کنٹرول لائن پر کشیدگی سے متعلق کسی بھی سطح کی تحقیقات کرانے کیلئے تیار ہیں دفترخارجہ

ایل او سی پر کشیدگی امن کی راہ میں رکاوٹ ہے،پاکستانی عوام اور قیادت ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ اعزاز احمد

شام کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہیں اور رہیں گے ،پاکستان کا سفارت خانہ شام میں کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اعزاز احمد چوہدری۔ فوٹو : فائل

ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کی اقوام متحدہ سمیت کسی بھی سطح پر تحقیقات کرانے کے لئے تیار ہے۔



ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں، کنٹرول لائن خلاف ورزیوں پر بھارت کو احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، کشیدگی سے امن کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایل او سی پر کشیدگی کی اقوام متحدہ سمیت کسی بھی سطح پر تحقیقات کرانے کے لئے تیار ہے۔


اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے ،ہمیں کنٹرول لائن کی دوسری جانب ہونے والے کسی واقعہ کا بلاجواز ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا، بھارت 6 اگست کے واقعے کی پہلے خود انکوائری کرائے، پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات ابھی طے نہیں ہوئی، تاہم مذاکرات کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ پاکستان اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان کا موقف واضح ہے اورنہ ہی اس حوالے سے ہماری پالیسی تبدیل ہوئی، پاکستانی عوام اور قیادت ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔


ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ افغان صدر اگست کے آخری ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریں گے، افغان صدر کے دورے کے موقع پر پاک افغان قیادت باہمی تعلقات، خطے کی صورتحال اور 2014 کے بعدافغانستان سے نیٹو اورامریکی افواج کی واپسی کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے، پاکستان ہر وہ عمل کرے گا جو افغان مفاہمتی عمل کے لیے ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہیں اور رہیں گے ،پاکستان کا سفارت خانہ شام میں کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story