ٹرمپ کا ایران کشیدگی کے تناظر میں عرب ممالک کو ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان

ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر ہی سعودی عرب، یو اے ای اور اردن سے8.1 ارب ڈالر کے اسلحے کی فراہمی کا معاہدہ کرلیا

ٹرمپ نے اسلحے اور فوجی اہلکاروں کی فراہمی کیلیے کانگریس سے منظوری تک نہیں لی۔ فوٹو : فائل

HYDERABAD:
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر مشرق وسطیٰ میں خطرناک جنگی اسلحہ بھیجنے اور امریکی فوجی دستوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناؤ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں خطرناک جنگی اسلحے کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے جس کی مالیت 8.1 ارب ڈالر بنتی ہے۔

علاوہ ازیں صدر ٹرمپ نے خطرناک جنگی اسلحے کے ساتھ ساتھ مزید امریکی فوجی دستے بھی مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت 1500 سے زائد امریکی اہلکار بھیجے جائیں گے۔


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دونوں متنازع فیصلے کانگریس کی منظوری کے بغیر اور اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے دی ہے۔ امریکا میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سے صدر ٹرمپ کو غیر معمولی اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ایرانی دھمکیوں کے پیش نظر امریکی بمبار طیارہ قطر پہنچ گیا

دوسری جانب وائٹ ہاؤس ترجمان کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما عرب کے مختلف ممالک کو امریکی فوجی اہلکاروں کے ساتھ پیٹریاٹ میزائل اور لڑاکا جنگی جہاز کی فروخت کا مقصد مشرق وسطیٰ میں امریکا کے اسٹریٹیجک مفادات کا تحفظ ہے۔

واضح رہے کہ ایران کی دھمکیوں کے بعد امریکا پہلے ہی قطر میں اپنے فوجی کیمپ میں ایک درجن بی-52 ایچ اسٹریٹوفورٹریس طیارے اور ایک طیارہ بردار بحری بیڑا بھی بھیج چکا ہے۔
Load Next Story