کراچی چہرے بدلے نہ پالیسیاں 7 دن میں 61 افراد قتل
قتل ہونے والوں میں سے نصف سے زائد شہر میں سیاسی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر جاری ٹارگٹ کلنگ کا شکار بنے، پولیس
پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی مسلسل بدامنی کا شکار ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ 19سے 25اگست کے دوران صرف 7 روز میں 61افراد قتل ہوئے ہیں۔
ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق11مئی کے انتخابات کے بعد حکومت کی تبدیلی سے وابستہ بحالی امن کی امیدیں بھی اب دم توڑتی جارہی ہیں کیونکہ انتخابات کے بعد صوبہ سندھ میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں نہ تو چہرے بدلے اور نہ پالیسی وفاق میں تیسری مرتبہ وزارت عظمی پر فائز ہونے والے نواز شریف کی ترجیحات میں بھی بظاہر کراچی شامل نظر نہیں آ رہا۔ پولیس حکام کے مطابق قتل ہونے والوں میں سے نصف سے زائد شہر میں سیاسی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر جاری ٹارگٹ کلنگ کا شکار بنے لیکن سندھ کے معمر وزیر اعلی سید قائم علی شاہ اب بھی یہی کہتے ہیں کہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہے، وزیر اعلی کہتے ہیں کہ کراچی اتنا بڑا شہر ہے اور اتنے بڑے شہر میں دو چار قتل کی وارداتیں تو ہو ہی جاتی ہیں لیکن ان کا دعوی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ سب ان کی حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے.
دوسری طرف گزشتہ ماہ بدامنی کے باعث لیاری سے ہجرت کر کے بدین چلے جانے والی کچھی برادری کے خاندانوں کی دو روز قبل واپسی کے ساتھ ہی لیاری ایک بار پھر بدامنی کا شکار ہو گیا ہے۔
ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق11مئی کے انتخابات کے بعد حکومت کی تبدیلی سے وابستہ بحالی امن کی امیدیں بھی اب دم توڑتی جارہی ہیں کیونکہ انتخابات کے بعد صوبہ سندھ میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں نہ تو چہرے بدلے اور نہ پالیسی وفاق میں تیسری مرتبہ وزارت عظمی پر فائز ہونے والے نواز شریف کی ترجیحات میں بھی بظاہر کراچی شامل نظر نہیں آ رہا۔ پولیس حکام کے مطابق قتل ہونے والوں میں سے نصف سے زائد شہر میں سیاسی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر جاری ٹارگٹ کلنگ کا شکار بنے لیکن سندھ کے معمر وزیر اعلی سید قائم علی شاہ اب بھی یہی کہتے ہیں کہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہے، وزیر اعلی کہتے ہیں کہ کراچی اتنا بڑا شہر ہے اور اتنے بڑے شہر میں دو چار قتل کی وارداتیں تو ہو ہی جاتی ہیں لیکن ان کا دعوی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ سب ان کی حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے.
دوسری طرف گزشتہ ماہ بدامنی کے باعث لیاری سے ہجرت کر کے بدین چلے جانے والی کچھی برادری کے خاندانوں کی دو روز قبل واپسی کے ساتھ ہی لیاری ایک بار پھر بدامنی کا شکار ہو گیا ہے۔