شادی اسکینڈل پاکستانی اور چینی حکام نے سر جوڑ لئے

گھناؤنے دھندے میں ملوث پاکستانی وچینی ملزم گرفتار، مزید تحقیقات جاری

گھناؤنے دھندے میں ملوث پاکستانی وچینی ملزم گرفتار، مزید تحقیقات جاری۔ فوٹو : فائل

چینی باشندوں کا شادی سکینڈل ان دنوں زبان زدعام ہے۔ روشن اور محفوظ مستقبل کے نام پر پاکستانی لڑکیوں کو چین سمگل کرکے غیراخلاقی کام لئے جانے، انہیں محبوس بنا کرمشقت لینے، تشددکا نشانہ بنانے حتیٰ کہ ان کے جسم کے اعضا نکال کرفروخت کرنے تک کے الزامات سامنے آئے۔

اس بارے میں میڈیا رپورٹس آنے پر قانون بھی حرکت میں آیا اور یکے بعد دیگرے ایسے کئی سکینڈل سامنے آنے پر فیصل آباد سمیت مختلف شہروں سے درجنوں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ ابتدائی طور پر معلومات سامنے آئیں کہ شادیوں کا ڈھونگ رچاکرغریب گھرانوں اور ان کی نوجوان بچیوں کے جذبات سے کھیلنے والے عناصرکئی ماہ و سال سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے، تاہم افسوس! پولیس سمیت قانون نافذکرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس حکام کی جانب سے اپنی موجودگی کااحساس نہیں دلایاگیا۔

شادی کوئی گڈے گڈی کاکھیل نہیں عمر بھر ساتھ نبھانے کا نام ہے۔ اگر عزیزرشتہ داروں سے ہٹ کرشادی کرنامقصود ہو تو ہمارے ہاں ہر طرح کی تسلی کی جاتی ہے کہ ''بندے''کیسے اورکس مزاج کے ہیں تو جب رنگ ونسل،زبان اور ،تہذیب وثقافت یکسر مختلف ہو تو ایسے میں قائم کئے جانے والے رشتے اور ان کی معیادکی گارنٹی کون دے سکتاہے؟ ضروری نہیں کہ چین کا ہر باشندہ مثبت اور تعمیری سوچ کا مالک ہو، منفی ذہنیت کے حامل افراد ذاتی مفادکی خاطر دوسروں کی خوشیاں بربادکرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے جبکہ دوسری جانب لوگ مجبور یا غریب ہوں تو ایسے عناصر کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔

چینی باشندوں کے شادی سکینڈل سامنے آنے پرقانون پرعمل درآمدکرانے والے ادارے بھی متحرک ہوگئے۔ ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ دنوں فیصل آباد میں ایسی ہی ایک شادی عین موقع پر ناکام بنادی گئی۔ چینی دولہا (zhongxuerue) نکاح پڑھانے کے لئے آنے والے پاسٹر زاہد اوربعض باراتیوں سمیت گرفتارکرلیا گیا۔ چھاپہ کے دوران ایجنٹ کاکرداراداکرنے والی چینی ملزمہ (candas) بھی پکڑی گئی تاہم اس کاساتھی ایجنٹ انس بٹ موقع سے رفوچکرہونے میں کامیاب رہا۔

موقع پرموجود پادری نے واضح کیاکہ دولہا کرسچین نہیں اسی بناپرنکاح مسیحی طریقہ کارکی بجائے فراڈ پر مبنی ہے۔ دولہن کے والد مشتاق مسیح کی مدعیت میں گرفتار اور فرارہونے والے ملزمان کے خلاف مقدمے کا اندراج عمل میں لایا جاچکا ہے۔ مشتاق مسیح کی طرف سے موقف اختیارکیاگیاکہ ملزمان سوچی سمجھی سازش کے تحت اس کی بیٹی کوشادی بہانے چین لے جاناچاہتے تھے، مشتاق مسیح کے مطابق کینڈس اور انس بٹ کے ذریعے شادی کرانے والی کئی لڑکیاں چین میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہی ہیں۔

خفیہ اداروں کی طرف سے فیصل آبادمیں سرگرم رہنے والے اہم گروہ کے متعلق تحقیقاتی سروے کیاگیا تو معلوم ہوا کہ گروہ کاسرغنہ چینی باشندہ (xin xianhai) جھنگ کے حویلی بہادرشاہ پروجیکٹ پرکام کرتا رہا ہے، سکیورٹی خدشات کے پیش نظراس دوران محکمہ پولیس کی طرف سے اسے دواہلکار بھی دیئے گئے تھے، جو پروجیکٹ ختم ہونے کے 9ماہ بعد بھی اس کی حفاظت پر مامور رہے، جس کافائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے وطن واپس جانے کے بجائے پولیس پروٹوکول انجوائے کرتے ہوئے چین میں میرج بیورو چلانے والی اہلیہ اور سسرالی رشتہ داروں کی معاونت سے پاکستان میں رہتے ہوئے پیسہ کمانے کا منصوبہ بنایا، منصوبے کے مطابق آزادمنش اور پاکستانی لڑکیاں اپنانے کے شوقین چینی باشندوںکی تصاویر اور ویڈیوز انٹرنیٹ کے ذریعے متعارف کراتے ہوئے ان کے رشتے تلاش کئے جاتے۔


اگست 2018ء میں گروہ کے سرغنہ نے اپنے بہنوئی wang pengکوبھی پاکستان بلوالیا۔مالی مفادکالالچ دے کر ندیم اورطارق نامی ایجنٹوں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ Xin Xiangaiگروہ کے ارکان اورپولیس اہلکاروں کو ہمراہ لے کرپسماندہ علاقوں کے چرچ ہائے میں جاتاجہاں مسیحی خاندانوں کوباور کرایاجاتاکہ شادی کے خواہشمند چینی باشندے بدھ مت نہیں بلکہ کرسچین ہیں، جو شادی کے تمام اخراجات برداشت کرنے کے ساتھ لڑکی کے والدین کی مالی امداد بھی کریں گے۔

غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے مسیحی افراد پولیس گارڈکے ساتھ آنے والے چینی باشندے کوہمدرد جانتے ہوئے تصورکرتے کہ پولیس کے ساتھ آنے والے اس غیرملکی کوحکومت پاکستان کی تائیدبھی حاصل ہوگی۔ اس طرح سرغنہ کی چالاکی کہیں نہ کہیں کام دکھاجاتی۔ لڑکی والوں کے شادی پررضامند ہونے پرسرغنہ 18 سے 35لاکھ کی رقم چینی دولہاسے وصول کرتا، شادی طے کرانے والے ایجنٹ کو بھی 50 سے 70 ہزار روپے فراہم کئے جاتے۔

فیصل آبادکے پوش ایریا میںکرائے پر حاصل کی گئی اقامت گاہ میں قیام کے لئے چین سے آنے والوں سے شادی سے قبل یومیہ پانچ ہزارجبکہ شادی کے بعد دس ہزارروپے وصول کئے جاتے۔ دونوں ایجنٹ حضرات کے ذریعے جنوری 2018ء سے اب تک فیصل آبادکی 18مسیحی لڑکیوں کی شادیاں چینی باشندوں سے کرائی گئیں۔

یاسرٹاون کی سمعیہ کی شادی chen yi binکے ساتھ، اسی علاقہ کی نورین کنول کی xiana، باوے والاکی ثنایونس کی lu wong qua، بشپ میلوکالونی جھمرہ روڈکی ارباب ندیم کی zhao hang، بھائی والا کی کرن کی شادی wu jin، چک نمبر206گ ب کی ایسٹرجمیل کی شادی zeng ywng، مظفرکالونی کی صائمہ کوثرکی شادی song bawqi، 232رب کی صبایونس کی شادی wang shui، نذیرکالونی کی صوبیہ مقدس کی شادی liang sho chen، فریحہ ایمس کی شادی fang qing ، منان ٹاون کی سحرنگین کی شادی Xiong ، شمشیرٹاون کی حناصابرکی شادی huang hua، گلستان کالونی احمدآبادکی سمیراالیاس کی شادی wang yaochun،زخانوآنہ کی مہوش کی شادی wang weiji،نواں لاہورکی حنا کی شادی zhu chuan،گجرپورہ جھنگ روڈکی صائمہ سموئیل کی شادی zhuang tianzhu ،گٹی نیوپھاٹک ایریاکی سپناکی شادی بھی ایک چینی باشندے جبکہ اسی علاقہ کی نیلم کی شادی song vilimng کے ساتھ ہوئی۔

ابن مریم کالونی کی نتاشا چند روز بعد چین سے واپس آگئی جس کاکہناتھاکہ چینی شوہرکی جانب سے اس پرمظالم ڈھائے گئے،اسے بدکاری پرمجبورکیاگیا انکار پر اسے بری طرح تشددکا نشانہ بنایا جاتا تھا۔شادی سکینڈل کی زدمیں آنیوالی چینی باشندوں کوگرفتاریوں اورایف آئی اے کے مقدمات کاسامناکرناپڑا ۔اس ضمن میںفیصل آبادسے گرفتارکئے گئے دونوں گروہوں کے 31ملزمان کوجیل کی ہوابھی کھاناپڑی۔

اس صورتحال پر چینی سفارت کاروں کی جانب مقدمات کی تفتیش کرنے والوںکوحقائق تک پہنچنے کے لئے ہرطرح کی معاونت کی یقین دہانی کرائی گئی۔ اس سلسلہ میں ترجمان دفترخارجہ کے جاری کردہ بیان میںاس امر کا اظہار بھی کیاگیاکہ چین اور پاکستان کے متعلقہ سرکاری حکام اس معاملے پرقریبی رابطے میں ہیں،چین کی عوامی سلامتی کی وزارت کے حوالہ سے بتایاگیاکہ شادی کے بعد چین جانے والی پاکستانی خواتین سے جبری جسم فروشی کرائی گئی نہ ہی انسانی اعضاکی فروخت ہوئی۔
Load Next Story