رمضان المبارک کے دوران تسبیح اور ٹوپیوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ
مارکیٹ میں بنگلا دیشی ٹوپیوں جب کہ چین کی تسبیح کی طلب سب سے زیادہ ہے
رمضان المبارک میں اللہ کے حضورسربسجودہونے اورحمدوثنا کے لیے تسبیح ،ٹوپیوں اورجائے نمازکی فروخت میں 25 سے 30 فیصدتک اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ مہنگائی کی وجہ سے ان اشیا کی قیمتیں بھی 10 سے 15 فیصدتک بڑھ گئی ہے۔
لاہور کی مارکیٹ میں ان دنوں کئی اقسام کی ٹوپیاں فروخت ہورہی ہیں،زیادہ ترٹوپیاں بنگلہ دیش، انڈونیشیا ، ترکی اورچائنہ سے منگوائی جاتی ہیں جبکہ مقامی سطح پربھی مختلف اقسام کی ٹوپیاں تیارہوتی ہیں۔ مال روڈپرمسجدشہدا کے قریب کئی برسوں سے ٹوپیاں ، ٹسبیح اورجائے نمازفروخت کرنیوالے اظہرخان نے بتایا سب سے زیادہ بنگلہ دیش کی بنی ہوئی ٹوپیاں پسندکی جاتی ہیں،یہ ٹوپیاں پٹ سن سے تیارہوتی ہیں ، جو دھونے پرخراب نہیں ہوتیں اورنرم بھی ہوتی ہیں، ان ٹوپیوں کی قیمت بھی باقی سے زیادہ ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا تسبیح زیادہ ترچائنہ سے ہی منگوائی جاتی ہے۔ وہاں کرسٹل ، پتھر، پلاسٹک اورمونگ سے منفرد، دیدہ زیب تسبیح تیارہوتی ہے۔ چائنہ تسبیح کی قیمت 10 روپے سے لیکر5 ہزار روپے تک ہے جبکہ ٹوپی کی قیمت بھی 50 روپے سے لیکر1500 روپے تک ہے۔ ترکی کی بنی ہوئی سرخ رنگ کی مخصوص ٹوپی اس سے بھی مہنگی ہے۔
دکانداروں کے مطابق رمضان المبارک کے مہینے میں ٹوپیوں ، تسبیح اورجائے نمازکی فروخت 25 سے 30 فیصدتک بڑھ جاتی ہے۔ کیونکہ اس ماہ مقدس میں لوگ زیادہ عبادت کی طرف مائل ہوتے ہیں جبکہ تحائف کے طورپریہ چیزیں خریدی جاتی ہیں ۔ دکانداروں کا کہنا ہے مختلف ٹیکسوں کے نفاذ سے یہ اشیا بھی گزشتہ سال کی نسبت مہنگی ہوگئی ہیں ، ان کی قیمتوں میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہواہے۔
ٹوپی اورتسبیح خریدنے آنے والے ایک نوجوان محمد نواز کا کہنا تھا ان کے پاس پہلے بھی گھرمیں ٹوپیاں ہیں تاہم وہ اس مہینے میں نئی ٹوپیاں خرید رہے ہیں ، اپنے والد اور بھائی کے لئے بھی خریدنے آئے ہیں۔ ایک بزرگ شہری عبدالرحمن نے بتایا وہ آئندہ ہفتے اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے جارہے ہیں اس لئے وہ یہاں تسبیح اورجائے نمازخریدنے آئے ہیں، انہوں نے کہا ان چیزوں کی قیمتیں کافی بڑھ گئی ہیں۔ایک خاتون سارہ احمد نے کہا وہ اپنے بچوں کے لئے ٹوپیاں اورڈیجیٹل تسبیح خریدنے آئی ہیں، یہ تمام سامان چائنہ کا ہے ، اس میں کافی ورائٹی ہے لیکن مہنگی بھی کافی ہوتی جارہی ہیں۔
علما کرام کا کہنا ہے اللہ تعالی کے پاک ناموں کا ورد کرنے کےلئے تسبیح کا استعمال قدیم مذہبی روایت ہے، ہمارے یہاں عام طورپر پتھر،مونگے یا موتی دانوں سے بنی تسبیح استعمال کی جاتی ہے لیکن اب ڈیجیٹل تسبیح کا استعمال بھی عام ہوتا جارہا ہے۔ نماز کے بعد یا فرصت کے لمحات میں مسلمانوں میں اللہ تعالی کے اسمائے حسنہ کا ورد یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر درود پڑھنا معمول کی بات ہے،اس مقصد کے لئے کوئی پتھر،مونگے یا قیمتی موتیوں سے بنی روایتی تسبیح استعمال کرتا ہے تو کوئی جدید دور کی ڈیجیٹل تسبیح،مگرمقصداللہ تعالی کی حمدوثنا ہوتا ہے ۔ نوجوان نسل ڈیجیٹل تسبیح کو زیادہ پسندکرتی ہے تاہم بزرگ نمازی آج بھی یہ پرانی تسبیح ہی پسند کرتے ہیں۔
لاہور کی مارکیٹ میں ان دنوں کئی اقسام کی ٹوپیاں فروخت ہورہی ہیں،زیادہ ترٹوپیاں بنگلہ دیش، انڈونیشیا ، ترکی اورچائنہ سے منگوائی جاتی ہیں جبکہ مقامی سطح پربھی مختلف اقسام کی ٹوپیاں تیارہوتی ہیں۔ مال روڈپرمسجدشہدا کے قریب کئی برسوں سے ٹوپیاں ، ٹسبیح اورجائے نمازفروخت کرنیوالے اظہرخان نے بتایا سب سے زیادہ بنگلہ دیش کی بنی ہوئی ٹوپیاں پسندکی جاتی ہیں،یہ ٹوپیاں پٹ سن سے تیارہوتی ہیں ، جو دھونے پرخراب نہیں ہوتیں اورنرم بھی ہوتی ہیں، ان ٹوپیوں کی قیمت بھی باقی سے زیادہ ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا تسبیح زیادہ ترچائنہ سے ہی منگوائی جاتی ہے۔ وہاں کرسٹل ، پتھر، پلاسٹک اورمونگ سے منفرد، دیدہ زیب تسبیح تیارہوتی ہے۔ چائنہ تسبیح کی قیمت 10 روپے سے لیکر5 ہزار روپے تک ہے جبکہ ٹوپی کی قیمت بھی 50 روپے سے لیکر1500 روپے تک ہے۔ ترکی کی بنی ہوئی سرخ رنگ کی مخصوص ٹوپی اس سے بھی مہنگی ہے۔
دکانداروں کے مطابق رمضان المبارک کے مہینے میں ٹوپیوں ، تسبیح اورجائے نمازکی فروخت 25 سے 30 فیصدتک بڑھ جاتی ہے۔ کیونکہ اس ماہ مقدس میں لوگ زیادہ عبادت کی طرف مائل ہوتے ہیں جبکہ تحائف کے طورپریہ چیزیں خریدی جاتی ہیں ۔ دکانداروں کا کہنا ہے مختلف ٹیکسوں کے نفاذ سے یہ اشیا بھی گزشتہ سال کی نسبت مہنگی ہوگئی ہیں ، ان کی قیمتوں میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہواہے۔
ٹوپی اورتسبیح خریدنے آنے والے ایک نوجوان محمد نواز کا کہنا تھا ان کے پاس پہلے بھی گھرمیں ٹوپیاں ہیں تاہم وہ اس مہینے میں نئی ٹوپیاں خرید رہے ہیں ، اپنے والد اور بھائی کے لئے بھی خریدنے آئے ہیں۔ ایک بزرگ شہری عبدالرحمن نے بتایا وہ آئندہ ہفتے اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے جارہے ہیں اس لئے وہ یہاں تسبیح اورجائے نمازخریدنے آئے ہیں، انہوں نے کہا ان چیزوں کی قیمتیں کافی بڑھ گئی ہیں۔ایک خاتون سارہ احمد نے کہا وہ اپنے بچوں کے لئے ٹوپیاں اورڈیجیٹل تسبیح خریدنے آئی ہیں، یہ تمام سامان چائنہ کا ہے ، اس میں کافی ورائٹی ہے لیکن مہنگی بھی کافی ہوتی جارہی ہیں۔
علما کرام کا کہنا ہے اللہ تعالی کے پاک ناموں کا ورد کرنے کےلئے تسبیح کا استعمال قدیم مذہبی روایت ہے، ہمارے یہاں عام طورپر پتھر،مونگے یا موتی دانوں سے بنی تسبیح استعمال کی جاتی ہے لیکن اب ڈیجیٹل تسبیح کا استعمال بھی عام ہوتا جارہا ہے۔ نماز کے بعد یا فرصت کے لمحات میں مسلمانوں میں اللہ تعالی کے اسمائے حسنہ کا ورد یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر درود پڑھنا معمول کی بات ہے،اس مقصد کے لئے کوئی پتھر،مونگے یا قیمتی موتیوں سے بنی روایتی تسبیح استعمال کرتا ہے تو کوئی جدید دور کی ڈیجیٹل تسبیح،مگرمقصداللہ تعالی کی حمدوثنا ہوتا ہے ۔ نوجوان نسل ڈیجیٹل تسبیح کو زیادہ پسندکرتی ہے تاہم بزرگ نمازی آج بھی یہ پرانی تسبیح ہی پسند کرتے ہیں۔