سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اہمیت کھو بیٹھی
پیپلز پارٹی کے ارکان نے اہمیت دینی چھوڑ دی، فریال تالپور کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئیں۔
KARACHI:
صوبے کے مختلف محکموں کے مالی حسابات پر اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے والی سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو پیپلزپارٹی کے ارکان اور افسر شاہی نے اہمیت دینا چھوڑ دی۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکائو نٹس کمیٹی جو صوبے کا اہم ترین پارلیمانی فورم ہے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو صوبے کے مختلف محکموں کے مالی حسابات پر اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہے، سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپنے قیام سے لے کر محکمہ جاتی اجلاسوں تک غیر اہم پارلیمانی فورم بنتاجارہا ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اب تک 4 اجلاس منعقد ہوچکے ہیں جن میں سندھ یونیورسٹی،سندھ پولیس ، جیل خانہ جات ، محکمہ آبپاشی اورقائدعوام انجنیئرنگ یونیورسٹی نوابشاہ کے مالی حسابات کا جائزہ لیاجاچکا ہے جبکہ گذشتہ روز کے پی اے سی اجلاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے مالی حسابات کا جائزہ لیاگیا۔
سندھ اسمبلی کی پی اے سی کی رکن فریال تالپور اور اسیر رکن سندھ اسمبلی شرجیل میمن بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ کے صاحبزادے اور رکن سندھ اسمبلی فرخ احمد شاہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں شریک تو ہوئے تاہم انھوں نے خاموشی میں ہی عافیت جانی اور فرخ احمد شاہ نے قومی دولت کے ضیاع، انتظامی خامیوں اور سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر متعلقہ محکموں کے افسران سے بازپرس کرنے سے بھی گریز کیا جبکہ گھنور خان اسران نے بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔
گھنور خان اسران بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں تاحال عملا غیر فعال ہیں، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے 4 اجلاسوں میں محکمہ جاتی افسران حاوی دکھائی دیے ہیں اور آڈٹ اعتراضات پر موثر جواب دینے کے بجائے معاملے کو طول دینے میں متحرک دکھائی دیے۔
منگل کے روز محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر محکمے کی جانب سے کوئی تیاری نہیں تھی اور محکمے کے افسران مبینہ مالی بے ضابطگیوں پر وضاحت نہ دے سکے، بغیر تیاری کے شریک محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے افسران کے سبب پبلک اکائونٹس کمیٹی کو اجلاس اور مالی حسابات پر آڈٹ اعتراضات پر فیصلہ آئندہ اجلاس تک موخر کرناپڑا، سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کو حکومت سندھ کے افسران بھی اہمیت نہیں دے رہے۔
محکمہ خزانہ سندھ کے سیکریٹری پبلک اکائونٹس کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک ہوئے نہ اپنی جگہ محکمے کے کسی سینیئر افسر کو اجلاس میں بھیجا، پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین غلام قادر چانڈیو بھی ارکان کی عدم دلچسپی اور اجلاسوں کی مجموعی کارروائی سے خاصے پریشان ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے لیے پیپلزپارٹی نے کسی اپوزیشن جماعت کو پبلک اکاونٹس کمیٹی میں شامل نہیں کیا۔
ادھر پبلک اکاونٹس کے چیئرمین نے سیکریٹری محکمہ خزانہ سندھ کی مسلسل عدم حاضری پر چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ دیا، پبلک اکائونٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں شریک نہ ہونے پر تادیبی کارروائی کی جائے گی، چیئرمین پی اے سی نے انتباہ دے دیا۔
چیئرمین غلام قادر چانڈ یو نے پی اے سی کے اجلاسوں میں مسلسل غیر حاضری پر سیکریٹری محکمہ خزانہ کے خلاف شکایتی خط چیف سیکریٹری کو ارسال کیا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ محکمہ خزانہ سندھ کے سیکریٹری اور ان کے محکمے کے سینئر افسران پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاسو ں میں شریک نہیں ہورہے۔
سیکریٹری محکمہ خزانہ کو اجلاس میں شریک ہونے کے لیے کئی زبانی احکامات بھی دیے گئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی یہ برداشت نہیں کرے گی کہ محکمہ خزانہ کے حکام اجلاس میں شریک نہ ہوں اور ان کی غیر موجودگی میں پی اے سی کا اجلاس چلے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی غلام قادرچانڈیو نے چیف سیکریٹری کو لکھے گئے مراسلے میں کہا کہ سیکریٹری محکمہ خزانہ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاسوں میں شرکت یقینی بنائی جائے بصورت دیگر محکمہ خزانہ کے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
صوبے کے مختلف محکموں کے مالی حسابات پر اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے والی سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو پیپلزپارٹی کے ارکان اور افسر شاہی نے اہمیت دینا چھوڑ دی۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکائو نٹس کمیٹی جو صوبے کا اہم ترین پارلیمانی فورم ہے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو صوبے کے مختلف محکموں کے مالی حسابات پر اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہے، سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپنے قیام سے لے کر محکمہ جاتی اجلاسوں تک غیر اہم پارلیمانی فورم بنتاجارہا ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اب تک 4 اجلاس منعقد ہوچکے ہیں جن میں سندھ یونیورسٹی،سندھ پولیس ، جیل خانہ جات ، محکمہ آبپاشی اورقائدعوام انجنیئرنگ یونیورسٹی نوابشاہ کے مالی حسابات کا جائزہ لیاجاچکا ہے جبکہ گذشتہ روز کے پی اے سی اجلاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے مالی حسابات کا جائزہ لیاگیا۔
سندھ اسمبلی کی پی اے سی کی رکن فریال تالپور اور اسیر رکن سندھ اسمبلی شرجیل میمن بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ کے صاحبزادے اور رکن سندھ اسمبلی فرخ احمد شاہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں شریک تو ہوئے تاہم انھوں نے خاموشی میں ہی عافیت جانی اور فرخ احمد شاہ نے قومی دولت کے ضیاع، انتظامی خامیوں اور سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر متعلقہ محکموں کے افسران سے بازپرس کرنے سے بھی گریز کیا جبکہ گھنور خان اسران نے بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔
گھنور خان اسران بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں تاحال عملا غیر فعال ہیں، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے 4 اجلاسوں میں محکمہ جاتی افسران حاوی دکھائی دیے ہیں اور آڈٹ اعتراضات پر موثر جواب دینے کے بجائے معاملے کو طول دینے میں متحرک دکھائی دیے۔
منگل کے روز محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر محکمے کی جانب سے کوئی تیاری نہیں تھی اور محکمے کے افسران مبینہ مالی بے ضابطگیوں پر وضاحت نہ دے سکے، بغیر تیاری کے شریک محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے افسران کے سبب پبلک اکائونٹس کمیٹی کو اجلاس اور مالی حسابات پر آڈٹ اعتراضات پر فیصلہ آئندہ اجلاس تک موخر کرناپڑا، سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کو حکومت سندھ کے افسران بھی اہمیت نہیں دے رہے۔
محکمہ خزانہ سندھ کے سیکریٹری پبلک اکائونٹس کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک ہوئے نہ اپنی جگہ محکمے کے کسی سینیئر افسر کو اجلاس میں بھیجا، پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین غلام قادر چانڈیو بھی ارکان کی عدم دلچسپی اور اجلاسوں کی مجموعی کارروائی سے خاصے پریشان ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے لیے پیپلزپارٹی نے کسی اپوزیشن جماعت کو پبلک اکاونٹس کمیٹی میں شامل نہیں کیا۔
ادھر پبلک اکاونٹس کے چیئرمین نے سیکریٹری محکمہ خزانہ سندھ کی مسلسل عدم حاضری پر چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ دیا، پبلک اکائونٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں شریک نہ ہونے پر تادیبی کارروائی کی جائے گی، چیئرمین پی اے سی نے انتباہ دے دیا۔
چیئرمین غلام قادر چانڈ یو نے پی اے سی کے اجلاسوں میں مسلسل غیر حاضری پر سیکریٹری محکمہ خزانہ کے خلاف شکایتی خط چیف سیکریٹری کو ارسال کیا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ محکمہ خزانہ سندھ کے سیکریٹری اور ان کے محکمے کے سینئر افسران پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاسو ں میں شریک نہیں ہورہے۔
سیکریٹری محکمہ خزانہ کو اجلاس میں شریک ہونے کے لیے کئی زبانی احکامات بھی دیے گئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی یہ برداشت نہیں کرے گی کہ محکمہ خزانہ کے حکام اجلاس میں شریک نہ ہوں اور ان کی غیر موجودگی میں پی اے سی کا اجلاس چلے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی غلام قادرچانڈیو نے چیف سیکریٹری کو لکھے گئے مراسلے میں کہا کہ سیکریٹری محکمہ خزانہ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاسوں میں شرکت یقینی بنائی جائے بصورت دیگر محکمہ خزانہ کے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔