سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی غفلت نجی اسکولوں کے بچوں کو کتابیں نہیں ملیں گی

طلبا کے لیے مارکیٹ کو فراہم کی جانے والی درسی کتب چھاپنے کیلیے پبلشرز کے حوالے نہیں کی جا سکیں

کتابوں کی ایلوکیشن سے مارکیٹ تک فراہمی میں 120 روز درکار ہوتے ہیں، پہلی سے بارہویں تک کتب کی محدود تعداد بازار میں موجود۔ فوٹو: فائل

صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کی سست روی اورتعلیمی معاملات میں منصوبہ بندی کے فقدان کی ایک نئی مثال سامنے آئی۔

سندھ میں نئے تعلیمی سیشن 2019/20کے آغاز میں محض ایک ماہ اورکچھ روز باقی ہیں تاہم سیشن کے آغاز میں اس قدرقلیل وقت باقی رہ جانے کے باوجود سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ تاحال نجی اسکولوں کے لاکھوں طلباکے لیے مارکیٹ کوفراہم کی جانے والی درسی کتب چھپائی کے لیے تاحال پبلشرزکے حوالے نہیں کرسکا،کراچی سمیت سندھ بھرکے کتب بازاروں میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے تحت شائع کی جانے والی پہلی سے بارہویں جماعت کی درسی کتب ختم ہوچکی ہیں یاان کی انتہائی محدودتعداد بازارمیں موجودہے۔

یکم جولائی 2019سے نئے سیشن کے آغاز سے قبل ہی نجی اسکولوں کے طلبا اوران کے والدین درسی کتب کے حصول کے لیے بازارکارخ کریں گے جہاں انھیں درسی کتب میسرنہیںہوگی اورسندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اپنی غفلت کے سبب مارکیٹ کی لاکھوں درسی کتب کی بروقت فراہمی میں بری طرح ناکام ہوگیاہے۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے صوبے کے سرکاری اسکولوں کے تقریباً42لاکھ طلبہ کوپہلی سے دسویں جماعت کے ہرمضمون کی درسی کتب مفت فراہم کی جاتی ہے جس کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک فنڈنگ کرتاہے اس فنڈنگ سے کتابوں کاٹینڈرجاری کرکے پبلشرزسے کتابیں پرنٹ کرائی جاتی ہیں سندھ میں نئے تعلیمی سیشن 2019/20کے لیے یہ مرحلہ مکمل ہوچکاہے تاہم سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اب تک نجی اسکولوں کے طلبہ کے لیے مارکیٹ کی درسی کتب کی ''ایلوکیشن''کرنے میں ناکام ہے۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ذرائع کے مطابق جب گزشتہ برسوں میں تعلیمی سیشن یکم اپریل سے شروع ہوتاتھاتواس وقت مارکیٹ کے لیے درسی کتب کی ایلوکیشن کم از کم ساڑھے چارماہ قبل نومبرمیں ہی کرلی جاتی تھی جس کے بعد کتابوں کی چھپائی کامرحلہ شروع ہوجاتاتھاتاہم اس سال محکمہ اسکول ایجوکیشن نے تعلیمی سیشن یکم اپریل کے بجائے یکم جولائی سے تین ماہ کے فرق سے شروع کرنے کافیصلہ کیاجس کے بعد سندھ ٹیکسٹ بورڈکواسی تناسب سے جنوری یافروری کے وسط تک مارکیٹ کے لیے چھاپی جانے والی درسی کتب کی ایلوکیشن کرنی تھی جوتاحال مئی کے اس آخری عشرے تک نہیں ہوسکی۔


''ایکسپریس''نے اس معاملے پر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے سیکریٹری حفیظ اللہ مہرسے رابطہ کیاتوانھوں نے مارکیٹ کوفراہم کی جانے والی درسی کتب کی ایلوکیشن میں تاخیرکی تصدیق کرتے ہوئے اس امرکاانکشاف کیاکہ پبلشرز پہلی ایلوکیشن کے بعد ''royalty of books''سے بچنے کے لیے درسی کتب خود چھاپ کرمارکیٹ کوفراہم کردیتے تھے جس سے سندھ ٹیکسٹ بک کوخسارے کاسامناتھااس مسئلے کے حل کے لیے ہم نے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ سے رابطہ کیااوران سے پوچھاکہ وہ اس مسئلے سے کیسے نمٹ رہے ہیں، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ سے رابطے کے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے مارکیٹ کی درسی کتابوں پر ''اسٹیکر''لگانے کافیصلہ کیا۔

سیکریٹری سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے بتایاکہ ہم نے پاکستان پرنٹنگ پریس سے اسٹیکرچھپوالیے ہیں اب ہم ایلوکیشن کرنے جارہے ہیں اورجس پبلشرکوجتنی کتابوں کی ایلوکیشن ہوگی اتنے ہی اسٹیکراسے فراہم کیے جائیں گے جس کے بعد اگرکوئی پبلشرزمارکیٹ ڈیمانڈ پردوبارہ کتابیں چھاپے گاتواسے ہم سے یہ اسٹیکردوبارہ لینے ہونگے جس سے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈرائلٹی سے محروم نہیں رہے گا۔

ادھرسندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اورپبلشرزکے ذرائع نے''ایکسپریس''کوبتایاکہ اب کسی صورت بھی نجی اسکولوں کے طلبہ کے لیے درسی کتب بروقت یکم جولائی تک مارکیٹ میں چھاپ کرفراہم نہیں کاجاسکتی۔

ذرائع نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ ایلوکیشن سے مراد پبلشرز کو رجسٹرڈ کیا جاتاہے جس کے بعد کارکردگی اورصلاحیت capacity کی بنیادپر پبلشرزکو کتابیں ایلوکیٹ کی جاتی ہیں، مارکیٹ میں یہ کتابیں خود پبلشرزدیتے ہیں 13فیصد ریلیٹی سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ لیتاہے اورکتابوں کی قیمت خود بورڈطے کرتاہے جبکہ کاغذکی خریداری پبلشرزخود کرتاہے۔

ایلوکیشن سے چھپائی تک زیادہ سے زیادہ 120دوزدرکارہوتے ہیں جس میں زیادہ مشق ''پری پریس''ہوتی ہے جس میں کتابوں کی ''کریکٹڈ''(تصیح شدہ )کاپی پبلشرزکودی جاتی ہے، اس میں مزیدکریکشن کی گنجائش ہوتی ہے جس کے بعد پرنٹ آرڈرجاری ہوتاہے بعد ازاں ''امونیاپروو''prove ammoniaنکالے جاتے ہیں جس کے بعد چھپائی کامرحلہ شروع ہوتاہے،چھپائی کے بعد کتابوں کی جلد بائنڈگ شروع ہوتی ہے جبکہ مارکیٹ کوفراہم کی جانے والی کتابوں کی تقسیم بھی انھیں 120روزمیں پبلشرزکی ذمے داری ہوتی ہے۔

 
Load Next Story