کھِلا رہے حُسن کا کنول

گرمیوں میں جلدی مسائل کو دور بھگائیے

گرمیوں میں جلدی مسائل کو دور بھگائیے۔ فوٹو: فائل

سردیوں میں خشک ہوا جلد کو نقصان پہنچاتی ہے تو گرمیوں میں سخت گرمی اور دھوپ کے باعث جلد شدید متاثر ہوتی ہے۔

تیز دھوپ کی وجہ سے ایک طرف رنگت سانولی ہوجاتی ہے تو دوسری طرف بعض اوقات جلدی مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں۔ گرمی میں باہر نکلتے ہوئے ضروری ہے کہ اپنے بیگ میں ایک چھوٹا سا تولیہ ضرور رکھیں، جب بھی آپ کو وقت اور موقع ملے تو منہ دھو کر تولیے سے صاف کر لیں، اکثر لوگ گیلا تولیہ بھی اپنے پاس رکھ لیتے ہیں، جسے وقتاً فوقتاً چہرے اور گردن پر پھیرتے رہتے ہیں۔ سارادن ایک ہی تولیہ بار بار استعمال کرنے سے اس میں گیلا ہونے کے باعث جراثیم پیدا ہونے کا احتمال ہوتاہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ تولیے کے بجائے نم ٹشو کا استعمال کریں۔ اس طرح آپ کو ٹھنڈک کا احساس ہوگا اور گرمی کی شدت سے اور پیسنے کے اثرات سے چہرہ محفوظ رہے گا۔

میک اپ کے لیے سب سے پہلے اپنی جلد کی ساخت سے واقف ہونا ضروری ہے۔ فائونڈیشن کریم کارنگ چہرے کے رنگ سے ایک شیڈ ہلکا ہونا چاہیے۔ اگر جلد روغنی ہے تو فائونڈیشن کریم استعمال نہ کریں، بلکہ پائوڈر یا کیک کی شکل میں آنے والا فائونڈیشن استعمال کریں۔ اگر جلد خشک ہے تو کریم فائونڈیشن استعمال کی جا سکتی ہے۔ گرمیوں میں پسینے کی کثرت سے چہرے کا پائوڈر گیلا ہو کر چہرے پر جم جاتا ہے۔ اس لیے وقفے وقفے سے ایک صاف روئی کے ٹکڑے سے چہرے پر پائوڈر لگاتے رہنا چاہیے۔ میک اپ سے پہلے صابن اور ٹھنڈے پانی سے چہرے کو خوب دھولیں۔ اس کے بعد اگر آپ کی جلد خشک ہے تو موئسچرائزر کریم لگائیں۔ اگر جلد روغنی ہے تو پھر یوڈی کلون ایک روئی کے ٹکڑے میں بھگو کر لگائیں۔


گرمیوں میں بھاری میک اپ سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر آپ کے چہرے پر پائوڈر کی کئی تہیں چڑھی ہوں تو یہ سب پسینے میں بھیگ کر جم جائیںگی۔ اس سے نہ صرف گرمی کا احساس ہوگا، بلکہ چہرہ بھی عجیب نظر آنے لگے گا۔ گرمی میں اگر میک اپ اترنے لگے، تو بہت ہلکا سا پائوڈر دوبارہ لگایا جا سکتا ہے۔ جب کہ تمتاتے موسم میں لپ اسٹک بھی بہت زیادہ گہری نہ لگائیں۔

گرمیوں میں گوری رنگت کی حامل خواتین کے لیے اکثر مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔ گوری رنگت اگرچہ نوجوانی میں دل کش معلوم ہوتی ہے، لیکن اس پر بڑھتی عمر کے اثرات جلد نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ اس لیے اس کی نرمی، تروتازگی کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔ سرخ وسفید جلد زیادہ حساس ہوتی ہے، اس پر دھوپ کی تیز شعاعوں کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں۔ دھوپ کی تپش کی وجہ سے یہ زرد سی پڑنے لگتی ہے۔ آنکھوں کے گرد باریک لکیریں پڑ جاتی ہیں۔ گوری جلد کی باریک باریک شریانیں سرخ ہوکر واضح نظر آنے لگتی ہیں۔ پچیس سال کی عمر کے بعد گوری جلد بتدریج خشک ہونے لگتی ہے۔ صابن اور پانی کے استعمال کے بعد یہ جلد اکڑ سی جاتی ہے۔ اس لیے گرمی کے موسم میں گوری جلد کی حامل خواتین کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ گوری رنگت پر میک اپ بھی مناسب انداز میں کرنا چاہیے۔

گرمیوں میں صاف رنگت والی جلد کے لیے معتدل یا کریم والے صابن استعمال کرنے چاہئیں۔ عرق گلاب کو اسکن ٹانک کے طورپر چہرے پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد معتدل قسم کا موئسچرائزر لگائیں۔ جلد اگر گوری اور بے داغ ہے تو بہت پتلا فائونڈیشن لگائیں، تاکہ آپ کے چہرے کی اصل رنگت برقرار رہے۔ اگر آپ کے بالوں کی رنگت ہلکی ہے تو گلابی بلشر آپ ہی کے لیے ہے اور اگر بال گہرے رنگ کے ہیں تو بلشر کا کورل شیڈ مناسب رہے گا۔ ضروری نہیں کہ آپ صرف سبز، نیلا اور گرے آئی شیڈو ہی استعمال کریں۔ رنگوں کو اچھی طرح بلینڈ کریں آپ کسی بھی رنگ کا آئی شیڈو استعمال کر سکتی ہیں۔ بس کوشش یہ کریں کہ زیادہ بھاری استعمال نہ کریں بلکہ کم یا ہلکا لگائیں۔

نیلی، سبز یا گرے آنکھوں اور بھورے بالوں والے چہروں کی رنگت عموماً گوری ہوتی ہے۔ اگر آپ کے بالوں کی رنگت ہلکی ہے، تو آپ گلابی لپ اسٹک استعمال کریں اور اگر آپ کے بال گہرے رنگ کے ہیں تو لپ اسٹک اور نیل پالش کے کورل شیڈ استعمال کریں۔ گرمیوں میں گوری رنگت پر دھوپ کی تپش زیادہ مضر اثرات مرتب کرتی ہے اس لیے گوری جلد کی حامل خواتین گرمی کے موسم میں اپنی جلد کا خاص خیال رکھیں۔ دھوپ کے وقت باہر سے آکر سب سے پہلے چہرے کو ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔ اگر مناسب طریقے سے جلد کی حفاظت کی جائے تو گرمیوں میں دھوپ کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
Load Next Story