قومی اسمبلی میں حکومت اور ن لیگی ارکان میں دوسرے روز بھی زبانی جھڑپیں

بتایا جائے کہ 30 ہزار ارب روپے کا قرضہ کہاں خرچ کیا، مراد سعید

بہتر معیشت کے لیے احتساب ضروری ہے،وفاقی وزیر فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران دوسرے روز بھی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان لفظی گولہ باری کا سلسلہ جاری رہا۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کو بات کرنے کی اجازت ملنے پر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آج 28 مئی یوم تکبیر ہے، جس نے ایٹمی پروگرام شروع کیا وہ پھانسی چڑھ گیا، جس شخص نے ایٹمی قوت بنایا وہ آج جیل میں ہے، آج ذوالفقارعلی بھٹو اور نوازشریف کو یاد کرنے کا دن ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ آج پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، منتخب وزرائے اعظم نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا، یہی سلسلہ چلتا رہتا تو آج پاکستان جمہوری لحاظ سے بھی ناقابل تسخیرہوتا، ہم پر فرض ہے ملک میں جمہوریت اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کریں، یہ وقت ہے ایوان جمہوریت اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔


(ن) لیگی رہنما کے اظہار خیال کے بعد وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے، خطرات کا مقابلہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب ایوان سے ایک آواز جائے، خطرات کا مقابلہ صرف اس وقت ہوگا جب ہم لسانیت اور قومیت سے بالاتر ہوکر پاکستانی بن کر سوچیں گے، ہمیں پاکستان کو صحیح معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں اور کوٹ لکھپت سے بھی آوازیں آرہی ہیں۔ اگر کوئی جیل میں ہے توایسا اس کی اپنی کرپشن کی وجہ سے ہے، 28مئی جیسے ایام کومتنازع نہ بنائیں، نواز شریف علاج کرانے اورعید منانے باہر چلے جاتے ہیں، مبارک باد پیش کرتاہوں کہ نواز شریف پہلی بار عید پاکستان میں منائیں گے، اپوزیشن کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں، کوٹ لکھپت سے بھی آوازیں آرہی ہیں۔

مراد سعید کی باتوں پر (ن) لیگی ارکان کا احتجاج کیا تو وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ جتنا شور کریں گے، میں اتنا اچھے اندازمیں بولوں گا، آرام سے سنیں، جب ہم احتساب کی بات کرتے ہیں تو یہ شورمچانا شروع کردیتے ہیں۔ اگر یہ سن سن کرتھک گئےہیں تو ہم انہیں برداشت کرکے تھک گئے ہیں۔ آپ کی چیخیں سنائی دےرہی ہیں،کوٹ لکھپت سےبھی چیخیں آرہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سرحدوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے معیشت بھی بہتر ہو، بہتر معیشت کے لیے احتساب ضروری ہے، معیشت پر بات ہوتی ہے تو سوال تو اٹھتا ہے، بتایا جائے کہ 30 ہزار ارب روپے کا قرضہ کہاں خرچ کیا، 35 سال میں ایسا اسپتال بھی نہ بن سکا جہاں اپنا علاج کراسکیں۔
Load Next Story