شپنگ کمپنیوں کی جعلی دستاویزات پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف
لاہور میں شپنگ کمپنیوں کے جعلی دستاویزات پر 70 سے زائد بینک اکاؤنٹس کھولے گئے اور ان سے منی لانڈرنگ کی گئی
شپنگ کمپنیوں کے جعلی دستاویزات پر 70 سے زائد اکاؤنٹس کھولے جانے اور ان کے ذریعے 15 سے 20 ارب روپے منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے 70 کے قریب بے نامی اکاؤنٹس کا ریکارڈ اور شپنگ کمپنیوں کے بوگس دستاویزات برآمد کرلئے ہیں، اور انکشاف ہوا ہے کہ ان اکاؤنٹس ذریعے 15 ارب سے زائد رقم ڈالر میں منتقل کر کے دوبئی اور دیگر ممالک میں منی لانڈرنگ کے زریعے بھجوائی جارہی تھی۔
ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر ضیاء اسلام نے بتایا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو مصدقہ اطلاعات ملی تھیں کہ شپنگ کمپنیوں کے جعلی اور بوگس دستاویزات پر اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں اور ان اکاؤنٹس سے بھاری رقم ڈالر میں منتقل کر کے دوبئی اور دیگر ممالک میں منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوائی جارہی ہے، اور اس میں مختلف بینکوں کے افسران ملوث ہیں۔
ایف آئی اے کی ٹیم نے گلبرگ کے مختلف بینکوں میں چھاپے مار کر آصف الرحمن، بوعلی، فرحت علی، عزیزاحمد اور خالد نامی 5 افراد کو گرفتارکرلیا، اور ان کے قبضے سے 70 سے زائد بے نامی اکاؤنٹس کا ریکارڈ اور شپنگ کمپنیوں کے بوگس دستاویزات برآمد کرلئے، اور انکشاف ہوا کہ مزید بینکوں کے افسران بھی اس غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں۔
ضیاء اسلام کے مطابق اس کام کے لئے شپنگ کمپنیوں کے اصل دستاویزات کی رنگین فوٹو کاپی استعمال کی جاتی رہی ہیں اور بعض ایسی بھی شپنگ کمپنیوں کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گئے جن کا کوئی وجود ہی نہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے اب تک ان بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے 15 سے 20 ارب روپے مالیت کی رقم کو ڈالرز میں تبدیل کر کے منی لانڈرنگ کی گئی۔ بے نامی اکاؤنٹس میں رقم کراچی اور اسلام آباد سے بھی جمع کرائی جاتی رہی تھی اور منی لانڈرنگ میں منی چینجرز کے سہولت کار بھی ملوث ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے 70 کے قریب بے نامی اکاؤنٹس کا ریکارڈ اور شپنگ کمپنیوں کے بوگس دستاویزات برآمد کرلئے ہیں، اور انکشاف ہوا ہے کہ ان اکاؤنٹس ذریعے 15 ارب سے زائد رقم ڈالر میں منتقل کر کے دوبئی اور دیگر ممالک میں منی لانڈرنگ کے زریعے بھجوائی جارہی تھی۔
ایف آئی اے کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر ضیاء اسلام نے بتایا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو مصدقہ اطلاعات ملی تھیں کہ شپنگ کمپنیوں کے جعلی اور بوگس دستاویزات پر اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں اور ان اکاؤنٹس سے بھاری رقم ڈالر میں منتقل کر کے دوبئی اور دیگر ممالک میں منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوائی جارہی ہے، اور اس میں مختلف بینکوں کے افسران ملوث ہیں۔
ایف آئی اے کی ٹیم نے گلبرگ کے مختلف بینکوں میں چھاپے مار کر آصف الرحمن، بوعلی، فرحت علی، عزیزاحمد اور خالد نامی 5 افراد کو گرفتارکرلیا، اور ان کے قبضے سے 70 سے زائد بے نامی اکاؤنٹس کا ریکارڈ اور شپنگ کمپنیوں کے بوگس دستاویزات برآمد کرلئے، اور انکشاف ہوا کہ مزید بینکوں کے افسران بھی اس غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں۔
ضیاء اسلام کے مطابق اس کام کے لئے شپنگ کمپنیوں کے اصل دستاویزات کی رنگین فوٹو کاپی استعمال کی جاتی رہی ہیں اور بعض ایسی بھی شپنگ کمپنیوں کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گئے جن کا کوئی وجود ہی نہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے اب تک ان بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے 15 سے 20 ارب روپے مالیت کی رقم کو ڈالرز میں تبدیل کر کے منی لانڈرنگ کی گئی۔ بے نامی اکاؤنٹس میں رقم کراچی اور اسلام آباد سے بھی جمع کرائی جاتی رہی تھی اور منی لانڈرنگ میں منی چینجرز کے سہولت کار بھی ملوث ہیں۔