سندھ اسمبلی میں صرف ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کی بحث ہوتی ہے ہائیکورٹ
پولیس میں اصلاحات کے لیئے حکومت کو قانون سازی کیلئے 21 مئی تک مہلت
سندھ ہائیکورٹ نے پولیس میں اصلاحات کے لیئے حکومت کو قانون سازی کیلئے 21 مئی تک مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اسمبلی میں صرف ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کی بحث ہوتی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمود اے خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عدالتی فیصلے کے مطابق سندھ پولیس میں اصلاحات نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے موقف اپنایا کہ پولیس آرڈر 2002 کی بحالی کا بل سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ اسمبلی میں کیا ہورہا ہے صرف ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کی بحث ہوتی ہے، 3 ماہ ہوگئے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں ہورہا، کون ہے جو رکاوٹ بن رہا ہے، اخبارات میں چھپ رہا ہے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہورہا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا امید ہے جلد اسمبلی سے بل پاس ہوجائے گا، تھوڑا وقت دیا جائے، آپ موقع دیں جلد بل پاس ہوجائے گا۔ عدالت نے حکومت کو قانون سازی کیلئے 21 مئی تک مہلت دے دی۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے محکمہ پولیس میں افسران کے تبادلے و تقریوں کی مدت کے متعلق اصلاحات کا حکم دیا تھا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمود اے خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عدالتی فیصلے کے مطابق سندھ پولیس میں اصلاحات نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے موقف اپنایا کہ پولیس آرڈر 2002 کی بحالی کا بل سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ اسمبلی میں کیا ہورہا ہے صرف ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کی بحث ہوتی ہے، 3 ماہ ہوگئے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں ہورہا، کون ہے جو رکاوٹ بن رہا ہے، اخبارات میں چھپ رہا ہے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہورہا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا امید ہے جلد اسمبلی سے بل پاس ہوجائے گا، تھوڑا وقت دیا جائے، آپ موقع دیں جلد بل پاس ہوجائے گا۔ عدالت نے حکومت کو قانون سازی کیلئے 21 مئی تک مہلت دے دی۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے محکمہ پولیس میں افسران کے تبادلے و تقریوں کی مدت کے متعلق اصلاحات کا حکم دیا تھا۔