سینئرطالبان رہنما کا حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا خیرمقدم
اگرحکومت مذاکرات میں سنجیدگی دکھائےگی توکوئی وجہ نہیں کہ جہادی قوتیں ان کی پیشکش کا مثبت جواب نہ دیں، عصمت اللہ معاویہ
ایک سینئر طالبان رہنما نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف نے اپنے خطاب میں طالبان کو مذاکرات کی دعوت دے کر سیاسی پختگی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق وسطی پنجاب ميں کام کرنے والے طالبان گروپ کے رہنما عصمت اللہ معاویہ کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدگی دکھائے گی تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ملک میں کام کرنے والی جہادی قوتیں ان کی پیشکش کا مثبت جواب نہ دیں، وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان قیدیوں کی سزاؤں پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کرکے امن کی خواہش کا اچھا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنا چاہیے اور اسے امریکا کی غلامی کے بجائے اسلامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے ملک سے امریکی ڈرون حملوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ عصمت اللہ معاویہ طالبان کی اعلی قیادت کے کافی قریب ہیں تاہم مذاکرات کے حوالے سے ان کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے، طالبان قیادت نے حکومتی پیشکش پر جمعہ کو اجلاس طلب کیا ہے جس میں اس حوالے سے تمام چیزوں کا جائزہ لیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے19 اگست کو قوم سے اپنے پہلے خطاب ميں طالبان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ ملک سے پرتشدد کارروائیوں کو صرف اور صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے تاہم دوسری جب کل ہونے والے دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذاکرات ان ہی شدت پسندوں سے کئے جائیں گے جو ہتھیار پھینک دیں گے بصورت دیگر ہتھیار نہ پھینکنے والے شدت پسندوں کو طاقت کے ذریعے کچل دیا جائے گا۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق وسطی پنجاب ميں کام کرنے والے طالبان گروپ کے رہنما عصمت اللہ معاویہ کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدگی دکھائے گی تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ملک میں کام کرنے والی جہادی قوتیں ان کی پیشکش کا مثبت جواب نہ دیں، وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان قیدیوں کی سزاؤں پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کرکے امن کی خواہش کا اچھا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنا چاہیے اور اسے امریکا کی غلامی کے بجائے اسلامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے ملک سے امریکی ڈرون حملوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ عصمت اللہ معاویہ طالبان کی اعلی قیادت کے کافی قریب ہیں تاہم مذاکرات کے حوالے سے ان کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے، طالبان قیادت نے حکومتی پیشکش پر جمعہ کو اجلاس طلب کیا ہے جس میں اس حوالے سے تمام چیزوں کا جائزہ لیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے19 اگست کو قوم سے اپنے پہلے خطاب ميں طالبان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ ملک سے پرتشدد کارروائیوں کو صرف اور صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے تاہم دوسری جب کل ہونے والے دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذاکرات ان ہی شدت پسندوں سے کئے جائیں گے جو ہتھیار پھینک دیں گے بصورت دیگر ہتھیار نہ پھینکنے والے شدت پسندوں کو طاقت کے ذریعے کچل دیا جائے گا۔