ورلڈ کپ سے قبل پاکستان ٹیم فتوحات کو ترس گئی

بولنگ اور فیلڈنگ کیساتھ بیٹنگ بھی لڑکھڑانے لگی۔

بولنگ اور فیلڈنگ کیساتھ بیٹنگ بھی لڑکھڑانے لگی۔ فوٹو: فائل

ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی ٹیم جیت کا راستہ تلاش کرنے کیلئے کوشاں ہے، انگلینڈ سے سیریز میں بیٹسمینوں کی عمدہ کارکردگی کے باوجود گرین شرٹس فتح کو ترستے رہے اور پھر اس کے بعد افغانستان کے ہاتھوں پہلے وارم اپ میچ میں بھی 3 وکٹ سے شکست میگا ایونٹ سے قبل کسی طور پر اچھا شگون نہیں ہے، سرفراز الیون کو میگا ایونٹ سے قبل جیت کی راہ پر واپس آنے کی اشد ضرورت ہے۔

آئی سی سی ورلڈ کپ میں اس بار فارمیٹ 1992ء کی طرح سنگل لیگ کی بنیاد پر ہے، شریک تمام 10 ٹیموں کو 9، 9 میچز کھیلنے کا موقع فراہم کرے گا جس کی تکمیل پر پوائنٹس میں سبقت پر ٹاپ فور سائیڈز سیمی فائنل میں رسائی کا حق حاصل کرپائیں گی۔ اس فارمیٹ میں تسلسل کے ساتھ بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنا ہوگا لیکن پاکستان کی حالیہ کارکردگی شائقین کو تشویش میں مبتلا کرگئی ہے۔

انگلینڈ میں ٹور کے ابتدائی میچ میں گرین شرٹس نے کینٹ کو 100رنز سے مات دی، پاکستانی ٹیم نے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹ پر 358 کا مجموعہ ترتیب دیا، عماد وسیم نے 78 بالز پر 117 کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر اعتماد کو توانائی بخشی، میزبان الیون میں عمران قیوم نے 45 رنز دے کر4 وکٹیں لیں، کینٹ کی ٹیم جوابی اننگز میں 44.1 اوورز میں 258 پر محدود ہوگئی، الیکس بلیک نے 89 رنز بنائے، یاسر شاہ نے 90رنز دے کر3 کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا، جورڈن کاکس نے اے میچز میں ڈیبیو کیا۔

نارتھمپٹن شائر کے خلاف سرفراز الیون نے 8وکٹ سے کامیابی سمیٹی، میزبان الیون نے 6 وکٹ پر 273رنز جوڑے، جوش کوب نے 146 رنز ناقابل شکست اننگز کھیلی، حارث سہیل نے ایک وکٹ کیلئے 18 رنز دیے، پاکستانی الیون نے ہدف 2 وکٹ پر 275 رنز بناکر حاصل کرلیا، فخر زمان نے 101 رنز بنانے میں کامیاب رہے، ناتھن بوک نے 52رنز دے کرایک وکٹ اپنے نام کی، لیسٹرشائر کے خلاف واحد ٹوئنٹی 20 میچ میں پاکستان نے 58 رنز سے کامیابی حاصل کی، پاکستان نے پہلے کھیل کر 6 وکٹ پر 200 کا مجموعہ ترتیب دیا، بابراعظم نے 101رنز بناکر نمایاں رہے، بین مائیک نے 3 وکٹیں لیں، لیسٹرشائر نے 142 پر ہمت ہاردی، بین مائیک نے 37 رنز بناکر کچھ ہمت دکھائی، شاہین آفریدی نے 12رنز دے کر2 کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا۔

ٹور کے اولین ٹوئنٹی 20 میچ میں پاکستان کو انگلینڈ نے 7 وکٹ سے ہرادیا، پاکستان نے 6 وکٹ پر 173رنز اسکور کیے، بابراعظم 65 رنز بناکر نمایاں رہے، جوفرا آرچر نے 29رنز دیکر2 کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا، انگلش ٹیم نے ہدف 19.2 اوورز میں 3 وکٹ کھو کر حاصل کرلیا، ایون مورگن نے 57رنز ناٹ آؤٹ بنانے کیلئے 29 بالز کا سامنا کیا، عماد وسیم نے 24رنز دے کر ایک وکٹ لی۔

ون ڈے سیریز کا پہلا مقابلہ بارش کی نذر ہوا، پاکستان نے 19 اوورز کے ممکنہ کھیل میں 2 وکٹ پر 80رنز بنائے، امام الحق 42 رنز ناٹ آؤٹ بناکر نمایاں رہے، بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے نوجوان پیسر جوفرا آرچر نے آتے ہی دھاک بٹھا دی۔ انھوں نے 4 اوورز میں 6 رنز دے کرایک وکٹ لی، انھوں نے اپنی عمدہ بولنگ سے پاکستانی بیٹسمینوں کا خاصا پریشان کیا۔دوسرا ون ڈے انگلینڈ نے 12 رنز سے جیت لیا، میزبان الیون نے 3 وکٹ پر 373رنز جوڑے، جوز بٹلر110رنز ناٹ آؤٹ بنا کر نمایاں رہے، پاکستان نے بڑے ہدف کے تعاقب میں 7 وکٹ پر 361 رنز بناکر اپنی فائٹنگ اسپرٹ کو اجاگر کیا، اس مقابلے میں فخر زمان نے 138 کی اننگز کھیلی۔

تیسرے ون ڈے میں انگلینڈ نے 6 وکٹ سے فتح پائی، پاکستان نے 9 وکٹ پر 358 کا مجموعہ ترتیب دیا، امام الحق151 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، کرس ووئکس نے 4 وکٹیں لیں، انگلینڈ نے ہدف 4 وکٹ پر حاصل کر لیا، جونی بیئراسٹو 128 رنز بناکر نمایاں رہے۔چوتھے ون ڈے میں پاکستان نے 7 وکٹ پر 340 رنز بنائے، بابراعظم 115 رنز بناکر نمایاں رہے، ٹام کیورن نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین چلتا کیا، میزبان الیون نے 7 وکٹ پر ہدف پالیا، جیسن روئے 114 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، عماد وسیم نے 2 وکٹیں لیں۔آخری ون ڈے میں انگلینڈ نے 54 رنز سے فتح سمیٹی، میزبان الیون نے 9 وکٹ پر 351رنز بنائے، جوئے روٹ 84 رنز بناکر نمایاں رہے، شاہین آفریدی نے 4 شکار کیے، پاکستانی ٹیم 46.5 اوورز میں 297 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی، کپتان سرفراز احمد نے 97 کی اننگز کھیلی، کرس ووئکس نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔


قومی ٹیم نے گزشتہ روز افغانستان کے خلاف پہلے وارم اپ میچ میں 262 کا مجموعہ ترتیب دیا، اس میں نوجوان بیٹسمین بابر اعظم نے 112 کی اننگز کھیلی، قومی ٹیم اس مقابلے میں فتح حاصل نہیں کرسکی ،گرین شرٹس اب اتوار کو بنگال ٹائیگرز کے خلاف کارڈف میں فتح کی تلاش کیلئے سرگرداں ہوں گے، قومی شاہین ورلڈ کپ میں 31 مئی کو ٹرینٹ برج میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کریں گے۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ورلڈکپ سے قبل انگلینڈ کے خلاف قومی ٹیم کی ناقص فیلڈنگ پر تشویش میں مبتلا ہیں، انگلینڈ کے خلاف 5 میچز کی سیریز میں قومی ٹیم بڑے اسکور کرنے کے باوجود ایک بھی فتح حاصل کرنے سے محروم رہی ، اس دوران ناقص بولنگ کے ساتھ ساتھ بدترین فیلڈنگ نے ٹیم کی شکست میں مرکزی کردار ادا کیا اور خصوصاً دوسرے اور چوتھے میچ میں پاکستانی ٹیم کی شکست کا سب سے بڑا سبب ناقص فیلڈنگ ہی رہی، مکی آرتھر نے اس صورتحال پر کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کی فیلڈنگ انتہائی مایوس کن رہی اور دونوں ٹیموں میں بہت بڑا فرق ثابت ہوئی، انھوں نے کہا کہ ساؤتھ ہیمپٹن اور ناٹنگھم میں منعقدہ میچز کو دیکھیں تو وہ آخری 5 اوورز تک گئے جہاں کوئی بھی ٹیم فتح حاصل کر سکتی تھی، ہم نے بہت اچھا مقابلہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ایک اہم فرق ہماری فیلڈنگ ثابت ہوئی جو ہمارے لیے انتہائی تشویشناک امر ہے کیونکہ ہم نے اس شعبے میں بہت محنت کی ہے لیکن ہمیں ابھی اس کے ثمرات نظر نہیں آ رہے البتہ ہم نتائج کے حصول تک محنت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

ہیڈ کوچ نے چاروں میچز میں عالمی نمبر ون سائیڈ کے خلاف بیٹسمینوں کی ذمہ دارانہ کارکردگی پر خوشی کا اظہار کیا، پاکستان نے سیریز میں بالترتیب 361، 358، 340 اور 297 کے مجموعے ترتیب دیے، مکی آرتھر نے کہا کہ جب ہم انگلینڈ آ رہے تھے تو لوگ کہہ رہے تھے کہ ہم 280رنز بنانے والی ٹیم ہیں لیکن ہم نے اس چیز کو غلط ثابت کیا اور اپنے بیٹنگ یونٹ کو اعتماد بخشا اور اس شعبے میں ہمیں کئی مثبت چیزیں نظر آئی ہیں، ورلڈکپ سے قبل ہمارے پاس خود کو یکجا کرنے کیلئے چند دن ہیں، ہمیں چند چیزوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور مجھے اپنے کھلاڑیوں پر پورا اعتماد ہے کہ وہ میگا ایونٹ میں عمدہ کھیل پیش کرپائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان نے ورلڈکپ کی حتمی ڈیڈ لائن سے قبل اپنے حتمی اسکواڈ میں تبدیلیاں کرتے ہوئے تجربہ کار پیسر وہاب ریاض اور عامر کو شامل کرلیا، جنید خان کو ڈراپ کیاگیا ، اس پر انھوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے علامتی احتجاج کیا جسے عالمی میڈیا میں نمایاں جگہ ملی لیکن بعدازاں انھوں نے اپنی متنازع ٹوئٹ ڈیلیٹ کر کے معاملے کو ٹھنڈا کردیا، بیماری سے نجات پانے والے اسپنر شاداب خان بھی اسکواڈ میں واپس آگئے، آصف علی بھی سلیکٹرز کا اعتماد برقرار رکھنے میں کامیاب رہے، عابد علی کو باہر بیٹھنا پڑگیا۔

پی سی بی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا تھا کہ فہیم اشرف کی جگہ وہاب ریاض، جنید خان کی جگہ محمد عامر، یاسر شاہ کی جگہ شاداب خان اور عابد علی کی جگہ آصف علی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، ٹیم میں وہاب ریاض کی شمولیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ہم نے وہاب ریاض کو بالکل نظرانداز نہیں کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انگلینڈ ٹیم بھیجی تھی تو اس بات کا اندازہ کسی کو نہیں تھا کہ وہاں کی وکٹیں بیٹنگ کیلئے اتنی زیادہ سازگار ہوں گی، ہم نے دیکھا کہ 4 ایک روزہ میچوں میں انگلینڈ نے تقریباً ساڑھے 14 سو جبکہ پاکستان نے ساڑھے 13 سو رنز بنائے۔

چیف سلیکٹر نے کوچ آرتھر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں بنیادی فرق فیلڈنگ کا تھا، اگر ہمارے کھلاڑیوں کی جانب سے اچھی فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا جاتا تو ہمارے رنز انگلینڈ سے زیادہ ہوسکتے تھے، ہم نے اندازہ لگایا کہ انگلینڈ میں عموماً گیند کو سوئنگ ملتا ہے لیکن اس مرتبہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ گیند کو سوئنگ نہیں ملا، تاہم اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے وہاب ریاض کو ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک تجربہ کار بولر ہیں اور وہ پرانی گیند سے ریورس سوئنگ بھی کرنا جانتے ہیں۔

آصف علی کی شمولیت پر بات کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ عابد علی کو ٹیم سے باہر کرنا ایک بہت ہی مشکل فیصلہ تھا، تاہم پاکستان کو آخری اوورز میں ایسے کھلاڑی کی ضرورت ہے جو تیز کھیل سکے اور آصف علی میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے، ٹیم کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم نوجوانوں پر مشتمل ہے، نئے ٹیلنٹ نے ہی پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی میں کامیابیوں سے ہمکنار کیا تھا، اس بار بھی بہتر کارکردگی کی امیدیں ہیں۔

 
Load Next Story