اسپتال وفاق کے ماتحت 7500 طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
طلبا میں شدید بے چینی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ٹیچنگ اسپتال سے محروم ہوجائے گی
وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کے جناح اسپتال، قومی ادارہ امراض قلب اور قومی ادارہ اطفال کودوبارہ وفاق کے ماتحت کیے جانے کے بعد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طالب علموں اور یونیورسٹی سے منسلک دیگر 7 پرائیویٹ میڈیکل و ڈینٹل کالجوں کے 7500 طالب علموں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا جب کہ زیر تعلیم طلبہ و طالبات میں شدید بے چینی بھی پھیل گئی۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ساڑھے 3 ہزار جبکہ7 پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں کے4ہزار طالب علم انرول ہیں، جناح اسپتال وفاق کے ماتحت کیے جانے سے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ٹیچینگ اسپتال سے محروم ہوجائے گی کیونکہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا ٹیچینگ اسپتال جناح اسپتال ہے جہاں یونیورسٹی سے پاس آؤٹ ہونے والے طالب علم اپنی ہاؤس جاب مکمل کرتے ہیں۔
دوسری جانب جناح اسپتال کے وفاق میں جانے سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بھی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا الحاق ختم کرسکتی ہے کیونکہ پی ایم ڈی سی کے قواعدکے تحت کسی بھی میڈیکل کالج یا میڈیکل یونیورسٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا ٹیچینگ اسپتال قائم کرے جہاں زیر تربیت ڈاکٹروںکوکلینکل پریکٹس کرائی جاسکے اورٹیچینگ اسپتال میں مکمل میڈیکل فیکلٹی ہونی چاہیے۔
جناح اسپتال کووفاق کے ماتحت کیے جانے کے بعد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی میڈیکل فیکلٹی بھی نامکمل ہوسکتی ہے کیونکہ جناح اسپتال کے وفاق میں جانے کے بعد جناح اسپتال کی میڈیکل فیکلٹی بھی وفاق کے ماتحت ہوجائے گی۔
اس صورتحال پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طالب علموں نے ایکسپریس کوبتایا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد ہر سال ہاؤس جاب جناح اسپتال میں مکمل کی جاتی ہے لیکن اب جناح اسپتال کو وفاق کے سپردکیے جانے کے بعد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے پاس 1800بستروں پر مشتمل اسپتال موجود نہیں جس کی وجہ سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل یونیورسٹی کا الحاق ختم کرنی کی مجازہوگی۔
ان طالب علموں کا کہنا تھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے اپنے ساڑھے تین ہزار طالب علم ہیں جبکہ کراچی کے 7 پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں کے4ہزار طالب علم مذکورہ یونیوسٹی سے انڈرول ہیں، الحاق ختم ہونے کی صورت میں 7ہزار طالب علموں کا مستقبل داؤ پر لگ جائیگا اس صورتحال کی وجہ سے ان کالجوں کے طلب علم بھی تذبذب کا شکا ہیں۔
طالب علموں کے والدین کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ اور وفاق ایساکوئی لائحہ نکالیں جس سے طالب علموں کا مستقبل خطرے میں نہ پڑے، اس وقت صوبے میں پاکستان پیپلزپارٹی جبکہ وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت ہے دونوں حکومتوں کو چاہئے کہ بچوں کے مستقبل کومدنظر رکھتے ہوئے افہام وتفہیم کے ذریعے طالب علموں کو تذبذب والی کیفیت سے باہر نکالیں۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ساڑھے 3 ہزار جبکہ7 پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں کے4ہزار طالب علم انرول ہیں، جناح اسپتال وفاق کے ماتحت کیے جانے سے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ٹیچینگ اسپتال سے محروم ہوجائے گی کیونکہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا ٹیچینگ اسپتال جناح اسپتال ہے جہاں یونیورسٹی سے پاس آؤٹ ہونے والے طالب علم اپنی ہاؤس جاب مکمل کرتے ہیں۔
دوسری جانب جناح اسپتال کے وفاق میں جانے سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بھی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا الحاق ختم کرسکتی ہے کیونکہ پی ایم ڈی سی کے قواعدکے تحت کسی بھی میڈیکل کالج یا میڈیکل یونیورسٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا ٹیچینگ اسپتال قائم کرے جہاں زیر تربیت ڈاکٹروںکوکلینکل پریکٹس کرائی جاسکے اورٹیچینگ اسپتال میں مکمل میڈیکل فیکلٹی ہونی چاہیے۔
جناح اسپتال کووفاق کے ماتحت کیے جانے کے بعد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی میڈیکل فیکلٹی بھی نامکمل ہوسکتی ہے کیونکہ جناح اسپتال کے وفاق میں جانے کے بعد جناح اسپتال کی میڈیکل فیکلٹی بھی وفاق کے ماتحت ہوجائے گی۔
اس صورتحال پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طالب علموں نے ایکسپریس کوبتایا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد ہر سال ہاؤس جاب جناح اسپتال میں مکمل کی جاتی ہے لیکن اب جناح اسپتال کو وفاق کے سپردکیے جانے کے بعد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے پاس 1800بستروں پر مشتمل اسپتال موجود نہیں جس کی وجہ سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل یونیورسٹی کا الحاق ختم کرنی کی مجازہوگی۔
ان طالب علموں کا کہنا تھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے اپنے ساڑھے تین ہزار طالب علم ہیں جبکہ کراچی کے 7 پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں کے4ہزار طالب علم مذکورہ یونیوسٹی سے انڈرول ہیں، الحاق ختم ہونے کی صورت میں 7ہزار طالب علموں کا مستقبل داؤ پر لگ جائیگا اس صورتحال کی وجہ سے ان کالجوں کے طلب علم بھی تذبذب کا شکا ہیں۔
طالب علموں کے والدین کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ اور وفاق ایساکوئی لائحہ نکالیں جس سے طالب علموں کا مستقبل خطرے میں نہ پڑے، اس وقت صوبے میں پاکستان پیپلزپارٹی جبکہ وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت ہے دونوں حکومتوں کو چاہئے کہ بچوں کے مستقبل کومدنظر رکھتے ہوئے افہام وتفہیم کے ذریعے طالب علموں کو تذبذب والی کیفیت سے باہر نکالیں۔