حکومت اورعدلیہ خط پر درمیانی راستہ تلاش کریںیاسین آزاد
توہین عدالت پر فرد جرم عائد کیے بغیر اور شفاف مقدمہ چلائے بغیر کسی کو سزا نہیں دی جاسکتی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد نے حکومت اور عدلیہ سے سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے کوئی درمیانی راستہ تلاش کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ سپریم کورٹ میں پیش ہوکر اگر وزیر اعظم کا وہی موقف رہتا ہے کہ وہ خط نہیں لکھیں گے تو پھر فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے ، عدالت کیلیے گزشتہ فیصلے کے برعکس کوئی حکم دینا ممکن نہیں ہوگا تاہم عدالت کوئی بھی فیصلہ دینے سے قبل وزیراعظم کو دفاع کا پورا موقع دے گی۔
انھوں نے کہاکہ عدالت کیلیے دو وزرائے اعظم کے درمیان امتیاز کرنا مشکل ہو جائے گا اگرکوئی درمیانی راستہ نہیں نکلتا تو صورتحال وہی رہے گی جو سابق وزیر اعظم کے ساتھ ہوئی تھی، فرد جرم عائد ہونے کے بعد مقدمے کی مزید کارروائی ہوگی کیونکہ توہین عدالت پر فرد جرم عائد کیے بغیر اور شفاف مقدمہ چلائے بغیر کسی کو سزا نہیں دی جاسکتی۔
انھوں نے کہاکہ عدالت کیلیے دو وزرائے اعظم کے درمیان امتیاز کرنا مشکل ہو جائے گا اگرکوئی درمیانی راستہ نہیں نکلتا تو صورتحال وہی رہے گی جو سابق وزیر اعظم کے ساتھ ہوئی تھی، فرد جرم عائد ہونے کے بعد مقدمے کی مزید کارروائی ہوگی کیونکہ توہین عدالت پر فرد جرم عائد کیے بغیر اور شفاف مقدمہ چلائے بغیر کسی کو سزا نہیں دی جاسکتی۔