مذاکرات یا طاقت کا استعمال دہشت گردی کیخلاف حکومت کا ساتھ دینگے اپوزیشن لیڈر
میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت،کارگل کمیشن قائم کیا جائے ، خورشید شاہ،قومی اسمبلی میں صدارتی خطاب پربحث کاآغاز
LIVERPOOL:
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سلامتی اور بقا کا تمام دارومدار جمہوریت پر ہے، جرات مندانہ فیصلے کرکے دہشت گردی سے نمٹا جاسکتا ہے۔
مذاکرات ہوں یا طاقت کا استعمال حکومت کیساتھ ہیں جبکہ اپوزیشن نے لاہور میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ، حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ واقعے کے ذمے داروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ پیر کو قومی اسمبلی کااجلاس ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں شروع ہوا تو تحریک انصاف کے ارکان نے اپنی نشستوں پرکھڑے ہوکرنکتہ اعتراض پربولنے کا مطالبہ کیا۔شفقت محمود، شاہ محمود قریشی،شیخ رشید،خورشید شاہ نے حکومتی اقدامات کوتنقیدکا نشانہ بنایا اورکہاکہ ایوان کومچھلی منڈی سے تعبیرنہ کیاجائے، اس پراپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ صاحبزادہ طارق اللہ اور آصف حسنین نے بھی واقعے کی مذمت کی۔
اس کیساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تاہم وفاقی وزرا شیخ آفتاب ، زاہد حامد ، اور ریاض پیرزادہ انھیں منا کرواپس لے آئے، دریں اثنا شیخ آفتاب احمد نے 10جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدرآصف علی زرداری کے خطاب پر تشکر کے اظہار کی تحریک ایوان میں پیش کی جس پر اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارکسی صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے مسلسل 6 مرتبہ خطاب کیا،حکومت میثاق جمہوریت کی تکمیل کرے، آئینی عدالت اور کارگل کمیشن سمیت میثاق جمہوریت کی جو تین چیزیں رہ گئی ہیں۔
اس پر عملدرآمد کیا جائے، حکومت ماضی کی تلخیوں اور غلطیوں سے سبق سیکھے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت تمام وعدے پورے کریں، ملکی دفاع کو مضبوط ،جمہوریت مستحکم اور صوبوں کااحساس محرومی دور کیا جائے، ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں، دعا ہے حکومت پانچ سال پورے کرے ۔دعوؤں کے برعکس پہلے سات دن میں سات ارب ڈالر کا قرضہ لے کر حکومت نے حیران کردیا،کشکول کو توڑنا ہوگا۔ تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت ازسرنو سdکیورٹی پالیسی بنائے ، پارلیمنٹ کو مضبوط بنایاجائے، وزیراعظم بھارت اور امریکا کیساتھ اپنی پالیسی واضح کریں ۔
ایم کیوایم کے آصف حسنین نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو مہنگائی سمیت دوسرے مسائل سے نکالنے کی پالیسی اپنائے۔ جے یوآئی کے امیر زمان نے کہاکہ ملک میں قرآن وسنت کے مطابق قوانین بنائے جائیں، وفاق تمام اکائیوں کو ساتھ لے کر چلے۔وقفہ سوالات کے دوران روحیل اصغر کے سوال پر وزیرمملکت خرم دستگیر نے بتایا کہ ڈرون حملوں پر امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں تاہم تاہم گزشتہ ادوار میں 336 ڈرون حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حوالے سے خاموش مفاہمت تھی۔ شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر موثر جواب دیا جارہا ہے تاہم اس صورتحال کو بڑھانا ہماری پالیسی نہیں۔ آصف حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے بتایا کہ زندہ جانوروں کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے، حکومت تمباکو کے بجائے کسی متبادل پیداوار کی تجویز پر غور کرے گی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سلامتی اور بقا کا تمام دارومدار جمہوریت پر ہے، جرات مندانہ فیصلے کرکے دہشت گردی سے نمٹا جاسکتا ہے۔
مذاکرات ہوں یا طاقت کا استعمال حکومت کیساتھ ہیں جبکہ اپوزیشن نے لاہور میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ، حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ واقعے کے ذمے داروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ پیر کو قومی اسمبلی کااجلاس ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں شروع ہوا تو تحریک انصاف کے ارکان نے اپنی نشستوں پرکھڑے ہوکرنکتہ اعتراض پربولنے کا مطالبہ کیا۔شفقت محمود، شاہ محمود قریشی،شیخ رشید،خورشید شاہ نے حکومتی اقدامات کوتنقیدکا نشانہ بنایا اورکہاکہ ایوان کومچھلی منڈی سے تعبیرنہ کیاجائے، اس پراپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ صاحبزادہ طارق اللہ اور آصف حسنین نے بھی واقعے کی مذمت کی۔
اس کیساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تاہم وفاقی وزرا شیخ آفتاب ، زاہد حامد ، اور ریاض پیرزادہ انھیں منا کرواپس لے آئے، دریں اثنا شیخ آفتاب احمد نے 10جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدرآصف علی زرداری کے خطاب پر تشکر کے اظہار کی تحریک ایوان میں پیش کی جس پر اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارکسی صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے مسلسل 6 مرتبہ خطاب کیا،حکومت میثاق جمہوریت کی تکمیل کرے، آئینی عدالت اور کارگل کمیشن سمیت میثاق جمہوریت کی جو تین چیزیں رہ گئی ہیں۔
اس پر عملدرآمد کیا جائے، حکومت ماضی کی تلخیوں اور غلطیوں سے سبق سیکھے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت تمام وعدے پورے کریں، ملکی دفاع کو مضبوط ،جمہوریت مستحکم اور صوبوں کااحساس محرومی دور کیا جائے، ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں، دعا ہے حکومت پانچ سال پورے کرے ۔دعوؤں کے برعکس پہلے سات دن میں سات ارب ڈالر کا قرضہ لے کر حکومت نے حیران کردیا،کشکول کو توڑنا ہوگا۔ تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت ازسرنو سdکیورٹی پالیسی بنائے ، پارلیمنٹ کو مضبوط بنایاجائے، وزیراعظم بھارت اور امریکا کیساتھ اپنی پالیسی واضح کریں ۔
ایم کیوایم کے آصف حسنین نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو مہنگائی سمیت دوسرے مسائل سے نکالنے کی پالیسی اپنائے۔ جے یوآئی کے امیر زمان نے کہاکہ ملک میں قرآن وسنت کے مطابق قوانین بنائے جائیں، وفاق تمام اکائیوں کو ساتھ لے کر چلے۔وقفہ سوالات کے دوران روحیل اصغر کے سوال پر وزیرمملکت خرم دستگیر نے بتایا کہ ڈرون حملوں پر امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں تاہم تاہم گزشتہ ادوار میں 336 ڈرون حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حوالے سے خاموش مفاہمت تھی۔ شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر موثر جواب دیا جارہا ہے تاہم اس صورتحال کو بڑھانا ہماری پالیسی نہیں۔ آصف حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے بتایا کہ زندہ جانوروں کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے، حکومت تمباکو کے بجائے کسی متبادل پیداوار کی تجویز پر غور کرے گی۔