پاکستانی کبوتروں نےخوبصورتی اور پرواز میں بھارتی کبوتروں کو پیچھے چھوڑ دیا

پاکستانی کبوتر بازوں نے کراس بریڈ کرکے ایسے کبوتر تیار کئے ہیں جو بھارتی کبوتروں سے کہیں بہتر ہیں

جس کبوتر کا سر زیادہ بڑا ہوگا وہ زیادہ اچھا سمجھا جاتا ہے فوٹو: قاسم علی

پاکستان میں کبوترپروری کے شوقین استادوں نے بھارتی نسل کے کبوتروں سے کراس بریڈکے ذریعے ایسے کبوتر تیار کئے ہیں جو اپنی خوبصورتی اور پرواز میں بھارتی کبوتروں سے کہیں آگے ہیں۔ ٹیڈی اور گولڈن نسل کے یہ کبوتردن میں 18 گھنٹے تک پرواز کرسکتے ہیں جبکہ ایک کبوتر کی مالیت لاکھوں روپے تک بتائی جاتی ہے،پاکستان میں مغلیہ دورکے کبوتروں کی نایاب نسلیں بھی موجود ہیں۔

لاہور کے علاقہ کاہنہ میں ان دنوں کبوتربازی کے مقابلے ہورہے ہیں۔ کبوتربازی کے شوقین افراد تیز دھوپ اور گرمی میں نگاہیں آسمان پر ٹکائے اپنے کبوتروں کو دیکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مختلف کبوتربازوں نے صبح ساڑھے پانچ بجے اپنے اپنے کبوتر اڑائے تھے اور اب شام ڈھلنے تک ان کی واپسی کا انتظار کیا جائے گا،جو کبوتر سب سے آخر میں واپس آکر بیٹھے گا وہ فاتح کہلائے گا۔



کبوتر پالنا ایک مہنگا اور محنت طلب شوق ہے۔ کبوتر بازی کے مقابلے اگرچہ سخت گرمیوں میں ہوتے ہیں مگر ان کی تیاری سارا سال جاری رہتی ہے۔ شوقین افراد ایک ایک کبوتر پر لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ فطری ذہانت اور وفاداری کی وجہ سے ایک زمانے میں کبوتروں سے پیغام رسانی کا کام لیا جاتا تھا مگر اب ان کے دیر تک فضا میں اڑنے کے مقابلے ہوتے ہیں، یوں تو کبوتر باز سیکڑوں کبوتروں میں سے بھی اپنا کبوتر پہچان لیتے ہیں مگر بعض اوقات ان کے پاؤں میں رنگز ڈال کر بھی پہچان رکھی جاتی ہے۔ ان مقابلوں سے پہلے خصوصی غذا کی تیاری بھی ایک فن ہے۔ یہ مقابلے زیادہ تر مئی اور جون میں ہوتے ہیں جس کا انتظار کبوتر پرور پورا سال کرتے ہیں۔



کئی کبوتر باز ایسے بھی ہیں جو صرف شوق کے لئے کبوتر پالتے ہیں، وہ کبوتربازی کے روایتی مقابلوں میں حصہ نہیں لیتے۔ علی ٹاؤن لاہورکے رہائشی محمدریحان نے اپنی چھت میں 25 سے نایاب نسلوں کے سیکڑوں کبوتر پال رکھے ہیں۔ ان کبوتروں میں ٹیڈی، گولڈن، رام پوری، کمان گر، فیروزپوری، لاکھے، لاکھے جالندھری اور انمول شامل ہیں۔ ان میں سے ایک ایک کبوتر کی قیمت ایک لاکھ روپے سے زائد ہے۔




محمد ریحان نے یہ کبوتر اپنے شوق کے لئے پالے ہیں ، وہ گھنٹوں ان کے ساتھ گزارتے ہیں اور انہوں نے مختلف کبوتروں کی کراس بریڈ کے ذریعے کئی نئی اقسام تیار کی ہیں جو اپنی اصل نسل کے کبوتروں سے کہیں زیادہ خوبصورت ، تیز اور زیادہ پرواز کرنے والے ہیں۔



محمد ریحان کہتے ہیں کہ کبوتروں کی زیادہ تر نسلیں بھارتی ہیں، ہم نے رام پوری ، سہارنپوری اور فیروزپوری کبوتروں کی مقامی ٹیڈی کبوتروں کے ساتھ کراس بریڈنگ کروائی ہے ان سے جو بچے پیدا ہوئے ہیں وہ زیادہ خوبصورت، تیز اور زیادہ طویل پرواز کرنے والے ہیں، کبوتر کی قدر و قیمت اس کے حسن و جمال اور نسل کی بنیاد پر ہوتی ہے، ان کے پاس مغل بادشاہ اکبر کے دور کے کمان گر کبوتروں کی نسل کے کبوتر بھی ہیں، جو انتہائی ذہین سمجھے جاتے ہیں اسی طرح کبوتر کی ایک نسل کو طوفان کا نام دیا گیا ہے، یہ کبوتر تیز آندھی اور بارش میں بھی پرواز کرنے کے صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان دنوں کبوتروں کے لئے بہترین خوراک گندم کا دانہ ہے۔ ان کا کبوتروں کی خوراک میں ماہانہ 25 سے 30 ہزار روپے خرچ آتا ہے۔



کبوتر پروری کے ایک اور شوقین محمد عرفان کہتے ہیں کہ کبوتر کی نسل کی پہچان کے لئے 3 ،4 چیزیں بڑی اہم ہیں، ہم سب سے پہلے کبوتر کی آنکھ دیکھتے ہیں ، ان کی آنکھوں میں مختلف دائرے ہوتے ہیں جن سے کبوتر کی ذہانت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان کے پنجے دیکھے جاتے ہیں جس سے کبوتر کی مضبوطی ظاہر ہوئی ہے ، پھر کبوتروں کے پروں کی لمبائی ، چوڑائی اور تعداد اس کی اڑان کا پتہ بتاتی ہے۔ کبوتروں کی دم کو متوازن رکھا جاتا ہے جو اسے زیادہ دیر تک اڑنے میں مدد دیتی ہے۔



محمد عرفان نے یہ بھی کہا کہ کبوتروں میں نر کا سر، مادہ کی نسبت بڑا ہوتا ہے ، جس کبوتر کا سر زیادہ بڑا ہوگا وہ زیادہ اچھا سمجھا جاتا ہے۔ پاکستانی کبوتر پرور اساتذہ نے بھارتی نسل کے کبوتروں کی کراس بریڈ کے ذریعے جو مختلف اقسام حاصل کی ہیں انہوں نے اپنی کارکردگی میں بھارتی کبوتروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پھر ان کبوتروں کو جب مقابلوں میں شریک کرنا ہوتا ہے تو انہیں بادام ، مختلف اقسام کے مربہ جات اور دیسی کشتے کھلائے جاتے ہیں۔

کبوتر پرور حضرات کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں زیادہ تر عام قسم کے کبوتر فروخت ہوتے ہیں جن میں جونسرے ، کلسرے اور چینے شامل ہیں جبکہ کل بوٹیا سمیت کچھ نسلیں ایسی بھی ہیں جواب نایاب ہوتی جارہی ہیں۔ کبوتروں میں سوکھا پن، لقوہ اور رانی کھیت کی وبائیں عام ہیں ، رانی کھیت کی وجہ سے بعض اوقات ایک ہی دن میں سیکڑوں کبوتر مر جاتے ہیں تاہم ان بیماریوں سے بچانے کے کبوتروں کی ویکسی نیشن کروائی جاتی ہے۔

Load Next Story