ورلڈ کپ کا سفر 1979 ویسٹ انڈیز اعزاز کے دفاع میں سرخرو
ایونٹ کیری پیکر سرکس سے سخت متاثر ہوا،پاکستان سیمی فائنل میں ناکام،بھارتی ٹیم کو کوئی فتح نہ ملی
دوسرا ورلڈکپ کیری پیکر سرکس سے سخت متاثر ہوا، دولت کی لالچ میں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں نے پیکر سے معاہدے کر لیے تھے، یوں آئی سی سی کے زیرانتظام ہونے والے میچز کی رنگینی کم ہو گئی،اس کا سب سے زیادہ نقصان آسٹریلیا کو ہوا جس کے پاس ٹیم میں شامل کرنے کیلیے اچھے کرکٹرز باقی نہیں رہے، ورلڈکپ سے قبل گوکہ آسٹریلوی بورڈ کا کیری پیکر سے معاہدہ ہو گیا تاہم اسکواڈ میں پیکر پلیئرز کو جگہ نہیں دی گئی۔
ویسٹ انڈیز اور پاکستان نے عوامی دبائو کے پیش نظر باغی کھلاڑیوں کو منتخب کیا، میگا ایونٹ اس بار بھی گذشتہ پیٹرن کے مطابق کھیلا گیا، 8 ٹیموں نے انگلینڈ کے ٹیسٹ وینیوز پر 14میچز کھیلے، ایک میچ بارش کی نذر ہوا، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، بھارت اور سری لنکا کو گروپ اے میں جگہ ملی جبکہ گروپ بی انگلینڈ، آسٹریلیا، پاکستان اور کینیڈا پر مشتمل تھا، سری لنکا اور کینیڈا کی نان ٹیسٹ پلیئنگ سائیڈز کو آئی سی سی ٹرافی میں عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر شرکت کا موقع ملا، ویسٹ انڈیز نے بھارت پر9 وکٹ کی آسان فتح سے اعزاز کے دفاع کی جانب پہلا قدم بڑھایا،گورڈن گرینج نے ناقابل شکست سنچری بنائی جبکہ مائیکل ہولڈنگ نے چار کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ پاکستان نے مین آف دی میچ صادق محمد کی نصف سنچری کی بدولت کینیڈا کو 8 وکٹ سے مات دی، آسٹریلیا کیخلاف 89 رنز سے فتح کے ہیرو آصف اقبال ثابت ہوئے،کینیڈا کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف45 کے معمولی مجموعے پر ڈھیر ہوئی۔ پاکستانی بیٹسمین انگلینڈ کیخلاف166 رنز کے آسان ہدف کا تعاقب بھی نہ کر سکے اور مکمل ٹیم151 پر رخصت ہو گئی، اس وجہ سے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز سے ٹکرانا پڑا، گرینج اور ڈیسمنڈ ہینز نے دھواں دھار نصف سنچریاں بناتے ہوئے دفاعی چیمپئن ٹیم کا اسکور مقررہ 60 اوورز میں 6 وکٹ پر 293 رنز تک پہنچایا، آصف اقبال نے چار وکٹیں لیں، جوابی اننگز میں ظہیر عباس اور ماجد خان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کر کے پاکستان کو فتح کی راہ پر گامزن کر دیا۔
دونوں نے دوسری وکٹ کیلیے 166 رنز جوڑے تاہم ان کے بالترتیب 93 اور 81 رنز پر آئوٹ ہونے کے بعد بقیہ کھلاڑی کچھ نہ کر سکے، اننگز 250 رنز پر تمام ہو گئی، اس سے قبل پہلے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد نیوزی لینڈ کو صرف 9 رنز سے شکست دی، فیصلہ کن معرکے میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو 92 رنز سے زیر کر کے ایک بار پھر ٹرافی حاصل کر لی، ویوین رچرڈز نے ناقابل شکست 138 اور کولس کنگ نے 86 رنز بنائے، ٹیم نے 9 وکٹ پر286 رنز اسکور کیے، انگلش اوپنرز جیفری بائیکاٹ اور مائیک بریرلی نے 38اوورز میں 129 رنز کا سست ترین آغاز فراہم کیا، دونوں نے بالترتیب 57 اور 64 رنز بنائے، اس کے بعد جوئیل گارنر نے تباہی مچا دی، انھوں نے آخری 11 گیندوں پر 5 بیٹسمینوں کو پویلین کی راہ دکھا کر کلائیو لائیڈ کو ایک بار پھر ورلڈکپ ٹرافی تھامے تصویر کھنچوانے کا موقع فراہم کر دیا۔ انگلش ٹیم کی آخری 8 وکٹیں 25 گیندوں پر صرف 11 رنز کے دوران گریں۔ ورلڈکپ 1979 میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 150رنز ماجد خان نے بنائے،آصف اقبال نے 129 رنز اسکور کرنے کے ساتھ9 وکٹیں بھی لیں۔ ایونٹ اس بار بھی بھارتی ٹیم کیلیے ڈرائونا خواب ثابت ہوا، پہلے ورلڈکپ میں ایسٹ افریقہ کی کمزور ٹیم پر واحد کامیابی حاصل کرنے والی ٹیم اس بار ایک فتح کا ذائقہ بھی نہ چکھ سکی۔ ویسٹ انڈیز کے گورڈن گرینج253 رنز بنا کر ایونٹ کے کامیاب ترین بیٹسمین ثابت ہوئے،بولرز میں سب سے زیادہ 10وکٹیں انگلینڈ کے مائیک ہینڈرک کو ملیں۔
ویسٹ انڈیز اور پاکستان نے عوامی دبائو کے پیش نظر باغی کھلاڑیوں کو منتخب کیا، میگا ایونٹ اس بار بھی گذشتہ پیٹرن کے مطابق کھیلا گیا، 8 ٹیموں نے انگلینڈ کے ٹیسٹ وینیوز پر 14میچز کھیلے، ایک میچ بارش کی نذر ہوا، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، بھارت اور سری لنکا کو گروپ اے میں جگہ ملی جبکہ گروپ بی انگلینڈ، آسٹریلیا، پاکستان اور کینیڈا پر مشتمل تھا، سری لنکا اور کینیڈا کی نان ٹیسٹ پلیئنگ سائیڈز کو آئی سی سی ٹرافی میں عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر شرکت کا موقع ملا، ویسٹ انڈیز نے بھارت پر9 وکٹ کی آسان فتح سے اعزاز کے دفاع کی جانب پہلا قدم بڑھایا،گورڈن گرینج نے ناقابل شکست سنچری بنائی جبکہ مائیکل ہولڈنگ نے چار کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ پاکستان نے مین آف دی میچ صادق محمد کی نصف سنچری کی بدولت کینیڈا کو 8 وکٹ سے مات دی، آسٹریلیا کیخلاف 89 رنز سے فتح کے ہیرو آصف اقبال ثابت ہوئے،کینیڈا کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف45 کے معمولی مجموعے پر ڈھیر ہوئی۔ پاکستانی بیٹسمین انگلینڈ کیخلاف166 رنز کے آسان ہدف کا تعاقب بھی نہ کر سکے اور مکمل ٹیم151 پر رخصت ہو گئی، اس وجہ سے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز سے ٹکرانا پڑا، گرینج اور ڈیسمنڈ ہینز نے دھواں دھار نصف سنچریاں بناتے ہوئے دفاعی چیمپئن ٹیم کا اسکور مقررہ 60 اوورز میں 6 وکٹ پر 293 رنز تک پہنچایا، آصف اقبال نے چار وکٹیں لیں، جوابی اننگز میں ظہیر عباس اور ماجد خان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کر کے پاکستان کو فتح کی راہ پر گامزن کر دیا۔
دونوں نے دوسری وکٹ کیلیے 166 رنز جوڑے تاہم ان کے بالترتیب 93 اور 81 رنز پر آئوٹ ہونے کے بعد بقیہ کھلاڑی کچھ نہ کر سکے، اننگز 250 رنز پر تمام ہو گئی، اس سے قبل پہلے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد نیوزی لینڈ کو صرف 9 رنز سے شکست دی، فیصلہ کن معرکے میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو 92 رنز سے زیر کر کے ایک بار پھر ٹرافی حاصل کر لی، ویوین رچرڈز نے ناقابل شکست 138 اور کولس کنگ نے 86 رنز بنائے، ٹیم نے 9 وکٹ پر286 رنز اسکور کیے، انگلش اوپنرز جیفری بائیکاٹ اور مائیک بریرلی نے 38اوورز میں 129 رنز کا سست ترین آغاز فراہم کیا، دونوں نے بالترتیب 57 اور 64 رنز بنائے، اس کے بعد جوئیل گارنر نے تباہی مچا دی، انھوں نے آخری 11 گیندوں پر 5 بیٹسمینوں کو پویلین کی راہ دکھا کر کلائیو لائیڈ کو ایک بار پھر ورلڈکپ ٹرافی تھامے تصویر کھنچوانے کا موقع فراہم کر دیا۔ انگلش ٹیم کی آخری 8 وکٹیں 25 گیندوں پر صرف 11 رنز کے دوران گریں۔ ورلڈکپ 1979 میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 150رنز ماجد خان نے بنائے،آصف اقبال نے 129 رنز اسکور کرنے کے ساتھ9 وکٹیں بھی لیں۔ ایونٹ اس بار بھی بھارتی ٹیم کیلیے ڈرائونا خواب ثابت ہوا، پہلے ورلڈکپ میں ایسٹ افریقہ کی کمزور ٹیم پر واحد کامیابی حاصل کرنے والی ٹیم اس بار ایک فتح کا ذائقہ بھی نہ چکھ سکی۔ ویسٹ انڈیز کے گورڈن گرینج253 رنز بنا کر ایونٹ کے کامیاب ترین بیٹسمین ثابت ہوئے،بولرز میں سب سے زیادہ 10وکٹیں انگلینڈ کے مائیک ہینڈرک کو ملیں۔