رمضان کی آمد روایتی سوغات کھجلہ اورپھینی کی تیاریاں شروع

مٹھائی فروش اور حلوائی آرڈر پر کھجلہ اور پھینی تیارکرنے لگے،کاریگروں کی چاندی ہو گئی

مٹھائی فروشوں نے کھجلہ اورپھینی کی خوشنما پیکنگ متعارف کرا دی، کھجلہ پھینی بیرون ملک عزیزوں کو تحفے میں بھیجی جانے لگی

رمضان المبارک کی میٹھی اور لذیذ سوغات کھجلہ اورپھینی کی تیاری عروج پرپہنچ گئی۔

شہر کے مختلف علاقوں، لیاقت آباد، رنچھوڑ لائن، برنس روڈ، اورنگی ٹاؤن سمیت شہر بھر کے حلوائیوں کی دکانوں اور مٹھائی کے کارخانوں میں جہازی سائز کڑاہی میں ماہ صیام کی روایتی سوغات کی تیاری زور و شور سے جاری ہے،15شعبان کے بعد جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، راجن پور، ملتان اور لودھراں سے سیکڑوں کی تعداد میں پھینی کے کاریگر پہنچ چکے ہیں، ملک کے دیگر شہروں سے آنے والے خصوصی کاریگر پورے ماہ مقدس میں قیام کریں گے، یومیہ ٹنوں کے حساب سے کھجلہ، پھینی تیار کرنے والے حلوائیوں کے مطابق خوش ذائقہ سوغات کی تاریخ ڈیڑھ صدی پرانی ہے، شہر کے کئی معروف مٹھائی فروشوں نے کھجلہ اور پھینی کی خوشنما پیکنگ بھی متعارف کرادی ہے جو بیرون ملک مقیم عزیزواقارب کو تحفے کے طورپر بھی بجھوائی جارہی ہے۔

رحمتوں اور برکتوں والے مہینے رمضان المبارک کی آمد کے بعد جہاں طرح طرح کے لذیذ پکوانوں کی بہار آ جاتی ہے، وہیں ماہ صیام کی میٹھی اور لذیذ روایت، کھجلہ اور پھینی کی تیاری کے لیے جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں رحیم یار خان ،بہاولپور،ملتان ،راجن پور، لودھراں سمیت دیگر علاقوں سے ماہر گاری گروں کی آمد 15 شعبان کے بعد سے ہی شروع ہوجاتی ہے اس وقت دوسرے صوبے سے بڑی تعداد میں آنے والے ماہر کاری گر منفرد سوغات کی تیاری میں مصروف ہیں، شہر بھر میں مٹھائی فروش اور حلوائی تھوک مارکیٹ سے ملنے والے آرڈر کے مطابق کھجلہ اور پھینی کی تیاری مکمل کرا رہے ہیں۔

کھجلہ تیار کرنے کی روایت ڈیڑھ صدی پرانی ہے
شہر کے کئی معروف حلوائیوں کی جانب سے کھجلہ اور پھینی جاذب نظر اور خوش نما پیکنگ میں بھی متعارف کروایا جا رہا ہے جو عموما بیرون ملک مقیم اپنے عزیز و اقارب کو تحفے کے طورپر بھی بجھوایا جارہا ہے، کھجلہ تیار کرنے والوں کے مطابق یہ ان کے پرکھوں کی روایت ہے جو لگ بھگ ڈیڑھ صدی پرانی ہے،کھجلہ اور پھینی کوبیرون ملک بھی درآمد کیا جاتاہے ۔

کھجلہ اور پھینی میدے، گھی، نمک اورپانی سے تیار ہوتی ہیں
کھجلہ اور پھینی کی تیاری کے کئی مراحل ہیں جس میں میدہ، گھی اور نمک کے علاوہ پانی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے سب سے پہلے آٹے کو برائے نمک کے ساتھ پانی میں گوندا جاتاہے جس کے اس کے سیلے بنتے ہیں اور 3 بار گھی کے ساتھ مسلسل گوندنے کے بعد لچھوں اور پیڑوں کی شکل دے دی جاتی ہے اور پھر آخری مرحلے میں اس پیڑے کو روٹی کی شکل دے کرآگ کی تیز آنچ پر رکھے جہازی سائز کی کڑاہی میں کھولتے ہوئے گھی میں ڈال دیا جاتاہے اور مسلسل تلنے کے بعد اس لچھے دار روٹی کو برائون ہونے کے بعد کڑاہی سے نکال دیا جاتاہے بعدازاں ان کھجلے اور پھینی کو اضافی گھی نکالنے کے لیے قطار در قطاررکھ دیا جاتاہے آخری مرحلے میں اس روایتی سوغات کو 30 سے 35 کلو کے ٹوکروں میں پیک کرکے بازاروں میں بجھوایا جاتاہے جن کی قیمتیں بھی ان علاقوں کے مطابق ہے شہر کے قدیم علاقوں میں کھجلہ اور پھینی 50 روپے پائو اور 200 روپے فی کلو میں دستیاب ہے جبکہ کئی علاقوں میں ان کی فی کلو قیمتیں 250 اور 300روپے فی کلو بھی مقررہے۔


سحری میں کھجلہ اور پھینی دسترخوان کا لازمی حصہ بن جاتی ہے
رمضان المبارک کے دوران بالعموم افطاری جبکہ بالخصوص سحری میں کھجلہ اور پھینی لازمی دسترخوانوں کی زینت بنتی ہے، گھروں میں اسے دودھ میں ابالنے کے بعد چینی شامل کردی جاتی ہے، کھانے میں لذیذ سوغات کو روزہ دار پورے مہینے شوق سے کھاتے ہیں، کھجلہ،پھینی تیار کرنے والے دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ رمضان المبارک میں اس سوغات کا استعمال بھوک اورپیاس کا احساس نہیں ہونے دیتی جبکہ تازہ کھجلہ اور پھینی 6 ماہ تک استعمال کے قابل رہتی ہے۔

دیسی گھی سے بنا کھجلہ اور پھینی دگنی قیمت پر فروخت ہوتی ہے
شہر کے کئی حلوائیوں اور مٹھائی فروشوں کئی دکانوں پر اس وقت دیسی (اصلی)گھی سے بنی کھجلہ اور پھینی بھی دستیاب ہے جن کی قیمتیں بناسپتی گھی میں بننے والی پھینی سے دگنی ہے دیسی گھی سے بنی کھجلہ اور پھینی 450سے 500روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے دیسی گھی سے بنی کھجلہ پھینی کا ذائقہ بناسپتی گھی سے بنی کھجلہ اور پھینی سے بہت ہی لذیذ ہوتا ہے خصوصاً روایتی اور دیسی کھانوں کے شوقین اصلی گھی میں بنی کھجلہ پھینی ہر سال خاص دکانوں سے ہی خریدتے ہیں۔

ٹی ایل پی کے تحت یکم رمضان میںعوامی افطار کیمپ لگائے جائیں گے
تحریک لبیک پاکستان کے زیراہتمام مختلف علاقوں کی اہم شاہراہوں پر یکم رمضان المبارک سے اختتام رمضان تک 50 عوامی افطار کیمپس لگائے جائیں گے جہاںغریبوں کو افطاری کرائی جائے گی ،یہ بات ٹی ایل پی کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی نقشبندی نے مشاورتی اجلاس کے دوران کارکنوں سے گفتگو میں کہی۔

کھجلہ اور پھینی کی تیاری محنت طلب کام ہے، کاریگر
کھجلہ پھینی تیار کرنے والے ماہر کاری گر رحیم شاہ نے بتایا کہ ماہ مقدس میں دسترخوانوں کی زینت بننے والی لذیذ اورمیٹھی پھینی تیار کرنے والوں کے مطابق کھجلہ اور پھینی کی تیاری بہت محنت طلب کام ہے اجزا کی کمی یا زیادتی یا پھر تیاری کے دوران مخصوص طریقہ کار میں اگر کسی بھی مرحلے میں کمی رہ جائے تو پھر کھجلہ،پھینی دیرپا نہیں رہ سکتی،کیونکہ روٹی اور پراٹھے کے مقابلے میں اس سوغات کو کسی بھی تھیلی یا برتن میں عام درجہ حرارت پر بھی 6 ماہ تک استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس دوران اس کی لذت میں کوئی کمی نہیں آتی، بالخصوص پھینی کو سویوں کی ایک قسم کہا جاسکتا ہے بس فرق یہ ہے کہ یہ لچھے دار روٹی کی شکل میں ہوتی ہے۔
Load Next Story