امریکا اور ایران تنازع عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے
ایران کا امریکا کی ان اقتصادی پابندیوں کے بارے میں موقف ہے کہ یہ امریکا کی اقتصادی دہشت گردی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف حالیہ عرصے میں تیسری مرتبہ پاکستان کے سرکاری دورے پر آئے ہیں۔ انھوں نے اگلے روز وزیر اعظم عمران خان اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی ۔ اس کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے بھی ملاقات کی۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ پاکستان ایران پر امریکی دباؤ کو غیر منصفانہ اور بلا جواز قرار دیتا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ تمام فریقوں کو خطے کو جنگ سے بچانے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ تمام فریقین کو تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے قیام اور کشیدگی میں کمی کے لیے ، فریقین کے مابین اپنا مصالحانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کو سفارتی سطح پر حل کرنے کا حامی ہے اور ہر قسم کی جارحیت کی تکذیب کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایران خطے میں امن و ترقی کے لیے پاکستان کو اپنا شراکت دار سمجھتا ہے۔ دونوں ممالک کے سکیورٹی اداروں کے درمیان تعاون کی وجہ سے دہشتگردی پر قابو پانے میں نمایاں پیش رفت ہوئی۔ امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ کے بیانات اور اقدامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خلیج میں کسی بھی وقت حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ امریکا نے خلیج فارس میں اپنا طیارہ بردار بحری جہاز اور بی باون بمبار طیارے تعینات کر دیے ہیں جن کی وجہ سے خطے میں جنگ کے بادل چھا گئے ہیں۔
امریکا نے ایران پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔ ایران کا امریکا کی ان اقتصادی پابندیوں کے بارے میں موقف ہے کہ یہ امریکا کی اقتصادی دہشت گردی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکا صرف ایران نہیں، تما م علاقائی اقوام کا بھی دشمن ہے، انھوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری امریکی جارحیت روکے ورنہ دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا۔ بلاشبہ حالیہ برسوں میں امریکا نے کمزور ملکوں پر جارحیت کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔
امریکا میں ورلڈ ٹریڈ سینٹرز کی تباہی کے بعد جو امریکا دنیا کے سامنے آیا، وہ انتہائی تند خو اور جارح تھا۔ دہشت گردی کی آڑ میں پہلے افغانستان اور پھر عراق کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد لیبیا کو تباہ کیا گیا۔اب ایران پر جارحیت کی تیاریاں جاری ہیں۔ پاکستان کے پالیسی سازوں کو خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔کیونکہ خلیج اور مشرق وسطیٰ میں کسی بھی قسم کا انتشار اور بدنظمی پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہے۔ عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور امریکا کو جارحیت سے روکنے کے لیے جرات مندی سے کام کرے۔
امریکا نے صدر اوباما کے عہد حکومت میں ایران کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے معاہدہ کیا تھا۔ یورپی یونین اور روس بھی اس کے حامی تھے لیکن صدر ٹرمپ نے اس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ سراسر زیادتی ہے۔ یورپی یونین، روس اور چین کو اس حوالے سے ٹھوس اور مضبوط مؤقف اختیار کرنا چاہیے تاکہ ایران کو امریکی جارحیت سے بچایا جا سکے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ پاکستان ایران پر امریکی دباؤ کو غیر منصفانہ اور بلا جواز قرار دیتا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ تمام فریقوں کو خطے کو جنگ سے بچانے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ تمام فریقین کو تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے قیام اور کشیدگی میں کمی کے لیے ، فریقین کے مابین اپنا مصالحانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کو سفارتی سطح پر حل کرنے کا حامی ہے اور ہر قسم کی جارحیت کی تکذیب کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایران خطے میں امن و ترقی کے لیے پاکستان کو اپنا شراکت دار سمجھتا ہے۔ دونوں ممالک کے سکیورٹی اداروں کے درمیان تعاون کی وجہ سے دہشتگردی پر قابو پانے میں نمایاں پیش رفت ہوئی۔ امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ کے بیانات اور اقدامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خلیج میں کسی بھی وقت حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ امریکا نے خلیج فارس میں اپنا طیارہ بردار بحری جہاز اور بی باون بمبار طیارے تعینات کر دیے ہیں جن کی وجہ سے خطے میں جنگ کے بادل چھا گئے ہیں۔
امریکا نے ایران پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔ ایران کا امریکا کی ان اقتصادی پابندیوں کے بارے میں موقف ہے کہ یہ امریکا کی اقتصادی دہشت گردی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکا صرف ایران نہیں، تما م علاقائی اقوام کا بھی دشمن ہے، انھوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری امریکی جارحیت روکے ورنہ دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا۔ بلاشبہ حالیہ برسوں میں امریکا نے کمزور ملکوں پر جارحیت کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔
امریکا میں ورلڈ ٹریڈ سینٹرز کی تباہی کے بعد جو امریکا دنیا کے سامنے آیا، وہ انتہائی تند خو اور جارح تھا۔ دہشت گردی کی آڑ میں پہلے افغانستان اور پھر عراق کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد لیبیا کو تباہ کیا گیا۔اب ایران پر جارحیت کی تیاریاں جاری ہیں۔ پاکستان کے پالیسی سازوں کو خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔کیونکہ خلیج اور مشرق وسطیٰ میں کسی بھی قسم کا انتشار اور بدنظمی پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہے۔ عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور امریکا کو جارحیت سے روکنے کے لیے جرات مندی سے کام کرے۔
امریکا نے صدر اوباما کے عہد حکومت میں ایران کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے معاہدہ کیا تھا۔ یورپی یونین اور روس بھی اس کے حامی تھے لیکن صدر ٹرمپ نے اس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ سراسر زیادتی ہے۔ یورپی یونین، روس اور چین کو اس حوالے سے ٹھوس اور مضبوط مؤقف اختیار کرنا چاہیے تاکہ ایران کو امریکی جارحیت سے بچایا جا سکے۔