منزل بھی نہیں پائی رستہ بھی نہیں بدلا
مئی کے اس مزدور تحریک نے آ نے والے دنوں میں طبقاتی جدوجہد کے متعلق شعور میں انتہائی اضافہ کیا۔
پاکستان کی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ 'آئی ایم ایف اور سرمایہ داروں کے ذریعے عوام کے مسائل حل کرے'حالانکہ غربت 'بیروزگاری 'کرپشن اور جہالت جیسے مسائل سرمایہ داری نظام کی پیداوار ہیں۔عوام کو لالی پاپ کے ذریعے خوش کرنے کی کو شش میں مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے 'سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف طویل جدوجہد میں دو اہم ترین مرحلے آئے ہیں جن کا تذکرہ آج کریں گے۔
یکم مئی1886 اور27اپریل1978 کا افغان انقلاب' عالمی محنت کش تحریک کے دو اہم ترین دن ہیں۔یکم مئی کی اہمیت کے بارے میں لینن نے 1904 میں ایک مضمون میں لکھا کہ ''مزدور ساتھیوں !یوم مئی آرہا ہے۔اس دن کو پوری دنیا کے مزدور مناتے ہیں'یہ دن طبقاتی شعور سے آراستگی'ہر طرح کے جبر اور انسان کے ہاتھوں انسان کے استحصال کے خلاف مشترکہ جدوجہد 'محنت کرنے والوں کو بھوک'غربت اور محکومی سے آزادی کے لیے جدوجہد کا دن ہے 'اس عظیم جدوجہد میں دو دنیائیں آمنے سامنے ہیں'سرمایے کی دنیا اور محنت کی دنیا 'استحصال اور غلامی کی دنیا اوربھائی چارے اور آزادی کی دنیا'' ۔ مزدوروں کے عالمی دن کے پس منظر کا جائزہ لینے کے بعد انشاء اللہ اس دن کی مناسبت سے افغان انقلاب کا تجزیہ بھی کریں گے۔
'' کمیونسٹ مینی فسٹو ''دنیا کی مختلف مزدور پارٹیوںکے نمایندوں نے 1848 میںکارل مارکس اور فریڈرک اینگلز کی سرکر دگی میں لندن میں تیا رکیا' اس کے دیباچے میں لکھا ہے کہ ۔'' تمام سماجوں کی آج تک کی تاریخ' طبقاتی جدوجہد'کی تاریخ ہے آزاد اور غلام 'پتریشین اور پلے بین'جاگیردار آقا اور زرعی غلام 'گلڈ ماسٹر اور کاریگر 'غرض یہ کہ جابر اور مجبور 'تسلسل کے ساتھ ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیںکبھی کھلے بندوں اور کبھی پس پردہ ایک دوسرے سے بر سر پیکار رہے اور ہر بار اس لڑائی کا یہ انجام ہوا کہ یا تو نئے سرے سے سماج کی انقلابی تعمیر ہوئی یا پھر لڑنے والے طبقے ایک ساتھ ہی تباہ ہوگئے''۔
تاریخی مادیت کے مطابق سماج کی تاریخ کو ہم چار بڑے ادوار میں تقسیم کر سکتے ہیں(1) قدیم اشتراکی سماج جب انسان کا زیادہ تر انحصار قدرت پر تھا۔ جنگلی جانور اور پھل اس کی خوراک تھے' اس وقت نہ ذاتی ملکیت تھی اور نہ طبقات کا وجود تھا(2) غلام داری سماج اس میں آ قا 'غلام' فوجی' مذہبی پیشواء 'اور تاجر طبقے شامل ہوتے(3)جاگیرداری سماج میں بادشاہ' جاگیر دار' مذہبی پیشواء' پیشہ ور طبقات' کسان' غلام دہقان' اور تاجر طبقے ہو تے(4)ماڈرن سرمایہ دارانہ سماج میں مختلف طبقات کی پر پیچ تقسیم کے بجائے سماج صرف دو طبقوں میں تقسیم ہو رہا ہے بورژوازی (سر مایہ دار) اور پرولتاریہ(محنت کش جو صرف اپنی محنت بیچ کر پیٹ پالتا ہے)۔ آج کے دور میں مزدور طبقے کو ا وقات کار میں جو تھوڑی بہت آ سا نیاںحاصل ہیںاس کوحاصل کرنے کے لیے مزدور طبقے کو ایک طویل جدوجہد کرنی پڑی ہے۔
اس جدوجہد کے دوران'' یوم مئی'' کو ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے' اس کا پس منظر یہ ہے کہ صنعتی ترقی سے جیسے جیسے سرمایہ دار طبقہ مالدار ہو تا گیا ویسے ہی زیادہ منافع حاصل کرنے کی اس طبقے کی بھوک بھی بڑھتی رہی' اسی لیے زیادہ پیداوار حاصل کر نے کے لیے مزدور طبقے سے زیادہ کام لیا جاتا' اوقات کار عام طور پر 16 گھنٹے ہوتے اوور ٹائم کا کوئی تصور نہیں تھا'دوران ڈیوٹی اگر کوئی مزدور زخمی ہو جاتا یا مر جاتا تو اس کے علاج معالجے کے لیے کوئی قانون نہیں تھا' نوکری دینا اور بر خواست کرنا صرف ما لک کا صوابدیدی اختیار تھا'ہفتہ وار چھٹی کا کوئی تصور نہیں تھاغرض مزدور طبقے کو بھی افریقی غلاموں کی طرح کے سلوک کا سامنا تھا، ان حالات کار کو تبدیل کرنے کے لیے امریکا اور یورپ میں مزدوروں نے مختلف تحریکیں چلائیں۔
1884میںمزدور وں کی تنظیم'' فیڈریشن آف آرگنائز ڈٹریڈز ا ینڈ لیبر یونینز'' نے امریکا میں اپنے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ'' یکم مئی 1886سے مزدوروں کے روزانہ اوقات کار آٹھ گھنٹے ہو ں گے' چونکہ اس مطالبے کو منوانے کے لیے تمام قانونی راستے ناکام ہو چکے ہیں اس لیے اس دن عام ہڑتال کی جائے گی اور تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے'' چونکہ مزدوروں سے 4 1 اور 16گھنٹے کام لیا جاتا تھااس لیے ''8 گھنٹے کام'' کا نعرہ مزدوروں میں بہت زیادہ مقبول ہوگیا۔
اپریل 1886 تک 2 لاکھ50 ہزار مزدور اس ہڑ تال میں شرکت پر آ ما دہ ہو گئے تھے' اس تحریک کا مرکز شکاگو کا شہر تھا 'ہڑتال کا تدارک کرنے کے لیے نئے اسلحہ سے لیس ملیشیا اور پولیس کی تعداد شہر میں بڑھا دی گئی' یہ اسلحہ اور دیگر سامان مقامی سر ما یہ داروں نے مہیا کیا تھا۔ یکم مئی سے تحریک شروع ہوئی' پہلے روز ہڑتال بہت کامیاب رہی'2 مئی کو بھی ہڑ تال کامیاب اور پر امن رہی'3 مئی کو McCORMIC فیکٹری کے اندر پولیس نے پر امن اور نہتے مزدوروں پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے چار مزدوروں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کردیا' اس بر بر یت کے خلاف تحریک کے منتظمین نے 4 مئی یعنی گزشتہ روز ''ہے مارکیٹ''( Hey Market) کے چوک میں ایک بڑے احتجاجی جلسے کا اعلان کیا۔ گزشتہ روز جلسہ پرامن طور پر جاری تھا، آ خری مقرر خطاب کر رہا تھا کہ اچانک پولیس نے جلسہ گاہ پر فائرنگ شروع کر کے کئی مزدوروں کو ہلاک و زخمی کر دیا۔
پولیس نے الزام لگایا کہ مظاہرین میں سے ان پر کسی نے گرینیڈ پھینکا تھا' جس سے ایک پولیس والا ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے 'اس حملے کو بہانہ بناکر پولیس نے گھر گھر چھاپے مار ے اور بائیں بازو اور مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ ایک جعلی مقدمے میں آ ٹھ مز دور رہنماؤں کو سزا ئے موت دے دی گئی' البرٹ پار سن' آ گسٹ سپائز 'ایڈولف فشر اور جارج اینجل کو 11 نو مبر 1887کو پھانسی دے دی گئی' لوئیس لنگ نے جیل میں خود کشی کر لی اور باقی تینوں کو 1893میں معافی دیکر رہا کر دیا گیا۔
مئی کے اس مزدور تحریک نے آ نے والے دنوں میں طبقاتی جدوجہد کے متعلق شعور میں انتہائی اضافہ کیا۔ جب مزدوروں پر فائر نگ ہو رہی تھی تو ایک مزدور نے اپناسفید جھنڈا'ایک زخمی مزدور کے خون میں سرخ کرکے ہوا میں لہرا دیا 'اس کے بعد مزدور تحریک کا جھنڈاہمیشہ سرخ رہا' اس سے قبل مزدور وں کا جھنڈا سفید ہوتا تھا جو امن کا نشان تھا۔ جولائی1889 میں دوسری انٹرنیشنل کی پہلی کانگریس پیرس میں منعقد ہوئی' اس میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی1890 کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان عظیم انقلابی استاد فریڈرک اینگلز کی قیادت میں کیا گیا۔ اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیںاس کے بعد یہ دن '' عالمی یوم مزدور' '(International Labour Day) کے طور پر منایا جانے لگا ۔ امریکا' کینیڈا اورجنوبی افریقہ میں اس پر پابندی تھی لیکن جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کے خاتمے کے بعد یوم مئی وہاں بھی منایا جانے لگا ۔
مزدور اور دیگر استحصال زدہ طبقات کی حکومت لینن کی سربراہی میں اکتوبر انقلاب کے بعد سوویت یو نین میں قائم ہوئی اس کے بعد مزدور طبقے کی عالمی تحریک بڑی تیزی سے پھیلی اور چالیس پچاس سالوں میں دنیا کی تقریبا نصف آبادی پرمزدور طبقے کا انقلابی سرخ پر چم لہرانے لگا' کئی ملکوں میں ان کی حکومتیں قائم ہوئیں اور کئی ممالک میں وہ سامراجی حکومتوں کے خلاف بر سر پیکار تھے' دوسری طرف سرمایہ دار اپنے ممالک کے حدود سے نکل کر غریب ممالک کے وسائل اور مزدوروں کا استحصال کرنے لگ گئے تھے۔ لینن نے اپنی کتاب '' سامراج سرمایہ داری کی آ خری منزل'' میں ان تمام ہتھکنڈوں کا تفصیل سے ذکر کیا تھا' سامراجی ہتھکنڈوں اور دیگر وجوہات نے عارضی طو ر پر عالمی مزدور طبقے کو ناکامی سے دوچار کر لیا۔
اس پر سرمایہ دار طبقے نے سوشلزم کے خاتمے کے شادیانے بجائے' فوکو یاما جیسے شعور سے عاری مصنف نے لکھاکہ سرمایہ داری نظام کے ساتھ سماج کی تکمیل اور'' تاریخ کا خاتمہ'' ہوگیا ہے۔ طبقاتی جدوجہد اس وقت سے جاری ہے جب سے طبقات وجود میں آ ئے ہیں اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک طبقاتی بنیاد پر قائم سماج کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے' اس جنگ میں آ خری فتح محنت کشوں کی ہوگی مفت خوروں کی مقدر میں شکست لکھی ہے ۔ ''مزدوروں کے پاس اس جنگ میں ہارنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور جیتنے کے لیے پوری دنیا ان کے سامنے پڑی ہے''۔ یوم مئی کا یہی پیغام ہے کہ جدوجہد جاری رہے اور ایک دن آئے گا کہ محنت کش آزاد ہوجائیں گے۔بقول شاعر
یہ شوق سفر ایسا' ایک عہد سے یاروں نے
منزل بھی نہیں پائی' رستہ بھی نہیں بدلا
یکم مئی1886 اور27اپریل1978 کا افغان انقلاب' عالمی محنت کش تحریک کے دو اہم ترین دن ہیں۔یکم مئی کی اہمیت کے بارے میں لینن نے 1904 میں ایک مضمون میں لکھا کہ ''مزدور ساتھیوں !یوم مئی آرہا ہے۔اس دن کو پوری دنیا کے مزدور مناتے ہیں'یہ دن طبقاتی شعور سے آراستگی'ہر طرح کے جبر اور انسان کے ہاتھوں انسان کے استحصال کے خلاف مشترکہ جدوجہد 'محنت کرنے والوں کو بھوک'غربت اور محکومی سے آزادی کے لیے جدوجہد کا دن ہے 'اس عظیم جدوجہد میں دو دنیائیں آمنے سامنے ہیں'سرمایے کی دنیا اور محنت کی دنیا 'استحصال اور غلامی کی دنیا اوربھائی چارے اور آزادی کی دنیا'' ۔ مزدوروں کے عالمی دن کے پس منظر کا جائزہ لینے کے بعد انشاء اللہ اس دن کی مناسبت سے افغان انقلاب کا تجزیہ بھی کریں گے۔
'' کمیونسٹ مینی فسٹو ''دنیا کی مختلف مزدور پارٹیوںکے نمایندوں نے 1848 میںکارل مارکس اور فریڈرک اینگلز کی سرکر دگی میں لندن میں تیا رکیا' اس کے دیباچے میں لکھا ہے کہ ۔'' تمام سماجوں کی آج تک کی تاریخ' طبقاتی جدوجہد'کی تاریخ ہے آزاد اور غلام 'پتریشین اور پلے بین'جاگیردار آقا اور زرعی غلام 'گلڈ ماسٹر اور کاریگر 'غرض یہ کہ جابر اور مجبور 'تسلسل کے ساتھ ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیںکبھی کھلے بندوں اور کبھی پس پردہ ایک دوسرے سے بر سر پیکار رہے اور ہر بار اس لڑائی کا یہ انجام ہوا کہ یا تو نئے سرے سے سماج کی انقلابی تعمیر ہوئی یا پھر لڑنے والے طبقے ایک ساتھ ہی تباہ ہوگئے''۔
تاریخی مادیت کے مطابق سماج کی تاریخ کو ہم چار بڑے ادوار میں تقسیم کر سکتے ہیں(1) قدیم اشتراکی سماج جب انسان کا زیادہ تر انحصار قدرت پر تھا۔ جنگلی جانور اور پھل اس کی خوراک تھے' اس وقت نہ ذاتی ملکیت تھی اور نہ طبقات کا وجود تھا(2) غلام داری سماج اس میں آ قا 'غلام' فوجی' مذہبی پیشواء 'اور تاجر طبقے شامل ہوتے(3)جاگیرداری سماج میں بادشاہ' جاگیر دار' مذہبی پیشواء' پیشہ ور طبقات' کسان' غلام دہقان' اور تاجر طبقے ہو تے(4)ماڈرن سرمایہ دارانہ سماج میں مختلف طبقات کی پر پیچ تقسیم کے بجائے سماج صرف دو طبقوں میں تقسیم ہو رہا ہے بورژوازی (سر مایہ دار) اور پرولتاریہ(محنت کش جو صرف اپنی محنت بیچ کر پیٹ پالتا ہے)۔ آج کے دور میں مزدور طبقے کو ا وقات کار میں جو تھوڑی بہت آ سا نیاںحاصل ہیںاس کوحاصل کرنے کے لیے مزدور طبقے کو ایک طویل جدوجہد کرنی پڑی ہے۔
اس جدوجہد کے دوران'' یوم مئی'' کو ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے' اس کا پس منظر یہ ہے کہ صنعتی ترقی سے جیسے جیسے سرمایہ دار طبقہ مالدار ہو تا گیا ویسے ہی زیادہ منافع حاصل کرنے کی اس طبقے کی بھوک بھی بڑھتی رہی' اسی لیے زیادہ پیداوار حاصل کر نے کے لیے مزدور طبقے سے زیادہ کام لیا جاتا' اوقات کار عام طور پر 16 گھنٹے ہوتے اوور ٹائم کا کوئی تصور نہیں تھا'دوران ڈیوٹی اگر کوئی مزدور زخمی ہو جاتا یا مر جاتا تو اس کے علاج معالجے کے لیے کوئی قانون نہیں تھا' نوکری دینا اور بر خواست کرنا صرف ما لک کا صوابدیدی اختیار تھا'ہفتہ وار چھٹی کا کوئی تصور نہیں تھاغرض مزدور طبقے کو بھی افریقی غلاموں کی طرح کے سلوک کا سامنا تھا، ان حالات کار کو تبدیل کرنے کے لیے امریکا اور یورپ میں مزدوروں نے مختلف تحریکیں چلائیں۔
1884میںمزدور وں کی تنظیم'' فیڈریشن آف آرگنائز ڈٹریڈز ا ینڈ لیبر یونینز'' نے امریکا میں اپنے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ'' یکم مئی 1886سے مزدوروں کے روزانہ اوقات کار آٹھ گھنٹے ہو ں گے' چونکہ اس مطالبے کو منوانے کے لیے تمام قانونی راستے ناکام ہو چکے ہیں اس لیے اس دن عام ہڑتال کی جائے گی اور تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے'' چونکہ مزدوروں سے 4 1 اور 16گھنٹے کام لیا جاتا تھااس لیے ''8 گھنٹے کام'' کا نعرہ مزدوروں میں بہت زیادہ مقبول ہوگیا۔
اپریل 1886 تک 2 لاکھ50 ہزار مزدور اس ہڑ تال میں شرکت پر آ ما دہ ہو گئے تھے' اس تحریک کا مرکز شکاگو کا شہر تھا 'ہڑتال کا تدارک کرنے کے لیے نئے اسلحہ سے لیس ملیشیا اور پولیس کی تعداد شہر میں بڑھا دی گئی' یہ اسلحہ اور دیگر سامان مقامی سر ما یہ داروں نے مہیا کیا تھا۔ یکم مئی سے تحریک شروع ہوئی' پہلے روز ہڑتال بہت کامیاب رہی'2 مئی کو بھی ہڑ تال کامیاب اور پر امن رہی'3 مئی کو McCORMIC فیکٹری کے اندر پولیس نے پر امن اور نہتے مزدوروں پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے چار مزدوروں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کردیا' اس بر بر یت کے خلاف تحریک کے منتظمین نے 4 مئی یعنی گزشتہ روز ''ہے مارکیٹ''( Hey Market) کے چوک میں ایک بڑے احتجاجی جلسے کا اعلان کیا۔ گزشتہ روز جلسہ پرامن طور پر جاری تھا، آ خری مقرر خطاب کر رہا تھا کہ اچانک پولیس نے جلسہ گاہ پر فائرنگ شروع کر کے کئی مزدوروں کو ہلاک و زخمی کر دیا۔
پولیس نے الزام لگایا کہ مظاہرین میں سے ان پر کسی نے گرینیڈ پھینکا تھا' جس سے ایک پولیس والا ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے 'اس حملے کو بہانہ بناکر پولیس نے گھر گھر چھاپے مار ے اور بائیں بازو اور مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ ایک جعلی مقدمے میں آ ٹھ مز دور رہنماؤں کو سزا ئے موت دے دی گئی' البرٹ پار سن' آ گسٹ سپائز 'ایڈولف فشر اور جارج اینجل کو 11 نو مبر 1887کو پھانسی دے دی گئی' لوئیس لنگ نے جیل میں خود کشی کر لی اور باقی تینوں کو 1893میں معافی دیکر رہا کر دیا گیا۔
مئی کے اس مزدور تحریک نے آ نے والے دنوں میں طبقاتی جدوجہد کے متعلق شعور میں انتہائی اضافہ کیا۔ جب مزدوروں پر فائر نگ ہو رہی تھی تو ایک مزدور نے اپناسفید جھنڈا'ایک زخمی مزدور کے خون میں سرخ کرکے ہوا میں لہرا دیا 'اس کے بعد مزدور تحریک کا جھنڈاہمیشہ سرخ رہا' اس سے قبل مزدور وں کا جھنڈا سفید ہوتا تھا جو امن کا نشان تھا۔ جولائی1889 میں دوسری انٹرنیشنل کی پہلی کانگریس پیرس میں منعقد ہوئی' اس میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی1890 کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان عظیم انقلابی استاد فریڈرک اینگلز کی قیادت میں کیا گیا۔ اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیںاس کے بعد یہ دن '' عالمی یوم مزدور' '(International Labour Day) کے طور پر منایا جانے لگا ۔ امریکا' کینیڈا اورجنوبی افریقہ میں اس پر پابندی تھی لیکن جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کے خاتمے کے بعد یوم مئی وہاں بھی منایا جانے لگا ۔
مزدور اور دیگر استحصال زدہ طبقات کی حکومت لینن کی سربراہی میں اکتوبر انقلاب کے بعد سوویت یو نین میں قائم ہوئی اس کے بعد مزدور طبقے کی عالمی تحریک بڑی تیزی سے پھیلی اور چالیس پچاس سالوں میں دنیا کی تقریبا نصف آبادی پرمزدور طبقے کا انقلابی سرخ پر چم لہرانے لگا' کئی ملکوں میں ان کی حکومتیں قائم ہوئیں اور کئی ممالک میں وہ سامراجی حکومتوں کے خلاف بر سر پیکار تھے' دوسری طرف سرمایہ دار اپنے ممالک کے حدود سے نکل کر غریب ممالک کے وسائل اور مزدوروں کا استحصال کرنے لگ گئے تھے۔ لینن نے اپنی کتاب '' سامراج سرمایہ داری کی آ خری منزل'' میں ان تمام ہتھکنڈوں کا تفصیل سے ذکر کیا تھا' سامراجی ہتھکنڈوں اور دیگر وجوہات نے عارضی طو ر پر عالمی مزدور طبقے کو ناکامی سے دوچار کر لیا۔
اس پر سرمایہ دار طبقے نے سوشلزم کے خاتمے کے شادیانے بجائے' فوکو یاما جیسے شعور سے عاری مصنف نے لکھاکہ سرمایہ داری نظام کے ساتھ سماج کی تکمیل اور'' تاریخ کا خاتمہ'' ہوگیا ہے۔ طبقاتی جدوجہد اس وقت سے جاری ہے جب سے طبقات وجود میں آ ئے ہیں اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک طبقاتی بنیاد پر قائم سماج کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے' اس جنگ میں آ خری فتح محنت کشوں کی ہوگی مفت خوروں کی مقدر میں شکست لکھی ہے ۔ ''مزدوروں کے پاس اس جنگ میں ہارنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور جیتنے کے لیے پوری دنیا ان کے سامنے پڑی ہے''۔ یوم مئی کا یہی پیغام ہے کہ جدوجہد جاری رہے اور ایک دن آئے گا کہ محنت کش آزاد ہوجائیں گے۔بقول شاعر
یہ شوق سفر ایسا' ایک عہد سے یاروں نے
منزل بھی نہیں پائی' رستہ بھی نہیں بدلا