خیبرپختونخوا میں بھی بلدیاتی الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر ہونگے ورکنگ گروپ نے منظوری دے دی
ضلعی و تحصیل سطح کے منتخب ارکان کو3 دن میں کسی جماعت میں شامل ہونا ہوگا،مشرف کے بلدیاتی نظام میں معمولی تبدیلی
خبر پختونخوا کی مخلوط صوبائی حکومت نے جنرل مشرف کے 2001ء کے بلدیاتی نظام میں معمولی سی تبدیلی کے بعد نئے بلدیاتی نظام کے مسودہ قانون کی منظوری دے دی ہے جسے اسمبلی میں جلد منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مجوزہ نظام کے تحت انتخابات غیرجماعتی بنیادوں پرہوں گے تاہم ضلعی اور تحصیل کی سطح پرمنتخب ہونے والے نمائندوں کے لیے 3 دن کے اندرکسی بھی جماعت میں شمولیت لازمی ہوگی اور مجوزہ نظام کی منظوری خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے قائم کردہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں دی گئی۔
اجلاس میں ورکنگ گروپ کے ارکان کے علاوہ وزیر اعلیٰ پرویزخٹک ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، اتحادی پارٹی جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم ، قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر اور سینئر وزیر سکندر شیرپاؤ، عوامی جمہوری اتحاد کے رہنما اور صوبائی وزیر شہرام تر کئی اوردیگر حکام نے شرکت کی، صوبائی وزیر بلدیات عنایت اﷲ خان نے ورکنگ گروپ کی سفارشات کے بارے میں اجلاس کو بریفنگ دی اس موقع پراختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی،گائوں کی سطح پرعوام کو مالیاتی اورانتظامی اختیارات دینے کے لیے ویلج ،تحصیل اورضلع کونسلوںکے طریقہ انتخاب ،اختیارات اوردیگرمتعلقہ معاملات کے بارے میں تفصیلی غوروخوص کیاگیااورمتعدداہم فیصلے کیے گئے ۔
مجوزہ نظام کے تحت انتخابات غیرجماعتی بنیادوں پرہوں گے تاہم ضلعی اور تحصیل کی سطح پرمنتخب ہونے والے نمائندوں کے لیے 3 دن کے اندرکسی بھی جماعت میں شمولیت لازمی ہوگی اور مجوزہ نظام کی منظوری خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے قائم کردہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں دی گئی۔
اجلاس میں ورکنگ گروپ کے ارکان کے علاوہ وزیر اعلیٰ پرویزخٹک ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، اتحادی پارٹی جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم ، قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر اور سینئر وزیر سکندر شیرپاؤ، عوامی جمہوری اتحاد کے رہنما اور صوبائی وزیر شہرام تر کئی اوردیگر حکام نے شرکت کی، صوبائی وزیر بلدیات عنایت اﷲ خان نے ورکنگ گروپ کی سفارشات کے بارے میں اجلاس کو بریفنگ دی اس موقع پراختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی،گائوں کی سطح پرعوام کو مالیاتی اورانتظامی اختیارات دینے کے لیے ویلج ،تحصیل اورضلع کونسلوںکے طریقہ انتخاب ،اختیارات اوردیگرمتعلقہ معاملات کے بارے میں تفصیلی غوروخوص کیاگیااورمتعدداہم فیصلے کیے گئے ۔