ڈی جی آئی ایس پی آرکو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہئیں بلاول بھٹو زرداری

وزیراعظم آئی ایس پی آر سے پالیسی بیان دلوائیں گے تو ادارہ متنازع ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

آمر کا بنایا ہوا کالا قانون نیب اور معیشت و جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے، چیئرمین پی پی پی (فوٹو: فائل)

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہئے، خارجہ پالیسی دینی ہے تو اس حوالے سے بیانیہ وزیرخارجہ کو دینا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں پرویز مشرف نے نیب سیاسی مقاصد کے لیے بنایا تھا، نیب قانون کی وجہ سے بریگیڈیئر اسد منیر نے جان دے دی، ایک آمر کا بنایا ہوا کالا قانون نیب اورمعیشت و جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے، ہم چاہتے ہیں احتساب انصاف کے ساتھ ہو ، اور جب میرے اوپر وہ کیس چلائے جائیں جب میں ایک سال کا تھا تو نیب مذاق بنے گا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ خارجہ پالیسی دینی ہے تو اس حوالے سے بیانیہ وزیرخارجہ کو دینا چاہیے اگرانتہا پسندی سے متعلق پالیسی بیان کرنا ہے تو وہ وزیر داخلہ دے، ڈی جی آئی ایس پی آر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہئیں، وزیراعظم آئی ایس پی آر سے پالیسی بیان دلوائیں گےتو ادارہ متنازع ہوگا اور ہم نہیں چاہتےکہ ہمارے ادارے متنازع ہوں۔


اس خبرکو بھی پڑھیں: پی ٹی ایم کیلئے مہلت اب ختم ہوگئی

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کی معاشی پالیسی عوام دشمن پالیسی ہے، امیروں کے لئے ایمنسٹی اسکیم غریبوں کیلئے ٹیکسوں کا بوجھ، گیس بل ہرمہینے بڑھتاجا رہاہے، ادویات کی قیمتوں سے لیکر ہر چیز میں مہنگائی ہوئی ہے، حکومت کی نااہلی سے عام آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے، حکومت جس طریقے سے معیشت چلارہی ہے عوام کی طرف سے ری ایکشن آئے گا، اب تو حکومت نے مان لیا ہے کہ ان کی پالیسی غلط ہے، غلط پالیسیوں پر وزیر خزانہ کو تبدیل کیا، ملک کا نقصان کرنے پر وزیراعظم نےقوم سے معافی بھی نہیں مانگی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج حکومت پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر آئی ایم ایف سے بات چیت کررہی ہے، حکومت کوآئی ایم ایف کی ڈیل کو پارلیمنٹ کو لاناپڑے گاورنہ ہم نہیں مانیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کا محاسبہ کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان اپنی مددپوری کرے لیکن جس طرح وہ حکومت چلارہے ہیں وہ نقصاندہ ہے، عوام مزید دیر حکومت کو برداشت نہیں کرے گی اس وقت حکومت کی مخالفت مہں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیچ پر آچکی ہے، ہمارے پاس حکومت مخالف تحرہک چلانے، مستعفی ہونے کا آپشن ہے۔
Load Next Story