اکبر بگٹی کی چھٹی برسی پر بلوچستان میں ہڑتال مظاہرے زندگی مفلوج
سیکیورٹی کے سخت انتظامات،بلوچستان میں مشرف دورسے بھی زیادہ مظالم ہورہے ہیں،حکمرانوں سے کوئی امید نہیں، طلال بگٹی
بزرگ بلوچ قوم پرست سیاستدان اورجمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نواب اکبر خان بگٹی کی چھٹی برسی کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں انتہائی عقیدت واحترام سے منائی گئی، جمہوری وطن پارٹی اور بلوچ ری پبلکن پارٹی کی کال پر مکمل شٹرڈائون اورپہیہ جام ہڑتال رہی تمام چھوٹے اور بڑے کاروباری مراکز بند رہے، کوئٹہ کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع رہا ،سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا، مختلف علاقوں میں سیمینارز، ریلیوں اور مظاہروں کا بھی انعقاد کیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کو اکبر بگٹی کی چھٹی برسی کے موقع پر صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جے ڈبلیو پی، بی آر پی،جے ڈبلیو پی(عالی)، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ(ن)، اے این پی، ایم کیوایم اوردیگر جماعتوں کی کال پر شہر بھر میں مکمل شٹرڈائون ہڑتال رہی جبکہ شہر میں ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ قومی شاہراہوں پر مکمل طورپر پہیہ جام ہڑتال رہی، ،لیاقت بازار جناح روڈ قندہاری بازار سریاب روڈ بروری روڈ جیل روڈ پرنس روڈ سمیت نواحی علاقوں میں بھی دکانیں اورمارکیٹیں بند رہیں ،ایف سی، پولیس،اے ٹی ایف اور بی سی کے اہلکار گشت اور حساس علاقوں میں تعینات رہے جبکہ جمہوری وطن پارٹی کے زیراہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے مظاہرے کی قیادت پارٹی رہنما پیر محمد بگٹی، لالہ خان بگٹی اور دیگر نے کی، مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عظیم قائد کو بلوچستان کے مظلوم عوام کے حقوق کی جدوجہد کی پاداش میں اپنے کئی جانثار ساتھیوں سمیت آج سے چھ سال قبل تراتانی کے مقام پر شہید کیاگیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں،نواب اکبر بگٹی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے بلوچ قوم کے حقوق کیلیے جدوجہد جاری رکھیں گے جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں سبی، ڈیرہ اﷲ یار، جعفرآباد، صحبت پور، گنداواہ، سوئی، ڈیرہ بگٹی، بولان، مستونگ، قلات، خضدار، نوشکی، دالبندین ، حب، آواران، خاران، تربت، گوادر، سنی سمیت دیگر علاقوں میں بھی نواب اکبر بگٹی کی چھٹی برسی کے موقع پر مکمل شٹرڈائون اورپہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔
ڈیرہ مرادجمالی سے نمائندے کے مطابق جے ڈبلیو پی عالی کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جو پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں تبدیل ہوگئی، سینئر نائب صدر میر خادم حسین شاہ، سردار عبدالستار،الہیٰ بخش کھیازئی اوردیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب عالی بگٹی اپنے دادا کے ادھورے چھوڑے ہوئے مشن کو تکمیل کے لیے منظم سیاسی جدوجہد کررہے ہیں انھوں نے مطالبہ کیاکہ نواب اکبر خان بگٹی کے قاتلوں کو گرفتارکرکے کیفرکردار تک پہنچائے ،بعدازاں نواب اکبر بگٹی کی روح کے ایصال ثواب کیلیے قرآن خوانی کی گئی اور لنگر بھی تقسیم کیاگیا جبکہ صحبت پور میں مسلم لیگ(ن) اورنیشنل پارٹی کے زیراہتمام ریلی اور احتجاجی مظاہرہ بھی کیاگیا۔
دریں اثناء بگٹی ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی صدر نوابزادہ طلال اکبر بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں مشرف دور سے بھی زیادہ مظالم ہو رہے ہیں، ہڑتال کو کامیاب بناکر عوام نے حکمرانوں کے خلاف نفرت کا اظہارکردیا ہے،اب حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں اور وہ لوگ جویہ کہتے ہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ مٹھی بھر عناصر کا ہے انہیں بھی سمجھ جانا چاہیے کہ پورا بلوچستان حکمرانوں کے خلاف ہے، چھ سال گزرنے کے بعد بھی نواب بگٹی شہید کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا،ہمیں موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید نہیں، ہم قاتلوں کو عوام کی عدالت میں لاکر کھڑا کردیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کو اکبر بگٹی کی چھٹی برسی کے موقع پر صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جے ڈبلیو پی، بی آر پی،جے ڈبلیو پی(عالی)، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ(ن)، اے این پی، ایم کیوایم اوردیگر جماعتوں کی کال پر شہر بھر میں مکمل شٹرڈائون ہڑتال رہی جبکہ شہر میں ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ قومی شاہراہوں پر مکمل طورپر پہیہ جام ہڑتال رہی، ،لیاقت بازار جناح روڈ قندہاری بازار سریاب روڈ بروری روڈ جیل روڈ پرنس روڈ سمیت نواحی علاقوں میں بھی دکانیں اورمارکیٹیں بند رہیں ،ایف سی، پولیس،اے ٹی ایف اور بی سی کے اہلکار گشت اور حساس علاقوں میں تعینات رہے جبکہ جمہوری وطن پارٹی کے زیراہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے مظاہرے کی قیادت پارٹی رہنما پیر محمد بگٹی، لالہ خان بگٹی اور دیگر نے کی، مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عظیم قائد کو بلوچستان کے مظلوم عوام کے حقوق کی جدوجہد کی پاداش میں اپنے کئی جانثار ساتھیوں سمیت آج سے چھ سال قبل تراتانی کے مقام پر شہید کیاگیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں،نواب اکبر بگٹی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے بلوچ قوم کے حقوق کیلیے جدوجہد جاری رکھیں گے جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں سبی، ڈیرہ اﷲ یار، جعفرآباد، صحبت پور، گنداواہ، سوئی، ڈیرہ بگٹی، بولان، مستونگ، قلات، خضدار، نوشکی، دالبندین ، حب، آواران، خاران، تربت، گوادر، سنی سمیت دیگر علاقوں میں بھی نواب اکبر بگٹی کی چھٹی برسی کے موقع پر مکمل شٹرڈائون اورپہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔
ڈیرہ مرادجمالی سے نمائندے کے مطابق جے ڈبلیو پی عالی کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جو پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں تبدیل ہوگئی، سینئر نائب صدر میر خادم حسین شاہ، سردار عبدالستار،الہیٰ بخش کھیازئی اوردیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب عالی بگٹی اپنے دادا کے ادھورے چھوڑے ہوئے مشن کو تکمیل کے لیے منظم سیاسی جدوجہد کررہے ہیں انھوں نے مطالبہ کیاکہ نواب اکبر خان بگٹی کے قاتلوں کو گرفتارکرکے کیفرکردار تک پہنچائے ،بعدازاں نواب اکبر بگٹی کی روح کے ایصال ثواب کیلیے قرآن خوانی کی گئی اور لنگر بھی تقسیم کیاگیا جبکہ صحبت پور میں مسلم لیگ(ن) اورنیشنل پارٹی کے زیراہتمام ریلی اور احتجاجی مظاہرہ بھی کیاگیا۔
دریں اثناء بگٹی ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی صدر نوابزادہ طلال اکبر بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں مشرف دور سے بھی زیادہ مظالم ہو رہے ہیں، ہڑتال کو کامیاب بناکر عوام نے حکمرانوں کے خلاف نفرت کا اظہارکردیا ہے،اب حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں اور وہ لوگ جویہ کہتے ہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ مٹھی بھر عناصر کا ہے انہیں بھی سمجھ جانا چاہیے کہ پورا بلوچستان حکمرانوں کے خلاف ہے، چھ سال گزرنے کے بعد بھی نواب بگٹی شہید کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا،ہمیں موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید نہیں، ہم قاتلوں کو عوام کی عدالت میں لاکر کھڑا کردیں گے۔