قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور
ترمیمی بل کو 278 ووٹوں سے منظور کیا گیا جب کہ بل کی مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا
قومی اسمبلی میں قبائلی اضلاع سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے متعلق 26ویں آئینی ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیمی بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے، فاٹا کی قومی و صوبائی نشستیں بڑھانے کے حوالے سے ترمیمی بل کو 278 ووٹوں سے منظور کیا گیا جب کہ کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ قومی اسمبلی سے ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد صدر مملکت کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔
آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے بعد فاٹا کے لیے قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 9 اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 16 سے بڑھ کر 20 ہوجائی گی، پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار نجی آئینی ترمیمی بل حکومت و اپوزیشن کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے ساتھ پوری قوم کھڑی ہے، ساری جماعتیں فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے متفق ہیں، فاٹا میں جتنا نقصان ہوا، کے پی اس کو پورا نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی بہت بڑا حادثہ تھا، مشرقی پاکستان کے لوگوں کو نمائندگی نہیں دی گئی تاہم کسی کو احساس محرومی نہیں ہوناچاہیے کہ پاکستان ان کو حق نہیں دے رہا، جب کوئی علاقہ پیچھے رہ جائے تو ہم سب کو مل کر اٹھانا چاہیے۔
قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیمی بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے، فاٹا کی قومی و صوبائی نشستیں بڑھانے کے حوالے سے ترمیمی بل کو 278 ووٹوں سے منظور کیا گیا جب کہ کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ قومی اسمبلی سے ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد صدر مملکت کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔
آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے بعد فاٹا کے لیے قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 9 اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 16 سے بڑھ کر 20 ہوجائی گی، پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار نجی آئینی ترمیمی بل حکومت و اپوزیشن کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے ساتھ پوری قوم کھڑی ہے، ساری جماعتیں فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے متفق ہیں، فاٹا میں جتنا نقصان ہوا، کے پی اس کو پورا نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی بہت بڑا حادثہ تھا، مشرقی پاکستان کے لوگوں کو نمائندگی نہیں دی گئی تاہم کسی کو احساس محرومی نہیں ہوناچاہیے کہ پاکستان ان کو حق نہیں دے رہا، جب کوئی علاقہ پیچھے رہ جائے تو ہم سب کو مل کر اٹھانا چاہیے۔