نوشہرہ اورلکی مروت میں خواتین پر ووٹ ڈالنے کی پابندی چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے نتائج رکوا دیئے

الیکشن کمیشن نے بھی ریٹرننگ افسران کو خواتین کے ووٹروں کا الگ ریکارڈ مرتب کرنے کی ہدایت کردی ۔

عام انتخابات میں بھی خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں مقامی عمائدین اور سیاسی رہنماؤں نے مبینہ طور پر مشترکہ طور پر خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کردیا تھا۔ فوٹو : فائل

قبائلی مشیران نے مبینہ طور پر سیاسی جماعتوں کی حمایت سے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج روکنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی ریٹرننگ افسران کو خواتین کے ووٹروں کا الگ ریکارڈ مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

لکی مروت، نوشہرہ اور مردان میں مقامی مشیران اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان معاہدے کے تحت خواتین کو حق رائے دہی سے روکنے پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے نوشہرہ اور لکی مروت میں خواتین کے ووٹ نہ ڈالنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 5 اور این اے 27 کے نتائج روکنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ جن حلقوں میں خواتین نے ووٹ نہیں ڈالے وہاں ازالے تک ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان نہ کرنے اور اس قسم کا فیصلہ کرنے والے جرگوں کے ارکان کو گرفتار کیا جائے۔


دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو خواتین کے ووٹروں کا الگ ریکارڈ رکھنے کی ہدایت کردی ہے تاکہ خواتین کے ووٹوں کی شرح کا تعین کیا جاسکے، ترجمان الیکشن کا کہنا ہے کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رکھنا قانونی طور پر جرم ہے اگر کہیں بھی خواتین کو حق رائے دہی استعمال کرنے سے روکا جاتا ہے تو اس پر کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ لکی مروت، نوشہرہ، مردار اور پشاور کے نواحی علاقوں میں قبایلی عمائدین اور مقامی سیساسی رہنماؤں نے متفقی فیصلہ کرتے ہوئے حلقے کی خواتین پر ووڑ ڈالنے کی پابندی لگائی تھی۔
Load Next Story