شاہ زیب قتل کیس شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل
سندھ ہائی کورٹ کا مرتضیٰ لاشاری اور سجاد تالپور کی عمر قید برقرار رکھنے کا حکم
ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔
جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نظر اکبر پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے خصوصی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس میں مجرمان شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔
مدعی کے وکیل محمود عالم رضوی ایڈووکيٹ نے بتایا کہ مقتول کے والد اور مقدمہ کے مدعی کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹیاں شامل ہیں، تینوں خواتین بیرونِ ملک ہیں اور عدالت نہیں آنا چاہتیں، رجسٹرار سمیت کوئی بھی عدالتی نمائندہ انٹرنیٹ پر اسکائپ کے ذریعے اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے، برطانیہ میں بھی پاکستانی میڈیا موجود ہے لیکن خواتین اصل میں سوشل میڈیا سے خوفزدہ ہیں۔
عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرموں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جب کہ مرتضیٰ لاشاری اور سجاد تالپور کی عمر قید برقرار رکھنے کا حکم دیا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت سنائی تھی۔ دسمبر 2012 کو معمولی تنازع پر شاہ رخ جتوئی نے ساتھیوں کے ہمراہ شاہ زیب کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
اس وقت کے چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ اس کیس میں دلچسپ اتار چڑھاؤ آئے اور ملزمان اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے مقدمے پر اثر انداز ہوتے رہے۔
جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نظر اکبر پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے خصوصی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس میں مجرمان شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔
مدعی کے وکیل محمود عالم رضوی ایڈووکيٹ نے بتایا کہ مقتول کے والد اور مقدمہ کے مدعی کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹیاں شامل ہیں، تینوں خواتین بیرونِ ملک ہیں اور عدالت نہیں آنا چاہتیں، رجسٹرار سمیت کوئی بھی عدالتی نمائندہ انٹرنیٹ پر اسکائپ کے ذریعے اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے، برطانیہ میں بھی پاکستانی میڈیا موجود ہے لیکن خواتین اصل میں سوشل میڈیا سے خوفزدہ ہیں۔
عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرموں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جب کہ مرتضیٰ لاشاری اور سجاد تالپور کی عمر قید برقرار رکھنے کا حکم دیا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت سنائی تھی۔ دسمبر 2012 کو معمولی تنازع پر شاہ رخ جتوئی نے ساتھیوں کے ہمراہ شاہ زیب کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
اس وقت کے چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ اس کیس میں دلچسپ اتار چڑھاؤ آئے اور ملزمان اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے مقدمے پر اثر انداز ہوتے رہے۔