وزیراعظم آج عدالت جائینگے اتحادیوں نے بھی توثیق کردی

اتحادی رہنمائوں کا اظہاریکجہتی کیلیے ساتھ جانے کا...

راجا پرویز آج پیش ہوکر حکومتی مؤقف سے آگاہ کرینگے، اتحادی رہنمائوں کا اظہاریکجہتی کیلیے ساتھ جانے کا فیصلہ،چیلنجزکا سامنا کرنے کا عزم،ایوان صدر میں اجلاس۔ فوٹو: رائٹرز

ISLAMABAD:
صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہونیوالے اتحادی جماعتوں کے اجلاس نے آج این آر او عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ کے طلب کیے جانے پر وزیراعظم کے پیش ہونے کے فیصلے کی توثیق کردی ہے۔ ایوان صدر میں اتوار کی رات ہونیوالے اس اجلاس میں فیصلہ کیاگیا ہے کہ وزیراعظم کے ہمراہ اتحادی رہنما بھی اظہاریکجہتی کیلیے سپریم کورٹ جائیں گے۔

اجلاس میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی، اسفندیارولی، چوہدری پرویزالٰہی، راجا بشارت، فاروق ستار، بابرغوری، امین فہیم، افراسیاب خٹک، خورشید شاہ، رحمن ملک، فاروق نائیک، منیر اورکزئی،حمید اللہ جان آفریدی، سینیٹر رشید احمد، کلثوم پروین، خدابخش راجڑ اور فرحت اللہ بابر شریک ہوئے۔ اجلاس کے حوالے سے صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ اس میں ملک کی سیاسی صورتحال خصوصاً حکومت کو درپیش عدالتی مقدمات پر غور کیاگیا۔


وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے عدالتی مقدمات اور ان سے نمٹنے کیلیے دستیاب آپشن کے حوالے سے جامع بریفنگ دی۔ وزیر قانون کی طرف سے اٹھائے گئے نکات اور دستیاب آپشن پر غور کرنے کے بعد فیصلہ کیاگیا کہ اتحادی حکومت کی عدالتوں کے احترام کی پالیسی کومدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے، یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ اتحادی رہنما اظہاریکجہتی کیلیے وزیراعظم کے ساتھ ہوں گے۔

اتحادیوں نے حکومت اور وزیراعظم کو درپیش چیلنجز کا مل کر سامنا کرنے کا اعادہ کیا، صدر اور وزیراعظم نے درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے میں اتحادیوں کی مدد کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ سپورٹ ملک میں سیاسی استحکام کیلیے بہت اہمیت کی حامل ہے، انھوں نے اجلاس کے شرکاء کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔ ٹی وی رپورٹس کے مطابق اتحادیوں کے اجلاس سے قبل وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے صدر آصف زرداری سے علیحدگی میں ملاقات کی، ملاقات میں ملک کی سیاسی اور قومی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور وزیر اعظم کی سپریم کورٹ میں پیشی سے متعلق اتحادیوں سے مشاورت پر غور کیا گیا۔ثنا نیوز کے مطابق صدر وزیراعظم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اداروں کے درمیان تصادم نہ ہونے دیا جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story