پشاور ہائیکورٹ کا خواتین ووٹرز پر پابندی والے پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم
خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کرنے والے افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے، پشاور ہائی کورٹ
چیف جسٹس پشاور پائیکورٹ نے ضمنی انتخابات کے دوران خواتین کو ووٹ ڈالنے سے محروم کئے جانے والے پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس فلک منظور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے مختلف حلقوں میں ضمنی انتخابات کے دوران خواتین کو ووٹ دالنے سے محروم کئے جانے کے از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈی سی او نوشہرہ اور دیگر جماعتوں کے وکلا پیش ہوئے، ڈی سی او نوشہرہ سے صورت حال کے بارے استفسار کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 52 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے، اگر ملک کی اکثریت ہی کو ووٹ دالنے سے محروم کردیا جائے گا تو قوم کے صحیح نمائندے منتخب نہیں ہو پائیں گے، خواتین کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے والوں کو اب روایات یاد آگئی ہیں۔
عدالت عالیہ نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جن پولنگ اسٹیشنز پر خواتین ووٹ ڈالنے ہی نہیں پہنچی یا ان کی شرح انتہائی کم رہی وہاں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں اور خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کرنے والے افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ 22 اگست کو ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 41 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے، لکی مروت اور نوشہرہ میں مقامی عمائدین نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے معاہدہ کرکے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے محروم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا جس کی وجہ سے ان حلقوں میں خواتین ووٹرز کی شرح نہ ہونے کے برابر تھی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس فلک منظور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے مختلف حلقوں میں ضمنی انتخابات کے دوران خواتین کو ووٹ دالنے سے محروم کئے جانے کے از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈی سی او نوشہرہ اور دیگر جماعتوں کے وکلا پیش ہوئے، ڈی سی او نوشہرہ سے صورت حال کے بارے استفسار کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 52 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے، اگر ملک کی اکثریت ہی کو ووٹ دالنے سے محروم کردیا جائے گا تو قوم کے صحیح نمائندے منتخب نہیں ہو پائیں گے، خواتین کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے والوں کو اب روایات یاد آگئی ہیں۔
عدالت عالیہ نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جن پولنگ اسٹیشنز پر خواتین ووٹ ڈالنے ہی نہیں پہنچی یا ان کی شرح انتہائی کم رہی وہاں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں اور خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کرنے والے افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ 22 اگست کو ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 41 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے، لکی مروت اور نوشہرہ میں مقامی عمائدین نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے معاہدہ کرکے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے محروم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا جس کی وجہ سے ان حلقوں میں خواتین ووٹرز کی شرح نہ ہونے کے برابر تھی۔