ڈنگی وائرس سے ایک اور مریض چل بسا 48 گھنٹوں میں 4 اموات
نجی اسپتالوں میں مریضوں کا رش، اعلانات کے باوجود جراثیم کش اسپرے مہم شروع نہ ہوسکی
ڈنگی وائرس نے ایک اور مریض کی جان لے لی،گزشتہ 2دنوں میں 4 افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوکر جاں بحق ہوگئے۔
مرض سے بچائو کے حوالے سے حکومت موثر اقدامات نہیں اٹھاسکی ہے، سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں میسر نہیں ، مریض اپنی جان بچانے کیلیے نجی اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئے، سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو پلیٹ لیٹس فراہم نہیں کیے جارہے، ڈنگی سرویلنس سیل کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی، غیر سرکاری اعداد وشمارکے مطابق رواں سال کے دوران وائرس کا شکار ہوکر 24 مریض موت کے منہ میں چلے گئے،کراچی میں منگل کو مزید16افرادمیںڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی جس کے بعدمتاثرہ مریضوںکی تعداد 841 ہوگئی ، تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈنگی وائرس کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، کراچی میں منگل کو40سالہ شاہد ڈنگی وائرس کا شکار ہوکر چل بسا۔
متوفی شاہد گزشتہ کئی روز سے تیز بخار میں مبتلا تھا تشخیص کے بعدڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی، وہ دوران علاج لیاقت نیشنل اسپتال میں چل بسا ، کراچی میں گزشتہ2دن کے دوران 4 افراد ڈنگی وائرس کا شکارہوکر چل بسے، ڈنگی سرویلنس سیل کے سربراہ ڈاکٹر شکیل ملک نے ان چاروں اموات کی تصدیق کردی اور بتایاکہ ڈنگی وائرس سے اب تک841افراد رپورٹ ہوچکے ہیں جو ایک ہولناک صورتحال ہے، ماہرین طب نے کہا ہے کہ ڈنگی وائرس کراچی میں اپنی شدت سے حملہ آور ہورہا ہے، یومیہ درجنوں افراد وائرس کا شکار ہوکر مختلف نجی اسپتالوںکا رخ کررہے ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ کسی بھی سرکاری اسپتال میں وائرس سے متاثرہ افراد کیلیے پلیٹ لیٹ کی فراہمی ممکن نہیں بنائی جارہی ، پلیٹ لیٹ نجی بلڈ بینکوں سے 15 سے 25 ہزار روپے میں دیے جارہے ہیں ، ماہرین طب نے کہا ہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ڈنگی وائرس کا سیزن اپنی شدت سے پھیل رہا ہے ، کراچی میں ڈنگی وائر س دسمبر تک شدت اختیار کرتا ہے،مون سون کے موسم میں مادہ مچھرکے انڈوں سے لاروے نکلنا شروع ہوتے ہیں اور موجود موسم ان کی افزائش نسل کا بہترین موسم کہا جاتا ہے ، ایک مادہ مچھر اپنی زندگی کے دوران ایک ہزارانڈے دیتی ہے، ملک کے دیگر صوبوں میں ہونیوالی بارشوںکے نتیجے میں مچھروں اورڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مادہ مچھر ایڈیزایجپٹی کی افزائش نسل شروع ہوگئی ہے جووبائی صٓورت اختیارکرسکتی ہے۔
ڈنگی وائرس 2 اقسام کے مچھروںکے کاٹنے سے ہوتا ہے، قدرتی طور پر ان کے انڈوں سے بارشوں کے موسم میں افزائش نسل کا عمل شروع ہوتا ہے، ماہرین نے کہا کہ ڈنگی وائرس کی علامات میں تیز بخار، جسم میں شدید درد، قے کا ہونا شامل ہے تاہم اس میں شدت آنے کے بعد متاثرہ مریض کے جسم کے پلیٹ لیٹ انتہائی کم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے جسم سے خون جاری رہنے کا احتمال ہوتاہے.
ماہرین کے مطابق نارمل انسان میں خون جمانے والے اجزا پلیٹ لیٹس کی تعدادڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے 4 لاکھ ہوتی ہے، ڈنگی وائرس کا شکارہونے والے مریضوں میں پلیٹ لیٹ کی تعداد کم ہوکر 30 ہزار ہوجاتی ہے، ماہرین کے مطابق ایسی صورت میں مریض کی زندگی بچانے کیلیے فوری پلیٹ لیٹ کی منتقلی ضروری ہوتی ہے،مسلسل 3 دن بخار رہنے کی صورت میں معمولی خون کا ٹیسٹ سی بی سی ٹیسٹ کراناچاہیے۔
مرض سے بچائو کے حوالے سے حکومت موثر اقدامات نہیں اٹھاسکی ہے، سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں میسر نہیں ، مریض اپنی جان بچانے کیلیے نجی اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئے، سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو پلیٹ لیٹس فراہم نہیں کیے جارہے، ڈنگی سرویلنس سیل کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی، غیر سرکاری اعداد وشمارکے مطابق رواں سال کے دوران وائرس کا شکار ہوکر 24 مریض موت کے منہ میں چلے گئے،کراچی میں منگل کو مزید16افرادمیںڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی جس کے بعدمتاثرہ مریضوںکی تعداد 841 ہوگئی ، تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈنگی وائرس کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، کراچی میں منگل کو40سالہ شاہد ڈنگی وائرس کا شکار ہوکر چل بسا۔
متوفی شاہد گزشتہ کئی روز سے تیز بخار میں مبتلا تھا تشخیص کے بعدڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی، وہ دوران علاج لیاقت نیشنل اسپتال میں چل بسا ، کراچی میں گزشتہ2دن کے دوران 4 افراد ڈنگی وائرس کا شکارہوکر چل بسے، ڈنگی سرویلنس سیل کے سربراہ ڈاکٹر شکیل ملک نے ان چاروں اموات کی تصدیق کردی اور بتایاکہ ڈنگی وائرس سے اب تک841افراد رپورٹ ہوچکے ہیں جو ایک ہولناک صورتحال ہے، ماہرین طب نے کہا ہے کہ ڈنگی وائرس کراچی میں اپنی شدت سے حملہ آور ہورہا ہے، یومیہ درجنوں افراد وائرس کا شکار ہوکر مختلف نجی اسپتالوںکا رخ کررہے ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ کسی بھی سرکاری اسپتال میں وائرس سے متاثرہ افراد کیلیے پلیٹ لیٹ کی فراہمی ممکن نہیں بنائی جارہی ، پلیٹ لیٹ نجی بلڈ بینکوں سے 15 سے 25 ہزار روپے میں دیے جارہے ہیں ، ماہرین طب نے کہا ہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ڈنگی وائرس کا سیزن اپنی شدت سے پھیل رہا ہے ، کراچی میں ڈنگی وائر س دسمبر تک شدت اختیار کرتا ہے،مون سون کے موسم میں مادہ مچھرکے انڈوں سے لاروے نکلنا شروع ہوتے ہیں اور موجود موسم ان کی افزائش نسل کا بہترین موسم کہا جاتا ہے ، ایک مادہ مچھر اپنی زندگی کے دوران ایک ہزارانڈے دیتی ہے، ملک کے دیگر صوبوں میں ہونیوالی بارشوںکے نتیجے میں مچھروں اورڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مادہ مچھر ایڈیزایجپٹی کی افزائش نسل شروع ہوگئی ہے جووبائی صٓورت اختیارکرسکتی ہے۔
ڈنگی وائرس 2 اقسام کے مچھروںکے کاٹنے سے ہوتا ہے، قدرتی طور پر ان کے انڈوں سے بارشوں کے موسم میں افزائش نسل کا عمل شروع ہوتا ہے، ماہرین نے کہا کہ ڈنگی وائرس کی علامات میں تیز بخار، جسم میں شدید درد، قے کا ہونا شامل ہے تاہم اس میں شدت آنے کے بعد متاثرہ مریض کے جسم کے پلیٹ لیٹ انتہائی کم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے جسم سے خون جاری رہنے کا احتمال ہوتاہے.
ماہرین کے مطابق نارمل انسان میں خون جمانے والے اجزا پلیٹ لیٹس کی تعدادڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے 4 لاکھ ہوتی ہے، ڈنگی وائرس کا شکارہونے والے مریضوں میں پلیٹ لیٹ کی تعداد کم ہوکر 30 ہزار ہوجاتی ہے، ماہرین کے مطابق ایسی صورت میں مریض کی زندگی بچانے کیلیے فوری پلیٹ لیٹ کی منتقلی ضروری ہوتی ہے،مسلسل 3 دن بخار رہنے کی صورت میں معمولی خون کا ٹیسٹ سی بی سی ٹیسٹ کراناچاہیے۔