اگلے 7 برسوں میں 31 ارب ڈالر کا بیرونی قرض ادا کرنا ہوگا
IMF سے ملنے والا متوقع قرض اور ماضی میں اس ادارے سے لیے گئے قرضے تخمینے میں شامل نہیں
وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ پاکستان پر واجب الادا قرضوں کا حجم اگلے 7 برسوں میں 31 ارب ڈالر ہوجائے گا۔
وزارت خزانہ کے لگائے گئے تخمینے میں آئی ایم ایف سے ملنے والا متوقع قرض شامل نہیں ہے۔ یہ تخمینہ ایکسٹرنل پبلک ڈیٹ کی بنیادوں پر لگایا گیا ہے جو فروری 2019 کے اختتام پر 74 ارب ڈالر تھا جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے ماضی میں لیے گئے قرضے بھی ان ری پیمنٹس کا حصہ نہیں ہیں۔
وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹ آفس عبدالرحمان وڑائچ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مستقبل میں مجموعی پبلک ڈیٹ جی ڈی پی کے اعتبار سے مزید بڑھ جائے گا۔
عبدالرحمان وڑائچ نے بتایا کہ مارچ 2019 کے اختتام پر پاکستان کا پبلک ڈیٹ28.6 ٹریلین روپے تھا جو جی ڈی پی کے 74.5 فیصد کے مساوی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے 5 سال میں یہ تناسب میکرواکنامک صورتحال کے بعد 65 فیصد کی سطح پر آجائے گا۔
وزارت خزانہ کے لگائے گئے تخمینے میں آئی ایم ایف سے ملنے والا متوقع قرض شامل نہیں ہے۔ یہ تخمینہ ایکسٹرنل پبلک ڈیٹ کی بنیادوں پر لگایا گیا ہے جو فروری 2019 کے اختتام پر 74 ارب ڈالر تھا جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے ماضی میں لیے گئے قرضے بھی ان ری پیمنٹس کا حصہ نہیں ہیں۔
وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹ آفس عبدالرحمان وڑائچ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مستقبل میں مجموعی پبلک ڈیٹ جی ڈی پی کے اعتبار سے مزید بڑھ جائے گا۔
عبدالرحمان وڑائچ نے بتایا کہ مارچ 2019 کے اختتام پر پاکستان کا پبلک ڈیٹ28.6 ٹریلین روپے تھا جو جی ڈی پی کے 74.5 فیصد کے مساوی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے 5 سال میں یہ تناسب میکرواکنامک صورتحال کے بعد 65 فیصد کی سطح پر آجائے گا۔