پاک ایران گیس منصوبے پر دباؤ اور خدشات مسترد وفاقی وزیر کا منصوبہ کی تکمیل کا عزم
توانائی کے بحران سے نمٹنا کسی ایک حکومت کا کام نہیں اس کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے،وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل
وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیرمکمل کیا جائے گا۔
حکومت کو کسی قسم کے خدشات کا سامنا نہیں ہے، 1.5ارب ڈالر کے منصوبے کے لیے فنانسنگ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے ذریعے فراہم کریں گے۔ وفاقی وزیر سانگھڑ میں پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے تحت تیل و گیس کے نئے ذخائر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید، وزیر مملکت جام کمال خان پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی عاصم مرتضٰی خان سمیت علاقے سے منتخب قومی و صوبائی رکن اسمبلی اور عمائدین بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں گیس کی طلب 6 ارب کیوبک فٹ جبکہ پیداوار 3.5 ارب کیوبک فٹ یومیہ ہے اور 2.5ارب کیوبک فٹ گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ گیس کی قلت پوری کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمد قلیل مدتی منصوبہ ہے۔
جس کے لیے ٹینڈر جاری کیا جارہا ہے نئے ٹینڈر کو مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق بنایا گیا ہے اور تمام عمل کو شفاف طریقے سے مکمل کرکے آئندہ سال کے آخر تک ایل این جی کی درآمد شروع کردی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسٹے دیا ہوا ہے اس معاملے کو حل کرکے اسٹے ختم کرایا جائے گا اور سیس کی رقم پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ کی جائیگی اس منصوبے کے لیے فنانسنگ کے دیگر عبوری آپشنز بھی موجود ہیں انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر سابقہ حکومت کے معاہدے کی مکمل پاسداری کی جائیگی منصوبے پر عالمی پابندیوں کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمینیا اور ترکی بھی ایران سے گیس خرید رہے ہیں تو پھر پاکستان بھی گیس خرید سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واپڈا کے گدو پاور پلانٹ کے لیے دی جانے والی اضافی گیس استعمال نہیں ہورہی اس گیس سے بجلی پیدا کرنے کے لیے نیا پاور پلانٹ لگایا جائے گا۔ قبل ازیں ضلع سانگھڑ میں بیک وقت تیل و گیس کی دو دریافتوں پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں ہونے والی ان دریافتوں سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کو کم کرنے میں مدد ملیگی، انہوں نے تیل وگیس تلاش کی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل کرکے کم سے کم وقت میں تجارتی بنیادوں پر پیداوار شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے بحران سے نمٹنا کسی ایک حکومت کا کام نہیں، اس کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ پاکستانی کمپنیوں کی مہارت اور مضبوط مالی ساکھ کی بنا پر امید ہے کہ کم وقت میں زیادہ دریافتیں ہوں گی۔
وفاقی وزیر نے تیل و گیس کی دریافت پر کمپنی کی انتظامیہ اور ملازمین کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے آمدن اور پیداواریت کے لحاظ سے اہم ادارے تھے لیکن آج نہ یہ ادارے بحران کا شکار ہیں ان اداروں کی ورکرز یونین بھی اسی وقت مضبوط رہیں گی جب تک یہ ادارے مضبوط رہیں گے۔ بدقسمتی سے یہ ادارے کمزور رہے اور یونینز مضبوط ہوگئیں۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پٹرولیم کے ایم ڈی عاصم مرتضیٰ خان نے کہا کہ بیک وقت دو سائٹس سے نایاب ذخائر کی بازیافت نہ صرف پی پی ایل بلکہ پورے ملک کے لیے خوش آئند امر ہے۔
اس اہم کامیابی سے ملک میں توانائی کا بحران کم کرنے میں مدد ملیگی۔ انہوں نے بتایا کہ گمبٹ ساؤتھ بلاک میں پہلے کنویں وافق X-1سے 58ایم ایم سی ایف ڈی گیس اور 400بیرل یومیہ کنڈنسیٹ پیدا ہوگا جبکہ دوسرے کنویں شہداد X-1سے گیس کی پیداوار کا ابتدائی اندازہ 30ایم ایم سی ایف ڈی اور کنڈنسیٹ کی پیداوار کا اندازہ 337بیرل یومیہ لگایا گیا ہے۔ اس منصوبے پر اب تک 5.6ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں ، پی پی ایل ٹائڈ اور شیل گیس پر بھی کام کررہی ہے، جلد ہی سندھ کی ساحلی پٹی اور سمندری علاقوں انڈس آف شور بلاک میں بھی تیل و گیس کی تلاش کے لیے اسٹڈی شروع کردی جائیگی۔
حکومت کو کسی قسم کے خدشات کا سامنا نہیں ہے، 1.5ارب ڈالر کے منصوبے کے لیے فنانسنگ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے ذریعے فراہم کریں گے۔ وفاقی وزیر سانگھڑ میں پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے تحت تیل و گیس کے نئے ذخائر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید، وزیر مملکت جام کمال خان پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی عاصم مرتضٰی خان سمیت علاقے سے منتخب قومی و صوبائی رکن اسمبلی اور عمائدین بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں گیس کی طلب 6 ارب کیوبک فٹ جبکہ پیداوار 3.5 ارب کیوبک فٹ یومیہ ہے اور 2.5ارب کیوبک فٹ گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ گیس کی قلت پوری کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمد قلیل مدتی منصوبہ ہے۔
جس کے لیے ٹینڈر جاری کیا جارہا ہے نئے ٹینڈر کو مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق بنایا گیا ہے اور تمام عمل کو شفاف طریقے سے مکمل کرکے آئندہ سال کے آخر تک ایل این جی کی درآمد شروع کردی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسٹے دیا ہوا ہے اس معاملے کو حل کرکے اسٹے ختم کرایا جائے گا اور سیس کی رقم پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ کی جائیگی اس منصوبے کے لیے فنانسنگ کے دیگر عبوری آپشنز بھی موجود ہیں انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر سابقہ حکومت کے معاہدے کی مکمل پاسداری کی جائیگی منصوبے پر عالمی پابندیوں کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمینیا اور ترکی بھی ایران سے گیس خرید رہے ہیں تو پھر پاکستان بھی گیس خرید سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واپڈا کے گدو پاور پلانٹ کے لیے دی جانے والی اضافی گیس استعمال نہیں ہورہی اس گیس سے بجلی پیدا کرنے کے لیے نیا پاور پلانٹ لگایا جائے گا۔ قبل ازیں ضلع سانگھڑ میں بیک وقت تیل و گیس کی دو دریافتوں پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں ہونے والی ان دریافتوں سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کو کم کرنے میں مدد ملیگی، انہوں نے تیل وگیس تلاش کی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل کرکے کم سے کم وقت میں تجارتی بنیادوں پر پیداوار شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے بحران سے نمٹنا کسی ایک حکومت کا کام نہیں، اس کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ پاکستانی کمپنیوں کی مہارت اور مضبوط مالی ساکھ کی بنا پر امید ہے کہ کم وقت میں زیادہ دریافتیں ہوں گی۔
وفاقی وزیر نے تیل و گیس کی دریافت پر کمپنی کی انتظامیہ اور ملازمین کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے آمدن اور پیداواریت کے لحاظ سے اہم ادارے تھے لیکن آج نہ یہ ادارے بحران کا شکار ہیں ان اداروں کی ورکرز یونین بھی اسی وقت مضبوط رہیں گی جب تک یہ ادارے مضبوط رہیں گے۔ بدقسمتی سے یہ ادارے کمزور رہے اور یونینز مضبوط ہوگئیں۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پٹرولیم کے ایم ڈی عاصم مرتضیٰ خان نے کہا کہ بیک وقت دو سائٹس سے نایاب ذخائر کی بازیافت نہ صرف پی پی ایل بلکہ پورے ملک کے لیے خوش آئند امر ہے۔
اس اہم کامیابی سے ملک میں توانائی کا بحران کم کرنے میں مدد ملیگی۔ انہوں نے بتایا کہ گمبٹ ساؤتھ بلاک میں پہلے کنویں وافق X-1سے 58ایم ایم سی ایف ڈی گیس اور 400بیرل یومیہ کنڈنسیٹ پیدا ہوگا جبکہ دوسرے کنویں شہداد X-1سے گیس کی پیداوار کا ابتدائی اندازہ 30ایم ایم سی ایف ڈی اور کنڈنسیٹ کی پیداوار کا اندازہ 337بیرل یومیہ لگایا گیا ہے۔ اس منصوبے پر اب تک 5.6ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں ، پی پی ایل ٹائڈ اور شیل گیس پر بھی کام کررہی ہے، جلد ہی سندھ کی ساحلی پٹی اور سمندری علاقوں انڈس آف شور بلاک میں بھی تیل و گیس کی تلاش کے لیے اسٹڈی شروع کردی جائیگی۔