کراچی میں پیپلزامن کمیٹی کے غنڈے اور دہشت گرد امن خراب کررہے ہیں فاروق ستار
رینجرز کے تعیناتی کے باوجود حالات قابو میں نہیں آرہے تو ایسی صورتحال میں آئین فوج کو بلانے کی اجازت دیتا ہے،فاروق ستار
ایم کیو کے رہنما اور سابق ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی میں پیپلزامن کمیٹی کے غنڈے اور دہشت گرد امن خراب کرکے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور ایسی صورتحال میں الطاف حسین کا فوج بلانے کا مطالبہ آئینی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، صوبائی حکومت اور انتظامیہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں پوری ناکام ہوچکی ہے حتیٰ کہ رینجرز کے تعیناتی کے باوجود بھی حالات قابو میں نہیں آرہے تو ایسی صورتحال میں آئین فوج کو بلانے کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس مطالبے کا آئین اجازت دیتا ہے وہ غیر جمہوری اور غیر آئینی کیسے ہوسکتا ہے اور اگر یہ غیر آئینی ہے تو پھر 25 سالوں سے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی بھی غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فوج انتخابات کی نگرانی کے لئے آسکتی ہے تو ہمارا مطالبہ بھی جمہوری وآئینی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آئین کے مطابق اگر پولیس سے حالات قابو میں نہیں آتے اور رینجرز بلائی جاتی ہے اور اگر رینجرز بھی ناکام ہوجائے تو آرٹیکل 147 اور 245 کے تحت فوج کو بلانا حکومت کا آئینی فرض ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے مارشل لا کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی آئین کی رٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ کراچی میں امن وامان قائم کرنے کے لئے یہ مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی صورتحال اب اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ اہل کراچی اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے فوج کو بلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اب ایسی صورتحال میں فوج کو نہ بلائیں تو کیا امریکا اور برطانیہ کو بلائیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم آئین وقانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور آئین کے خلاف جانے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دور حکومت میں بھی یہی مطالبہ کیا تھا اور اب شہر کی ابتر صورتحال کے باعث پھر یہی مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کمیٹی کے غنڈے اور دہشت گرد امن خراب کررہے ہیں اور کراچی میں پاکستان کو داؤ پر لگایا جارہا ہے لیکن اب بہت ہوگیا، یا تو ریاستی ادارے اور حکومت تحفظ دے یا ہمیں اپنے تحفظ کا اختیار دیا جائے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، صوبائی حکومت اور انتظامیہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں پوری ناکام ہوچکی ہے حتیٰ کہ رینجرز کے تعیناتی کے باوجود بھی حالات قابو میں نہیں آرہے تو ایسی صورتحال میں آئین فوج کو بلانے کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس مطالبے کا آئین اجازت دیتا ہے وہ غیر جمہوری اور غیر آئینی کیسے ہوسکتا ہے اور اگر یہ غیر آئینی ہے تو پھر 25 سالوں سے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی بھی غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فوج انتخابات کی نگرانی کے لئے آسکتی ہے تو ہمارا مطالبہ بھی جمہوری وآئینی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آئین کے مطابق اگر پولیس سے حالات قابو میں نہیں آتے اور رینجرز بلائی جاتی ہے اور اگر رینجرز بھی ناکام ہوجائے تو آرٹیکل 147 اور 245 کے تحت فوج کو بلانا حکومت کا آئینی فرض ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے مارشل لا کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی آئین کی رٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ کراچی میں امن وامان قائم کرنے کے لئے یہ مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی صورتحال اب اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ اہل کراچی اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے فوج کو بلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اب ایسی صورتحال میں فوج کو نہ بلائیں تو کیا امریکا اور برطانیہ کو بلائیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم آئین وقانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور آئین کے خلاف جانے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دور حکومت میں بھی یہی مطالبہ کیا تھا اور اب شہر کی ابتر صورتحال کے باعث پھر یہی مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کمیٹی کے غنڈے اور دہشت گرد امن خراب کررہے ہیں اور کراچی میں پاکستان کو داؤ پر لگایا جارہا ہے لیکن اب بہت ہوگیا، یا تو ریاستی ادارے اور حکومت تحفظ دے یا ہمیں اپنے تحفظ کا اختیار دیا جائے۔