فواد چوہدری کم عمری شادی کے حامی وزرا پر پھٹ پڑے
جہاں ارکان اسمبلی کم عمر شادی کے حق میں ہوں، وہاں کیا امید لگائی جا سکتی ہے،فواد چوہدری
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدرری 18سال سے کم عمر شادی پر پابندی کے بل کی مخالفت کرنے والے تحریک انصاف کے وزرا اور ارکان اسمبلی پر پھٹ پڑے۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جس معاشرے میں 50 ارکان اسمبلی اور وزرا کم عمر شادی کے حق میں ہوں اس معاشرے سے کیا امید لگائی جا سکتی ہے، فواد چوہدری نے کہا یہ بہت خوفناک لمحہ ہے،کم عمر کی شادی کے خلاف سب سے پہلی قانون سازی قائد اعظم نے پیش کی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک تماشہ لگا ہوا ہے ایسی ایسی جاہلانہ بات ہوتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے،ملک اور قومیں ایسے ماحول میں ترقی نہیں کرتیں۔
''ایکسپریس'' نیوز نے اس حوالے سے بل کی مخالفت کرنے والے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل کمیٹی کے پاس چلا گیا ہے، ان کو یقین ہے کہ کمیٹی اس پر اپنی رائے دینے کے بجائے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کرے گی۔
علی محمد خان کا کہنا تھا شرعی قانون سازی پر رائے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل جیسا آئینی ادارہ موجود ہے۔ کونسل میں تمام مکاتب فکر کے جید علما اور عصر حاضر کے اسکالرز موجود ہیں، کم عمری کی شادی پر پابندی کے بل پر کونسل کی رائے کے بغیر بل منظوری خلاف آئین ہوگی۔
ایم ایم اے کے سینیٹر اور عالم دین مولانا فیض محمد خان کا کہنا ہے کہ دین کے بارے میں علم نہ رکھنے والے شرعی معاملات کیسے گفتگو کر سکتے ہیں؟، 1973 کے آئین کے مطابق کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جس معاشرے میں 50 ارکان اسمبلی اور وزرا کم عمر شادی کے حق میں ہوں اس معاشرے سے کیا امید لگائی جا سکتی ہے، فواد چوہدری نے کہا یہ بہت خوفناک لمحہ ہے،کم عمر کی شادی کے خلاف سب سے پہلی قانون سازی قائد اعظم نے پیش کی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک تماشہ لگا ہوا ہے ایسی ایسی جاہلانہ بات ہوتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے،ملک اور قومیں ایسے ماحول میں ترقی نہیں کرتیں۔
''ایکسپریس'' نیوز نے اس حوالے سے بل کی مخالفت کرنے والے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل کمیٹی کے پاس چلا گیا ہے، ان کو یقین ہے کہ کمیٹی اس پر اپنی رائے دینے کے بجائے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کرے گی۔
علی محمد خان کا کہنا تھا شرعی قانون سازی پر رائے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل جیسا آئینی ادارہ موجود ہے۔ کونسل میں تمام مکاتب فکر کے جید علما اور عصر حاضر کے اسکالرز موجود ہیں، کم عمری کی شادی پر پابندی کے بل پر کونسل کی رائے کے بغیر بل منظوری خلاف آئین ہوگی۔
ایم ایم اے کے سینیٹر اور عالم دین مولانا فیض محمد خان کا کہنا ہے کہ دین کے بارے میں علم نہ رکھنے والے شرعی معاملات کیسے گفتگو کر سکتے ہیں؟، 1973 کے آئین کے مطابق کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔