دنیائے کرکٹ میں نام کمانے والے وہ کھلاڑی جو اپنے ملک کو ورلڈکپ نہ جتواسکے
ان کھلاڑیوں میں وقار یونس، شاہد آفریدی، گنگولی، برائن لارا، ڈی ویلیئرز اور کماراسنگاکارا شامل ہیں
WASHINGTON:
دنیائے کرکٹ میں نام کمانے والے وہ 10 کھلاڑی جو اپنے ملک کو ورلڈکپ نہ جتواسکے۔
آئی سی سی کی طرف سے ایک روزہ کرکٹ میں دنیا کے 10 ٹاپ کھلاڑیوں کی فہرست سامنے آ گئی، اپنے غیرمعمولی کھیل کی وجہ سے کروڑوں شائقین کے دلوں میں اترنے جانے والے یہ عظیم پلیئرز اس حوالے سے بدقسمت بھی رہے کہ اپنے کیریئر کے دوران کوئی بھی ورلڈ کپ اپنی ٹیموں کو نہ جتوا سکے۔ ان میں 3 پلیئرز کا تعلق جنوبی افریقہ، 2 کا تعلق پاکستان اور انگلینڈ جب کہ بھارت، سری لنکا اور ویسٹ اندیز کا ایک، ایک کھلاڑی شامل ہے۔
ان کھلاڑیوں میں انگلینڈ کے گراہم گوچ، این بوتھم، پاکستان کے وقار یونس، شاہد آفریدی، بھارت کے گنگولی، ویسٹ انڈیز کے برائن لارا، جنوبی افریقہ کے لانس کلوزنر، جیک کلیس، اے بی ڈویلیئرز اور سری لنکا کے کمارا سنگاکارا شامل ہیں۔
انگلینڈ کے گراہم کوچ نے ورلڈ کپ 1992ء میں انگلش ٹیم کی کپتانی بھی کی اور ان کی ٹیم فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہی تاہم ٹائٹل مقابلے میں انگلینڈ ٹیم کو پاکستان کے ہاتھوں 22 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، کوچ کو عالمی کپ کے مجموعی طور پر تین فائنل کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل ہے لیکن بدقستمی سے وہ ایک بار بھی اپنی ٹیم کو عالمی کپ نہ جتوا سکے۔ انگلینڈ ہی کے این بوتھم کا شکار دنیا کے ممتاز آل راﺅنڈر میں ہوتا تھا، یہ بھی ورلڈ کپ 1992ء کے فائنل کھیلنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔
اسی طرح پاکستان کے وقار یونس کا شمار دنیا کے تیز ترین خطرناک بولرز میں ہوتا تھا،1992 کے ورلڈ کپ میں زخمی ہونے کی وجہ سے گرین شرٹس کا حصہ نہ بن سکے۔ اسی طرح صرف 37 گیندوں پر سنچری بنا کر عالمی شہرت رکھنے والے شاہد آفریدی بھی اس اعزاز سے محروم رہے، گو ان کی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں شاندار پرفارمنس کی وجہ سے گرین شرٹس پہلی بار چیمپئن بننے میں کامیاب رہا لیکن یہ عظیم آل راﺅنڈر بھی ایک روزہ ورلڈ کپ کا ٹائٹل پاکستان کو نہ جتوا سکے۔
بھارت کے سابق کپتان سارو گنگولی نے 1999، 2003 اور 2007 میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کی، انہوں نے 2003 ورلڈ کپ میں نہ صرف بھارتی ٹیم کی قیادت کی بلکہ 3 سینچریاں بھی بنائیں لیکن بلیو شرٹس عالمی کپ نہ جیت سکا، بھارت کی ٹیم دوسری بار 2011 کے ورلڈ کپ میں دھونی کی کپتانی میں عالمی چیمئن بنی۔
اسی طرح ویسٹ انڈیز کے برائن لارا کا شمار دنیا کے عظیم بیٹسمینوں میں ہوتا ہے، ویسٹ انڈیز کو تین ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن لارا ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ نہ بن سکے۔ جنوبی افریقہ کے لانس کلوزر، جیک کلیس، سری لنکا کے سنگاکارا اور اے بی ڈویلیئرز بھی ٹیم میں رہتے ہوئے اپنی ٹیم کو ورلڈ کپ نہ جتوا سکے۔
دنیائے کرکٹ میں نام کمانے والے وہ 10 کھلاڑی جو اپنے ملک کو ورلڈکپ نہ جتواسکے۔
آئی سی سی کی طرف سے ایک روزہ کرکٹ میں دنیا کے 10 ٹاپ کھلاڑیوں کی فہرست سامنے آ گئی، اپنے غیرمعمولی کھیل کی وجہ سے کروڑوں شائقین کے دلوں میں اترنے جانے والے یہ عظیم پلیئرز اس حوالے سے بدقسمت بھی رہے کہ اپنے کیریئر کے دوران کوئی بھی ورلڈ کپ اپنی ٹیموں کو نہ جتوا سکے۔ ان میں 3 پلیئرز کا تعلق جنوبی افریقہ، 2 کا تعلق پاکستان اور انگلینڈ جب کہ بھارت، سری لنکا اور ویسٹ اندیز کا ایک، ایک کھلاڑی شامل ہے۔
ان کھلاڑیوں میں انگلینڈ کے گراہم گوچ، این بوتھم، پاکستان کے وقار یونس، شاہد آفریدی، بھارت کے گنگولی، ویسٹ انڈیز کے برائن لارا، جنوبی افریقہ کے لانس کلوزنر، جیک کلیس، اے بی ڈویلیئرز اور سری لنکا کے کمارا سنگاکارا شامل ہیں۔
انگلینڈ کے گراہم کوچ نے ورلڈ کپ 1992ء میں انگلش ٹیم کی کپتانی بھی کی اور ان کی ٹیم فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہی تاہم ٹائٹل مقابلے میں انگلینڈ ٹیم کو پاکستان کے ہاتھوں 22 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، کوچ کو عالمی کپ کے مجموعی طور پر تین فائنل کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل ہے لیکن بدقستمی سے وہ ایک بار بھی اپنی ٹیم کو عالمی کپ نہ جتوا سکے۔ انگلینڈ ہی کے این بوتھم کا شکار دنیا کے ممتاز آل راﺅنڈر میں ہوتا تھا، یہ بھی ورلڈ کپ 1992ء کے فائنل کھیلنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔
اسی طرح پاکستان کے وقار یونس کا شمار دنیا کے تیز ترین خطرناک بولرز میں ہوتا تھا،1992 کے ورلڈ کپ میں زخمی ہونے کی وجہ سے گرین شرٹس کا حصہ نہ بن سکے۔ اسی طرح صرف 37 گیندوں پر سنچری بنا کر عالمی شہرت رکھنے والے شاہد آفریدی بھی اس اعزاز سے محروم رہے، گو ان کی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں شاندار پرفارمنس کی وجہ سے گرین شرٹس پہلی بار چیمپئن بننے میں کامیاب رہا لیکن یہ عظیم آل راﺅنڈر بھی ایک روزہ ورلڈ کپ کا ٹائٹل پاکستان کو نہ جتوا سکے۔
بھارت کے سابق کپتان سارو گنگولی نے 1999، 2003 اور 2007 میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کی، انہوں نے 2003 ورلڈ کپ میں نہ صرف بھارتی ٹیم کی قیادت کی بلکہ 3 سینچریاں بھی بنائیں لیکن بلیو شرٹس عالمی کپ نہ جیت سکا، بھارت کی ٹیم دوسری بار 2011 کے ورلڈ کپ میں دھونی کی کپتانی میں عالمی چیمئن بنی۔
اسی طرح ویسٹ انڈیز کے برائن لارا کا شمار دنیا کے عظیم بیٹسمینوں میں ہوتا ہے، ویسٹ انڈیز کو تین ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن لارا ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ نہ بن سکے۔ جنوبی افریقہ کے لانس کلوزر، جیک کلیس، سری لنکا کے سنگاکارا اور اے بی ڈویلیئرز بھی ٹیم میں رہتے ہوئے اپنی ٹیم کو ورلڈ کپ نہ جتوا سکے۔