پی سی بی گورننگ بورڈ تنازع افہام و تفہیم سے حل ہونا چاہیے پروفیسر اعجاز فاروقی
ہمارا سسٹم بہت مضبوط ہے، وہ ایسے مسائل کے باوجود چلتا رہتا ہے، سابق رکن
گزشتہ دنوں کوئٹہ میں پی سی بی گورننگ بورڈ میٹنگ کے دوران جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، میں ماضی میں بورڈ ممبر رہ چکا اور بخوبی جانتا ہوں کہ وہ کتنی اہمیت کا حامل ہے،اس معاملے میں غلطی کس کی تھی اس کی تہہ میں جائے بغیر میں یہی کہوں گا کہ تنازع کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ یقینی طور پر نئے اقدامات اپنی دانست میں کرکٹ کی بہتری کیلئے کرنا چاہتا ہے، اس سے یقیناً اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن محاذ آرائی مسئلے کا حل نہیں،گورننگ بورڈ کے جو ارکان تبدیلیوں کی مخالفت کر رہے ہیں یقینا انھیں کچھ تحفظات ہوں گے، البتہ ان کا اظہار میٹنگ سے پہلے کیا جاتا تو بہتر رہتا،خیر اب بھی معاملات ہاتھ سے باہر نہیں نکلے، بورڈ حکام کو بھی چاہیے کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں جو تبدیلیاں لا رہے ہیں ان کے بارے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں۔
سب کی تجاویز سنیں پھر اتفاق رائے سے کوئی نیا سسٹم بنایا جائے، یقینی طور پر کرکٹ حکام بھی نہیں چاہیں گے کہ وہ اپنا فیصلہ کسی پر تھوپیں، مجوزہ نظام میں سب سے بڑا مسئلہ کھلاڑیوں کا ملازمتوں سے محروم ہونا ہے، اس کا کوئی حل نکل آئے تو مخالفتیں بھی کم ہو جائیں گی، ورلڈکپ اب بہت قریب آ چکا ایسے میں آپس میں اختلافات کی باتوں سے اچھا تاثر سامنے نہیں آتا، البتہ میں نہیں سمجھتا کہ اس تنازع کا مقابلوں میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر کوئی اثر پڑے گا۔
ہمارا سسٹم بہت مضبوط ہے، وہ ایسے مسائل کے باوجود چلتا رہتا ہے، کھلاڑیوں کو بھی بخوبی اندازہ ہے کہ قوم ورلڈکپ میں ان سے عمدہ کھیل کی آس لگائے بیٹھی ہے اس لیے یقینا وہ دل و جان سے فتح کیلئے کوشش کریں گے، تبدیلیوں کا معاملہ بھی ورلڈکپ کے بعد تک موخر کر دیا جائے تو مناسب رہے گا، ابھی کوئی فیصلہ سامنے آیا تو یقینا بعض حلقے مخالفت بھی کریں گے، پھر ایک محاذ آرائی کی فضا بنے گی جو کھیل کیلئے نقصان دہ ثابت ہو گی، امید ہے کرکٹ کے ارباب اختیار سوچ سمجھ کرہی قدم اٹھائیں گے۔n
پاکستان کرکٹ بورڈ یقینی طور پر نئے اقدامات اپنی دانست میں کرکٹ کی بہتری کیلئے کرنا چاہتا ہے، اس سے یقیناً اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن محاذ آرائی مسئلے کا حل نہیں،گورننگ بورڈ کے جو ارکان تبدیلیوں کی مخالفت کر رہے ہیں یقینا انھیں کچھ تحفظات ہوں گے، البتہ ان کا اظہار میٹنگ سے پہلے کیا جاتا تو بہتر رہتا،خیر اب بھی معاملات ہاتھ سے باہر نہیں نکلے، بورڈ حکام کو بھی چاہیے کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں جو تبدیلیاں لا رہے ہیں ان کے بارے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں۔
سب کی تجاویز سنیں پھر اتفاق رائے سے کوئی نیا سسٹم بنایا جائے، یقینی طور پر کرکٹ حکام بھی نہیں چاہیں گے کہ وہ اپنا فیصلہ کسی پر تھوپیں، مجوزہ نظام میں سب سے بڑا مسئلہ کھلاڑیوں کا ملازمتوں سے محروم ہونا ہے، اس کا کوئی حل نکل آئے تو مخالفتیں بھی کم ہو جائیں گی، ورلڈکپ اب بہت قریب آ چکا ایسے میں آپس میں اختلافات کی باتوں سے اچھا تاثر سامنے نہیں آتا، البتہ میں نہیں سمجھتا کہ اس تنازع کا مقابلوں میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر کوئی اثر پڑے گا۔
ہمارا سسٹم بہت مضبوط ہے، وہ ایسے مسائل کے باوجود چلتا رہتا ہے، کھلاڑیوں کو بھی بخوبی اندازہ ہے کہ قوم ورلڈکپ میں ان سے عمدہ کھیل کی آس لگائے بیٹھی ہے اس لیے یقینا وہ دل و جان سے فتح کیلئے کوشش کریں گے، تبدیلیوں کا معاملہ بھی ورلڈکپ کے بعد تک موخر کر دیا جائے تو مناسب رہے گا، ابھی کوئی فیصلہ سامنے آیا تو یقینا بعض حلقے مخالفت بھی کریں گے، پھر ایک محاذ آرائی کی فضا بنے گی جو کھیل کیلئے نقصان دہ ثابت ہو گی، امید ہے کرکٹ کے ارباب اختیار سوچ سمجھ کرہی قدم اٹھائیں گے۔n