پہلی شہید خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختار کا آج یوم پیدائش
مشکل ترین حالات میں زمین پر انسانی آبادی کو نقصان سے بچاتے ہوئے مریم مختیار نے جام شہادت نوش کیا۔
پاکستان ائیر فورس کی پہلی شہید خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختار کا یوم پیدائش آج (18مئی کو) منایا جائے گا۔
مریم مختار نے لڑاکا جہاز میں پیدا ہونے والی خرابی کے باعث آبادی کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، 18مئی 1992کو کراچی میں پیدا ہونے والی مریم مختار نے ہوش سنبھالتے ہی گھر میں درس و تدریس اورکافی حد تک فوجی ماحول دیکھا کیونکہ والدہ ریحانہ درس وتدریس جبکہ والد مختیاراحمد فوج سے منسلک تھے۔
مریم نے ابتدائی تعلیم ملیر کینٹ کے اسکول اور کالج سے حاصل کی جبکہ 2011کو پاک فضائیہ کے132ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شمولیت اختیار کی،14مئی 2014کا دن مریم کی زندگی کا انتہائی ناقابل فراموش دن تھا،جب وہ پی اے ایف رسالپور کے پریڈ اسکوائر میں موجودتھیں۔
جی ڈی پائلٹ کورس کی تکمیل کے بعد مریم پاک فضائیہ کے ان جانبازوں کی صف میں شامل ہونے جارہی تھی جنھوں نے سن 65 اور 71 کی جنگوں میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
پی اے ایف رسالپور سے مریم کو فائٹر کنورشن کے لیے ایم ایم عالم ائیر بیس بھیجا گیا،جہاں مریم نے لڑاکا طیاروں کی تربیت حاصل کرنا شروع کی،24 نومبر کی صبح کو مریم اپنے انسٹرکٹر کے ہمراہ تربیتی پرواز پر روانہ ہوئی ،دوران پرواز لڑاکا جہاز میں فنی خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے انھیں جہاز کے کاک پٹ سے نکلنا لازم ہوگیا، مریم اور ان کا انسٹرکٹر اس کوشش میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے مگر مشکل ترین حالات میں زمین پر انسانی آبادی کو نقصان سے بچاتے ہوئے مریم مختیار نے جام شہادت نوش کیا۔
مریم مختار نے لڑاکا جہاز میں پیدا ہونے والی خرابی کے باعث آبادی کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، 18مئی 1992کو کراچی میں پیدا ہونے والی مریم مختار نے ہوش سنبھالتے ہی گھر میں درس و تدریس اورکافی حد تک فوجی ماحول دیکھا کیونکہ والدہ ریحانہ درس وتدریس جبکہ والد مختیاراحمد فوج سے منسلک تھے۔
مریم نے ابتدائی تعلیم ملیر کینٹ کے اسکول اور کالج سے حاصل کی جبکہ 2011کو پاک فضائیہ کے132ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شمولیت اختیار کی،14مئی 2014کا دن مریم کی زندگی کا انتہائی ناقابل فراموش دن تھا،جب وہ پی اے ایف رسالپور کے پریڈ اسکوائر میں موجودتھیں۔
جی ڈی پائلٹ کورس کی تکمیل کے بعد مریم پاک فضائیہ کے ان جانبازوں کی صف میں شامل ہونے جارہی تھی جنھوں نے سن 65 اور 71 کی جنگوں میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
پی اے ایف رسالپور سے مریم کو فائٹر کنورشن کے لیے ایم ایم عالم ائیر بیس بھیجا گیا،جہاں مریم نے لڑاکا طیاروں کی تربیت حاصل کرنا شروع کی،24 نومبر کی صبح کو مریم اپنے انسٹرکٹر کے ہمراہ تربیتی پرواز پر روانہ ہوئی ،دوران پرواز لڑاکا جہاز میں فنی خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے انھیں جہاز کے کاک پٹ سے نکلنا لازم ہوگیا، مریم اور ان کا انسٹرکٹر اس کوشش میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے مگر مشکل ترین حالات میں زمین پر انسانی آبادی کو نقصان سے بچاتے ہوئے مریم مختیار نے جام شہادت نوش کیا۔