سینیٹ میں سی ایس ایس امتحان اردو اور انگریزی میں لینے کی قرارداد منظور
قرارداد سراج الحق نے پیش کی، انگریزی میں مہارت کے بغیر ترقی نہیں کی جاسکتی،سسی پلیجو
سینیٹ نے سی ایس ایس کا امتحان انگریزی کے ساتھ اردو میں لینے سے متعلق قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا اردو ہماری قومی زبان ہے، جن ممالک نے ترقی کی، انھوں نے اپنی زبان کو زینہ بنایا۔ سسی پلیجو نے کہاانگریزی میں مہارت کے بغیر ترقی نہیں کی جاسکتی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا بتدریج آگے بڑھنا ہو گا۔ بعدازاں چیئرمین نے قراردادترمیم کے ساتھ پیش کی، جسے منظور کر لیا گیا۔
پی آئی اے ہیڈ کوارٹر کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کیخلاف قراردادبھی منظور کرلی گئی۔ اپوزیشن کے 42 ارکان نے قرارداد پیش کی،جس کی حکومت اور اتحادیوں نے مخالفت کی۔قرارداد میں کہا گیاایوان پی آئی اے ہیڈ کوارٹر کراچی میں قائم رکھنے کی سفارش کرتا ہے۔
رضا ربانی نے کہا پی آئی اے کراچی میں سالہا سال سے کام کر رہا ہے،اسے اسلام آباد منتقل کرکے ون یونٹ کا تاثر دینا ہے، کراچی میں دفاترموجودہیں، ہے،اسلام آباد میں کرائے پر لینا پڑیں گے ،ایک طرف حکومت کفایت شعاری کی بات کرتی ہے، دوسری طرف کرائے پر دفاتر لینے جارہے ہیں، اس سے پی آئی اے کی کارکردگی متاثر ہو گی اور قومی خزانے پر بوجھ پڑے گا۔
شیری رحمان بولیں دال میں کچھ کالا ہے، ون یونٹ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا، جناح ایئرپورٹ ملک کاسے بڑا ایئرپورٹ ہے اور رہے گا، کراچی تجارتی مرکزہے اسے بند گلی میں نہ دھکیلا جائے۔ن لیگ کے مشاہد اللہ خان نے کہا اگرقومی ایئرلائن کامرکزی دفترتبدیل کیا تو نیا پنڈورا بکس کھل جائے گا۔
فیصل جاوید، نعمان وزیر اور دیگر حکومتی ارکان نے کہا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک کے مفاد میں ہوگا، اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ بعد ازاں چیئرمین نے قرارداد منظوری کے لیے پیش کی،جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا اردو ہماری قومی زبان ہے، جن ممالک نے ترقی کی، انھوں نے اپنی زبان کو زینہ بنایا۔ سسی پلیجو نے کہاانگریزی میں مہارت کے بغیر ترقی نہیں کی جاسکتی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا بتدریج آگے بڑھنا ہو گا۔ بعدازاں چیئرمین نے قراردادترمیم کے ساتھ پیش کی، جسے منظور کر لیا گیا۔
پی آئی اے ہیڈ کوارٹر کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کیخلاف قراردادبھی منظور کرلی گئی۔ اپوزیشن کے 42 ارکان نے قرارداد پیش کی،جس کی حکومت اور اتحادیوں نے مخالفت کی۔قرارداد میں کہا گیاایوان پی آئی اے ہیڈ کوارٹر کراچی میں قائم رکھنے کی سفارش کرتا ہے۔
رضا ربانی نے کہا پی آئی اے کراچی میں سالہا سال سے کام کر رہا ہے،اسے اسلام آباد منتقل کرکے ون یونٹ کا تاثر دینا ہے، کراچی میں دفاترموجودہیں، ہے،اسلام آباد میں کرائے پر لینا پڑیں گے ،ایک طرف حکومت کفایت شعاری کی بات کرتی ہے، دوسری طرف کرائے پر دفاتر لینے جارہے ہیں، اس سے پی آئی اے کی کارکردگی متاثر ہو گی اور قومی خزانے پر بوجھ پڑے گا۔
شیری رحمان بولیں دال میں کچھ کالا ہے، ون یونٹ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا، جناح ایئرپورٹ ملک کاسے بڑا ایئرپورٹ ہے اور رہے گا، کراچی تجارتی مرکزہے اسے بند گلی میں نہ دھکیلا جائے۔ن لیگ کے مشاہد اللہ خان نے کہا اگرقومی ایئرلائن کامرکزی دفترتبدیل کیا تو نیا پنڈورا بکس کھل جائے گا۔
فیصل جاوید، نعمان وزیر اور دیگر حکومتی ارکان نے کہا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک کے مفاد میں ہوگا، اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ بعد ازاں چیئرمین نے قرارداد منظوری کے لیے پیش کی،جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔