شریف خاندان کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ تکنیکی وجوہات پر عدالتوں سے بچ نکلے وزیراعظم
اگر ہم قرضے کو 30 ہزار ارب سے 20 ہزار ارب روپے تک لے آتے ہیں تو ملکی تاریخ کی یہ سب سے بہتر حکومت ہوگی، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کی حدیبیہ پیپر ملز کی منی لانڈرنگ پکڑی گئی، یہ لوگ عدالتوں کو برا کہتے ہیں حالانکہ انہیں شکر گزار ہونا چاہیے کہ وہ تکنیکی وجوہات پر عدالتوں سے بچ نکلے۔
تحریک انصاف کے 23 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ تقرب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، مولانا فضل الرحمان اور پیپلزپارٹی سب حکومت کے خلاف اکٹھے ہورہے ہیں، یہ سب جماعتیں جمع ہو کر کہتی ہیں کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی کرپشن بے نقاب ہوگئی ہے، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر اداروں نے منی لانڈرنگ پکڑی ہے،شہباز شریف خاندان کی منی لانڈرنگ عیاں ہوئی ہے ، جو منی چینجر حمزہ شہباز کو پیسے بھیج رہا تھا وہی آصف زرداری کو بھیج رہا تھا، ان کوحکومت گرانےکی جلدی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ عدالتوں نے تکنیکی وجوہات پر انہیں بچایا، 30 سال ملک میں حکومت کرنے والوں نے کوئی ایسا اسپتال نہیں بنایا جہاں ان کا علاج ہوتا، اگر انہوں نے ایساکوئی اسپتال بنایاہوتاتوآج نوازشریف کوعلاج کیلیےباہرنہ جاناپڑتا، شہبازشریف ، انکے بچے اور داماد ملک سے باہر ہیں جب کہ اسحاق ڈار بھی علاج کے بہانے باہر ہیں اور بچے بھی باہر ہیں، جیل میں اوربھی قیدی ہیں جن کاعلاج یہاں نہیں ہوسکتا کیا ان کو باہر جانے کا حق نہیں، نئےپاکستان میں سب کیلیےایک قانون لےکرآرہےہیں جو قومیں تباہ ہوجاتی ہےجب طاقتور کیلیے ایک اور کمزور کیلیےدوسراقانون ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ60 کی دہائی میں پاکستان کے حکمران بیرون ملک جاتے تھے توعزت دی جاتی تھی لیکن اس کے بعدعزت کم ہونے کی وجہ یہ تھی کہ حکمرانوں نے اپنے لیے سوچنا شروع کیا، جب حکمران کرپشن کرتا ہے تو ملک اور قوم تباہ ہوجاتی ہے، ماضی میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ملائیشیا پاکستان سے آگے بڑھ جائے گا،ملائیشیا میں مہاتیر محمد آیا تو اس نے ملک کو ترقی دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک تھاجو اسلام کے نام پر بنا ہم نے دنیا کے لیے اسلامی فلاحی ریاست کی مثال بننا تھا مگر ہم اس مقصد پیچھے ہٹ گئے، اب ہم نے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست کیطرف لے کر جانا ہے،عمران خان نے کہا کہ میرے رول ماڈل صرف نبی ﷺ تھے، دو قسم کی سیاست ہوتی ہے ایک اپنی ذات اور دوسری اللہ کے لیے ہوتی ہے، جب سیاست اللہ کے لیے ہوتی ہے تو اس میں وقت لگتا ہے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ہندوستان کے سب سے کامیاب وکیل تھے جنہوں نے پاکستان بنانے کے لیے 40 سال جدودجہد کی اگر قائد اعظم نہ ہوتے تو پاکستان نہ بنتا، یہی فرق ہوتا ہے ذات کے لیے سیاست کرنے والے اور اللہ کے لیے کرنے والے۔
عمران خان نے کہا کہ عوام مشکل میں ہیں اس کا احساس ہے، 19 ارب ڈالر کا خسارہ ملا ہے جب اتنا بڑا خسارہ ہوتو روپیہ دباؤ میں آجاتا ہے، پیپلزپارٹی کی حکومت کے پہلے 8 مہنیوں میں مہنگائی 21 فیصد تھی جب کہ (ن) لیگ کے دور میں 8 فیصد اور تحریک انصاف کی حکومت میں 6 فیصد ہے۔ اگر ہم قرضے کو 30 ہزار ارب سے 20 ہزار ارب روپے تک لے آتے ہیں تو اب تک کی یہ سب سے بہتر حکومت ہوگی۔
تحریک انصاف کے 23 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ تقرب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، مولانا فضل الرحمان اور پیپلزپارٹی سب حکومت کے خلاف اکٹھے ہورہے ہیں، یہ سب جماعتیں جمع ہو کر کہتی ہیں کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی کرپشن بے نقاب ہوگئی ہے، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر اداروں نے منی لانڈرنگ پکڑی ہے،شہباز شریف خاندان کی منی لانڈرنگ عیاں ہوئی ہے ، جو منی چینجر حمزہ شہباز کو پیسے بھیج رہا تھا وہی آصف زرداری کو بھیج رہا تھا، ان کوحکومت گرانےکی جلدی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ عدالتوں نے تکنیکی وجوہات پر انہیں بچایا، 30 سال ملک میں حکومت کرنے والوں نے کوئی ایسا اسپتال نہیں بنایا جہاں ان کا علاج ہوتا، اگر انہوں نے ایساکوئی اسپتال بنایاہوتاتوآج نوازشریف کوعلاج کیلیےباہرنہ جاناپڑتا، شہبازشریف ، انکے بچے اور داماد ملک سے باہر ہیں جب کہ اسحاق ڈار بھی علاج کے بہانے باہر ہیں اور بچے بھی باہر ہیں، جیل میں اوربھی قیدی ہیں جن کاعلاج یہاں نہیں ہوسکتا کیا ان کو باہر جانے کا حق نہیں، نئےپاکستان میں سب کیلیےایک قانون لےکرآرہےہیں جو قومیں تباہ ہوجاتی ہےجب طاقتور کیلیے ایک اور کمزور کیلیےدوسراقانون ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ60 کی دہائی میں پاکستان کے حکمران بیرون ملک جاتے تھے توعزت دی جاتی تھی لیکن اس کے بعدعزت کم ہونے کی وجہ یہ تھی کہ حکمرانوں نے اپنے لیے سوچنا شروع کیا، جب حکمران کرپشن کرتا ہے تو ملک اور قوم تباہ ہوجاتی ہے، ماضی میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ملائیشیا پاکستان سے آگے بڑھ جائے گا،ملائیشیا میں مہاتیر محمد آیا تو اس نے ملک کو ترقی دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک تھاجو اسلام کے نام پر بنا ہم نے دنیا کے لیے اسلامی فلاحی ریاست کی مثال بننا تھا مگر ہم اس مقصد پیچھے ہٹ گئے، اب ہم نے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست کیطرف لے کر جانا ہے،عمران خان نے کہا کہ میرے رول ماڈل صرف نبی ﷺ تھے، دو قسم کی سیاست ہوتی ہے ایک اپنی ذات اور دوسری اللہ کے لیے ہوتی ہے، جب سیاست اللہ کے لیے ہوتی ہے تو اس میں وقت لگتا ہے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ہندوستان کے سب سے کامیاب وکیل تھے جنہوں نے پاکستان بنانے کے لیے 40 سال جدودجہد کی اگر قائد اعظم نہ ہوتے تو پاکستان نہ بنتا، یہی فرق ہوتا ہے ذات کے لیے سیاست کرنے والے اور اللہ کے لیے کرنے والے۔
عمران خان نے کہا کہ عوام مشکل میں ہیں اس کا احساس ہے، 19 ارب ڈالر کا خسارہ ملا ہے جب اتنا بڑا خسارہ ہوتو روپیہ دباؤ میں آجاتا ہے، پیپلزپارٹی کی حکومت کے پہلے 8 مہنیوں میں مہنگائی 21 فیصد تھی جب کہ (ن) لیگ کے دور میں 8 فیصد اور تحریک انصاف کی حکومت میں 6 فیصد ہے۔ اگر ہم قرضے کو 30 ہزار ارب سے 20 ہزار ارب روپے تک لے آتے ہیں تو اب تک کی یہ سب سے بہتر حکومت ہوگی۔