آئی ایم ایف کا دباؤ دسمبر تک ڈالر 165کا ہوجانے کی توقع
شرح سود بھی 1.25 فیصد کے اضافے سے 12فیصد کی بلند ترین سطح کو چھو سکتی ہے
آئی ایم ایف کا لون پروگرام حاصل کرنے کے لیے حکومت رواں سال روپے کی قدر میں مزید کمی اور شرح سود میں اضافے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ایک بروکریج فرم کے ریسرچ ہائوس کی رپورٹ کے مطابق دسمبر تک روپے کی قدر میں مزید 13 تا 17 فیصد کمی متوقع ہے جس کے نتیجے میں ڈالر 160 سے 165 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ سکتا ہے۔ اسی طرح رواں سال کے بقیہ عرصے کے دوران شرح سود 1.25 فیصد کے اضافے سے 12فیصد کی بلند ترین سطح کو چُھو سکتی ہے۔
قبل ازیں مرکزی بینک نے روپے کی قدر میں 34 فیصد کمی ہونے دی جس کے نتیجے میں ڈالر 141.3 روپے کی سطح تک پہنچ گیا تھا، علاوہ ازیں شرح سود میں دسمبر 2017 کے بعد سے 5 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ سے شرح سود 10.75فیصد تک پہنچ گیا۔
ریسرچ ہائوس کے مطابق حکومت کے ان متوقع اقدامات کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں مزید سست روی کا شکار ہوجائیں گی جس کا اندازہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر اور کم زرعی پیداوار سے لگایا جاسکتا ہے۔
ایک بروکریج فرم کے ریسرچ ہائوس کی رپورٹ کے مطابق دسمبر تک روپے کی قدر میں مزید 13 تا 17 فیصد کمی متوقع ہے جس کے نتیجے میں ڈالر 160 سے 165 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ سکتا ہے۔ اسی طرح رواں سال کے بقیہ عرصے کے دوران شرح سود 1.25 فیصد کے اضافے سے 12فیصد کی بلند ترین سطح کو چُھو سکتی ہے۔
قبل ازیں مرکزی بینک نے روپے کی قدر میں 34 فیصد کمی ہونے دی جس کے نتیجے میں ڈالر 141.3 روپے کی سطح تک پہنچ گیا تھا، علاوہ ازیں شرح سود میں دسمبر 2017 کے بعد سے 5 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ سے شرح سود 10.75فیصد تک پہنچ گیا۔
ریسرچ ہائوس کے مطابق حکومت کے ان متوقع اقدامات کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں مزید سست روی کا شکار ہوجائیں گی جس کا اندازہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر اور کم زرعی پیداوار سے لگایا جاسکتا ہے۔