تاجروں کا ٹیکس گوشواروں میں بھتے کی رسیدیں بھی جمع کرانے پر غور
رمضان میں جس طرح تاجروں سے کروڑوں روپے کا بھتہ وصول کیا گیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی
کراچی کے چھوٹے تاجروں نے حکومت سے بھتے کے ریفنڈ حاصل کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے، ریفنڈ حاصل کرنے کیلیے بھتے کی رسیدیں انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ منسلک کرکے ایف بی آر کو جمع کرائی جائیں گی، آل پاکستان تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کے مطابق اس سال رمضان المبارک میں تاجروں سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا گیا اور یہ بھتہ حکومت کو ادا کیے جانے والے ٹیکس سے زائد ہے، پری پیڈ سموں کو بند کرنے کی سازش کاروبار کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، اتحاد ایسے کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی،
اس سال انکم ٹیکس کے ریٹرن داخل کرتے وقت تمام بھتوں کی پرچیاں اور اغوا برائے تاوان میں ادا کی جانے والی رقوم کا ریٹرن حکومت سے وصول کیا جائے گا اور اس سلسلے میں قانونی مشاورت کے ساتھ ساتھ تاجروں سے بھی کوائف جمع کیے جارہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو مقامی ہال میں منعقدہ تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، عتیق میر نے کہا کہ اس سال رمضان کے دوران تاجروں کو جس طرح ہراساں کیا گیا اور جس طرح تاجروں سے کروڑوں روپے کا بھتہ وصول کیا گیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،
انھوں نے کہا کہ بھتے کی وصول کی جانے والی رقم ٹیکس سے بھی دگنی ہے اس لیے تاجر برادری اس بات پر غور کررہی ہے کہ اس سال انکم ٹیکس کے گوشواروں کے ریٹرن داخل کرتے وقت ان بھتے کی پرچیوں اور اغوا برائے تاوان کے لیے تاجروں نے جو رقوم ادا کی ہیں اس کو بھی شامل کرکے اس کا ریٹرن حکومت سے حاصل کیا جائے اور اس سلسلے میں قانونی مشاورت بھی کی جارہی ہے اور تاجروں سے کوائف بھی اکٹھے کیے جارہے ہیں، موبائل سموں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عتیق میر نے کہا کہ سموں کو بند کرنے کی خبریں کاروبار کو ٹھپ کرنے کی سازش ہے، انھوں نے کہا کہ اس سال تقریباً30ہزار سے زائد تاجر اس شہر سے اپنا کاروبار سمیٹ کر دیگر شہروں اور ملکوں میں چلے گئے ہیں اور اگر حالات میں کوئی بہتری نہ ہوئی تو اس سال کے اختتام پر یہ تعداد50 ہزار سے زائد ہوجائے گی۔
اس سال انکم ٹیکس کے ریٹرن داخل کرتے وقت تمام بھتوں کی پرچیاں اور اغوا برائے تاوان میں ادا کی جانے والی رقوم کا ریٹرن حکومت سے وصول کیا جائے گا اور اس سلسلے میں قانونی مشاورت کے ساتھ ساتھ تاجروں سے بھی کوائف جمع کیے جارہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو مقامی ہال میں منعقدہ تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، عتیق میر نے کہا کہ اس سال رمضان کے دوران تاجروں کو جس طرح ہراساں کیا گیا اور جس طرح تاجروں سے کروڑوں روپے کا بھتہ وصول کیا گیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،
انھوں نے کہا کہ بھتے کی وصول کی جانے والی رقم ٹیکس سے بھی دگنی ہے اس لیے تاجر برادری اس بات پر غور کررہی ہے کہ اس سال انکم ٹیکس کے گوشواروں کے ریٹرن داخل کرتے وقت ان بھتے کی پرچیوں اور اغوا برائے تاوان کے لیے تاجروں نے جو رقوم ادا کی ہیں اس کو بھی شامل کرکے اس کا ریٹرن حکومت سے حاصل کیا جائے اور اس سلسلے میں قانونی مشاورت بھی کی جارہی ہے اور تاجروں سے کوائف بھی اکٹھے کیے جارہے ہیں، موبائل سموں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عتیق میر نے کہا کہ سموں کو بند کرنے کی خبریں کاروبار کو ٹھپ کرنے کی سازش ہے، انھوں نے کہا کہ اس سال تقریباً30ہزار سے زائد تاجر اس شہر سے اپنا کاروبار سمیٹ کر دیگر شہروں اور ملکوں میں چلے گئے ہیں اور اگر حالات میں کوئی بہتری نہ ہوئی تو اس سال کے اختتام پر یہ تعداد50 ہزار سے زائد ہوجائے گی۔