وقت آگیا ہے کہ حکومت کو گھر بھیجا جائےشاہد خاقان عباسی
حکومت نے معیشت تباہ کر دی اور پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں، رہنما مسلم لیگ (ن)
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
کوٹ لکھپت جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں حکومت کو کیا گرانا ہے یہ اپنے وزن سے خود ہی گر جائیں گے ، آل پارٹیز کانفرنس کی حتمی تاریخ کا اعلان مولانا فضل الرحمان کریں گے ۔ ہم عملی اقدامات کی طرف پیش رفت کررہے ہیں اور جب سیاسی جماعتیں مشاورت کے لئے بیٹھتی ہیں تو ہی اس میں سے کچھ نکلتا ہے۔ ہمیں آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا اقدامات اٹھانے ہیں اس کا فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نعروں کے ساتھ ڈالر کی قدر واپس نہیں آئے گی، آج معیشت تباہ حال ہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔ آنے والے دنوں میں (ن) لیگ مزید متحرک ہو گی۔ حکومت نے معیشت تباہ کر دی، حکومت نےٹیم بدل دی، نئی ٹیم سے کوئی امید نہیں، حکومت کی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں۔ وقت آگیاہے کہ حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
نالائق اعظم کو سائیڈ پر کر دیں
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آج معیشت ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے، ہمارے پاس اب مزید 6 سے 8 ماہ نہیں، نوازشریف جیل میں ہیں لیکن انہیں ملکی معیشت کی فکر ہے۔ نااہل وزیر اعظم ان حالات میں آگے نہیں بڑھ سکتا، تحریک انصاف جس کو آگے لانا چاہتی ہے لے آئے اور جس میں سمجھ بوجھ ہے، اسے نا اہل وزیر اعظم سے تبدیل کرے۔ فردوس عاشق اعوان خود تو منتخب ہو نہیں سکیں لیکن ہمیں گالیاں دیتی ہے اگر ہم عورت کے خلاف بات کریں گے تو ہم پر طعنہ زنی ہو گی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا ذاتی کوئی ایجنڈا نہیں ہم چاہتے ہیں کہ معیشت اورغریب آدمی کے حالات بہتر ہو جائیں اور یہی ہمارے مطالبات ہیں۔اسد عمر ارسطو فیل ہو گیا تو یہ اس کا فیل ہونا نہیں تھا بلکہ یہ نالائق اعظم کافیل ہونا ہے اسے اس وقت ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ ہمیں نہ چھوڑیں لیکن پاکستان کو چھوڑ دیں۔ وہ لیڈر جو جیل میں بیٹھا ہے اس نے 8 ماہ سے اپوزیشن کو احتجاج نہیں کرنے دیا۔ہم کہہ رہے ہیں ملک کی معیشت سر جوڑ کربیٹھے بغیر اچھی نہیں ہو سکتی،نالائق اعظم کو سائیڈ پر کر دیں اورمل بیٹھ کر حل نکالیں۔ جس نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا آج وہ جیل میں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ عام آدمی دووقت کی روٹی نہیں کھا سکتا، علاج معالجہ تک نہیں کروا سکتا۔ہر آنے والے دن معیشت کا مزید بیڑہ غرق کر رہا ہے،نااہل اور نکما ٹولہ آیا یا لایا گیا اس کا معمہ بھی حل طلب ہے،نالائق اعظم اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی میں شامل محب وطن لوگ بھی سمجھتے ہیں اس نالائق اعظم کو ایک سائیڈ پر کیا جائے،پی ٹی آئی کسی ایسے بندے کو لے آئے جو سیاستدان ہو اور معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ عدم برداشت، خوف اور تنائو کا ماحول بنا دیا گیا جس میں کوئی ملک آگے نہیں چل سکتا۔پی ٹی آئی والے کسی اور کو لے آئیں اورطاقتور طبقہ بھی اس پر غور کرے ۔
حکومت نے لوگوں کو تنگ کیا ہوا ہے
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت نے پورے ملک میں لوگوں کو تنگ کیا ہوا ہے،لوگوں کے گھر گرانے تھے تو پہلے مہینے میں گرا دیئے لیکن ریلیف کیلئے دو سال کا وقت مانگ رہے ہیں۔ملک میں کوئی کام نہیں ہورہا ،معیشت ، انڈسٹری نہیں چل رہی ،کٹھ پتلی وزیر اعظم نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیاہے، ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو ایف بی آر چیئرمین کو ہٹانے کی شرط نہیں تھی،آئی ایم ایف پیسے دے رہی ہے تو اپنا منیجر بٹھا دیا ہے۔ ملک نو مہینے میں پیچھے گیاہے،ہمیں کرپٹ کہتے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم سمیت سب کی کرپشن کی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔
مشاہد اللہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو انہوں نے اپنے بندے لگانے کا مطالبہ نہیں کیا۔ عمران خان آئی ایم ایف کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہا ہے،سونامی تباہی کی نشانی ہوتی ہے اور یہی ہم کہتے تھے۔رانا مشہود نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 28 مئی سے پورے پاکستان میں آواز گونجنے جارہی ہے، اس آواز کو اسلام آباد سے بلند کریں گے، اب ہم نے فیصلے کرنا شروع کر دیا ہے، ان نالائقوں کو مزید وقت نہیں دیا جاسکتا، اپوزیشن کا کام ہوتا ہے کہ وہ حکومت کی غلط پالیسیوں پر آواز اٹھائے۔
کوٹ لکھپت جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں حکومت کو کیا گرانا ہے یہ اپنے وزن سے خود ہی گر جائیں گے ، آل پارٹیز کانفرنس کی حتمی تاریخ کا اعلان مولانا فضل الرحمان کریں گے ۔ ہم عملی اقدامات کی طرف پیش رفت کررہے ہیں اور جب سیاسی جماعتیں مشاورت کے لئے بیٹھتی ہیں تو ہی اس میں سے کچھ نکلتا ہے۔ ہمیں آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا اقدامات اٹھانے ہیں اس کا فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نعروں کے ساتھ ڈالر کی قدر واپس نہیں آئے گی، آج معیشت تباہ حال ہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔ آنے والے دنوں میں (ن) لیگ مزید متحرک ہو گی۔ حکومت نے معیشت تباہ کر دی، حکومت نےٹیم بدل دی، نئی ٹیم سے کوئی امید نہیں، حکومت کی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں۔ وقت آگیاہے کہ حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
نالائق اعظم کو سائیڈ پر کر دیں
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آج معیشت ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے، ہمارے پاس اب مزید 6 سے 8 ماہ نہیں، نوازشریف جیل میں ہیں لیکن انہیں ملکی معیشت کی فکر ہے۔ نااہل وزیر اعظم ان حالات میں آگے نہیں بڑھ سکتا، تحریک انصاف جس کو آگے لانا چاہتی ہے لے آئے اور جس میں سمجھ بوجھ ہے، اسے نا اہل وزیر اعظم سے تبدیل کرے۔ فردوس عاشق اعوان خود تو منتخب ہو نہیں سکیں لیکن ہمیں گالیاں دیتی ہے اگر ہم عورت کے خلاف بات کریں گے تو ہم پر طعنہ زنی ہو گی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا ذاتی کوئی ایجنڈا نہیں ہم چاہتے ہیں کہ معیشت اورغریب آدمی کے حالات بہتر ہو جائیں اور یہی ہمارے مطالبات ہیں۔اسد عمر ارسطو فیل ہو گیا تو یہ اس کا فیل ہونا نہیں تھا بلکہ یہ نالائق اعظم کافیل ہونا ہے اسے اس وقت ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ ہمیں نہ چھوڑیں لیکن پاکستان کو چھوڑ دیں۔ وہ لیڈر جو جیل میں بیٹھا ہے اس نے 8 ماہ سے اپوزیشن کو احتجاج نہیں کرنے دیا۔ہم کہہ رہے ہیں ملک کی معیشت سر جوڑ کربیٹھے بغیر اچھی نہیں ہو سکتی،نالائق اعظم کو سائیڈ پر کر دیں اورمل بیٹھ کر حل نکالیں۔ جس نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا آج وہ جیل میں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ عام آدمی دووقت کی روٹی نہیں کھا سکتا، علاج معالجہ تک نہیں کروا سکتا۔ہر آنے والے دن معیشت کا مزید بیڑہ غرق کر رہا ہے،نااہل اور نکما ٹولہ آیا یا لایا گیا اس کا معمہ بھی حل طلب ہے،نالائق اعظم اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی میں شامل محب وطن لوگ بھی سمجھتے ہیں اس نالائق اعظم کو ایک سائیڈ پر کیا جائے،پی ٹی آئی کسی ایسے بندے کو لے آئے جو سیاستدان ہو اور معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ عدم برداشت، خوف اور تنائو کا ماحول بنا دیا گیا جس میں کوئی ملک آگے نہیں چل سکتا۔پی ٹی آئی والے کسی اور کو لے آئیں اورطاقتور طبقہ بھی اس پر غور کرے ۔
حکومت نے لوگوں کو تنگ کیا ہوا ہے
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت نے پورے ملک میں لوگوں کو تنگ کیا ہوا ہے،لوگوں کے گھر گرانے تھے تو پہلے مہینے میں گرا دیئے لیکن ریلیف کیلئے دو سال کا وقت مانگ رہے ہیں۔ملک میں کوئی کام نہیں ہورہا ،معیشت ، انڈسٹری نہیں چل رہی ،کٹھ پتلی وزیر اعظم نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیاہے، ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو ایف بی آر چیئرمین کو ہٹانے کی شرط نہیں تھی،آئی ایم ایف پیسے دے رہی ہے تو اپنا منیجر بٹھا دیا ہے۔ ملک نو مہینے میں پیچھے گیاہے،ہمیں کرپٹ کہتے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم سمیت سب کی کرپشن کی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔
مشاہد اللہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو انہوں نے اپنے بندے لگانے کا مطالبہ نہیں کیا۔ عمران خان آئی ایم ایف کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہا ہے،سونامی تباہی کی نشانی ہوتی ہے اور یہی ہم کہتے تھے۔رانا مشہود نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 28 مئی سے پورے پاکستان میں آواز گونجنے جارہی ہے، اس آواز کو اسلام آباد سے بلند کریں گے، اب ہم نے فیصلے کرنا شروع کر دیا ہے، ان نالائقوں کو مزید وقت نہیں دیا جاسکتا، اپوزیشن کا کام ہوتا ہے کہ وہ حکومت کی غلط پالیسیوں پر آواز اٹھائے۔