بلوچستان بجٹ کی تیاریاں حجم 4 سو ارب روپے تک ہونے کا امکان

آئندہ مالی سال کا صوبائی بجٹ رواں مالی سال کے بجٹ کی طرح خسارے کا بجٹ ہوگا۔

بلوچستان سے سردار اعظم خان موسیٰ کی وفات سے خالی ہونے والی سینٹ کی نشست بلوچستان عوامی پارٹی نے جیت لی۔ فوٹو: فائل

ایک خبر کے مطابق بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم چار سو ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے جس میں غیر ترقیاتی مد میں تین سو ارب روپے جبکہ ترقیاتی مد میں سو ارب روپے کی رقم مختص کی جائے گی۔ اس خبر کے مطابق آئندہ مالی سال کا صوبائی بجٹ رواں مالی سال کے بجٹ کی طرح خسارے کا بجٹ ہوگا۔

صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اضافے کے مطابق ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ صوبائی ریونیو کو 15 ارب سے بڑھا کر30 ارب روپے تک کیا جائے۔ اس کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ کی ہدایت پر بھی عملدرآمد کیا جائے گا جس کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم، صحت، امن وامان اور آبنوشی کی اسکیمات کو ترجیح دی جائے گی ۔ اسی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں معدنیات کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

صوبائی بجٹ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ذاتی دلچسپی بھی لے رہے ہیں ۔ جبکہ متحدہ اپوزیشن جماعتیں رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی پر سخت نالاں ہیں اور وہ اس حوالے سے احتجاج کر رہی ہیں، اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی صوبائی پی ایس ڈی پی کے اربوں روپے جام حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے لیپس ہو گئے ہیں جس کا نقصان صوبے کو ہوا ہے اور صوبائی حکومت کی یہ مجرمانہ غفلت قابل گرفت ہے۔

اپوزیشن جماعتیں اس کے خلاف ایوان کے اندر اور باہر ہر فورم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گی کیونکہ وہ رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی کے حوالے سے گزشتہ کئی ماہ سے احتجاج کر رہی تھیں اور اس مجرمانہ غفلت کی نشاندہی کر رہی تھیں لیکن حکومتی حلقے اپنا راگ الاپ رہے تھے اور اخباری بیان کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کو زیر کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ حکومتی حلقے اب بھی اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ وزیراعلیٰ جام کمال کی سربراہی میں بلوچستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا رہا ہے اور موجودہ صوبائی قیادت کو اس حقیقت کا پوری طرح ادراک ہے کہ مالی بے قاعدگیوں اور فنڈز کے نا مناسب استعمال سے ترقیاتی منصوبوں کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے۔


بلوچستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ترقیاتی بجٹ کا ایک روپیہ بھی لیپس نہیں ہونے دیں گے۔ آئندہ بجٹ صوبے کی تاریخ میں مختلف ہوگا ، پی ایس ڈی پی سے2500 جعلی و انفرادی نوعیت کے منصوبوں کو نکال کر ترقیاتی منصوبوں کیلئے32 ارب روپے ریلیز کردیئے ہیں، صوبے میں جاری336 اسکیمات جلد پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گی، اسی طرح سرکاری محکموں میں 18 ہزار آسامیوں پر تعیناتی کا عمل شروع ہو چکا ہے، مزید5 ہزار آسامیاں جلد مشتہر کی جائیں گی ۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ بہتر مالیاتی نظم و ضبط کے ذریعے ہم اپنی آمدنی30 سے35 ارب روپے تک لے جا سکتے ہیں، موجودہ حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں وسائل ہوں گے تو ہسپتال اور اسکول بنیں گے اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

ترقی اور امن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ وزیراعلیٰ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کوئٹہ کیلئے پولیس کی اسپیشل سکیورٹی ڈویژن کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ نے لسبیلہ، گوادر اور کوئٹہ کو مکمل طور پر بی ایریا سے اے ایریا میں تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ اس طرح حکومت نے آئندہ 5 سال میں صوبے میں 25 کروڑ درخت لگانے کی منظوری دی ہے۔

ڈویژنل اور ضلعی سطح پر نجی شعبے کے اشتراک سے کم لاگت ہاؤسنگ اسکیمیں بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ بوستان اور حب میں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے بعد صوبے کے دوسرے مقامات پر اقتصادی زونز کے قیام کیلئے بھی صوبے کی سطح پر اسپیشل اکنامک زون اتھارٹی قائم کردی گئی ہے ۔ وزیراعلیٰ جام کمال صوبے کی ترقی ، وفاقی حکومت کے ضروری تعاون کے حصول اور صوبے میں سرمایہ کاری کی ضرورتوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اس حوالے سے بھی وہ بڑی سنجیدگی اور دانشمندی سے اقدامات کر رہے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ ساحل و وسائل کا تحفظ نعرہ بازی اور تقریروں سے ممکن نہیں ۔ جام کمال کی حکومت اس حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے اور قانون سازی کا یہ عمل جاری ہے جو دیر پا امن و ترقی کی راہ ہموار کرے گا ۔ ان حکومتی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جام کمال کی مخلوط حکومت تین چیزوں کو فوکس کئے ہوئے ہے جس میں ضروری قانون سازی، معاشی نظام کی بہتری اور ترقی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر قابل ذکر ہیں اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں یہ تین چیزیں واضح طور پر دکھائی دیں گی ۔

سیاسی حلقوں کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کے دعوؤں کا بغور جائزہ لے رہی ہیں اور وہ بھی اس حوالے سے تیاریاں کر رہی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ عید کے فوراً بعد دمادم مست قلندر ہوگا ۔ سیاسی حلقوں کے مطابق بلوچستان میں امن و امان کی بہتر صورتحال میں یکدم خرابی نے بھی صوبائی مخلوط حکومت کیلئے مشکلات کھڑی کردی ہیں گوادر میں یکے بعد دیگرے دو افسوسناک واقعات کے علاوہ کوئٹہ سمیت پشتون بیلٹ میں بھی دہشت گردی کے واقعات نے قیام امن کیلئے حکومتی اقدامات اور دعوؤں پر سوالیہ نشان چھوڑ دیئے ہیں۔ یکے بعد دیگرے ان واقعات نے ملکی سطح پر ایک مرتبہ پھر بلوچستان کو فوکس کردیا ہے ایسے حالات میں صوبائی مخلوط حکومت کو قیام امن کے لئے کئے گئے اپنے اقدامات پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔
Load Next Story