نیا بلدیاتی نظام منظور ہوچکا ترامیم کی گنجائش ہے کھوڑو
ایم کیوایم کا صرف کراچی کو5 اضلاع میں تقسیم کیے جانے پر اعتراض ہے
سندھ کے سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام 2013 کا بل سندھ اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے، 1979 اور 2001 کے بلدیاتی نظاموں کی خامیوں کو دورکر دیا گیا ہے لیکن ترمیم ہو سکتی ہے۔
سرکٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ کا سب سے بڑا اعتراض صرف کراچی کو5 اضلاع میں تقسیم کیے جانے پر ہے، باقی سیاسی، انتظامی اور معاشی ایشوز پر کوئی خاص اعتراضات نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں حیدرآباد سمیت دادو، لاڑکانہ میں ضلع بنائے جانے پر اعتراض ہوتا ہے، لیکن ہم نے بلدیاتی بل منظور کر کے لوگوں کی تنقید کا خاتمہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ بھر میں شرح خواندگی بڑھانے کے لیے منگل 27 اگست سے ضلع بے نظیر آباد میں پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم میں کسی بھی دیگر محکمے کے افسر اے ڈی او اور ایس ڈی او نہیں ہیں جبکہ دیگر اہم عہدوں کے لیے محکمے میں ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا2،3روز میں اجلاس ہونے والا ہے۔
اے پی پی کے مطابق نثار کھوڑو نے کہاکہ محکمہ تعلیم، صحت، بلدیات اوردیگر محکموں میں50ہزار جعلی بھرتیاں ہوئیں ہیں، تحقیقات ہوچکی اب طریقہ کار زیرغور ہے کہ کیاجائے، جامعات کے وائس چانسلرکے تقررکا اختیار سندھ اسمبلی نے ازخودلے لیا ہے،پبلک اسکول حیدرآبادکی نئی گورننگ باڈی بنائی جائے گی۔ ایڈیشنل سکریٹری تعلیم سے کوئی اختلاف نہیں۔ انھوں نے کہاکہ گھوسٹ اساتذہ کی تحقیقات، طلبا و طالبات کے داخلوں کی شرح جانچنے کیلیے حکومت نے اساتذہ، ملازمین اور طلبہ وطالبات کے پرائمری سے لیکر اعلیٰ تعلیم تک اسمارٹ کارڈ بنانے کے فیصلہ کیا ہے ہم سیٹلائٹ کے ذریعے پتہ لگائیں گے کہ کونسا ٹیچر کہاں ہے۔
سرکٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ کا سب سے بڑا اعتراض صرف کراچی کو5 اضلاع میں تقسیم کیے جانے پر ہے، باقی سیاسی، انتظامی اور معاشی ایشوز پر کوئی خاص اعتراضات نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں حیدرآباد سمیت دادو، لاڑکانہ میں ضلع بنائے جانے پر اعتراض ہوتا ہے، لیکن ہم نے بلدیاتی بل منظور کر کے لوگوں کی تنقید کا خاتمہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ بھر میں شرح خواندگی بڑھانے کے لیے منگل 27 اگست سے ضلع بے نظیر آباد میں پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم میں کسی بھی دیگر محکمے کے افسر اے ڈی او اور ایس ڈی او نہیں ہیں جبکہ دیگر اہم عہدوں کے لیے محکمے میں ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا2،3روز میں اجلاس ہونے والا ہے۔
اے پی پی کے مطابق نثار کھوڑو نے کہاکہ محکمہ تعلیم، صحت، بلدیات اوردیگر محکموں میں50ہزار جعلی بھرتیاں ہوئیں ہیں، تحقیقات ہوچکی اب طریقہ کار زیرغور ہے کہ کیاجائے، جامعات کے وائس چانسلرکے تقررکا اختیار سندھ اسمبلی نے ازخودلے لیا ہے،پبلک اسکول حیدرآبادکی نئی گورننگ باڈی بنائی جائے گی۔ ایڈیشنل سکریٹری تعلیم سے کوئی اختلاف نہیں۔ انھوں نے کہاکہ گھوسٹ اساتذہ کی تحقیقات، طلبا و طالبات کے داخلوں کی شرح جانچنے کیلیے حکومت نے اساتذہ، ملازمین اور طلبہ وطالبات کے پرائمری سے لیکر اعلیٰ تعلیم تک اسمارٹ کارڈ بنانے کے فیصلہ کیا ہے ہم سیٹلائٹ کے ذریعے پتہ لگائیں گے کہ کونسا ٹیچر کہاں ہے۔