ڈرون حملے حکومت عدالتی احکام پر عملدرآمد کرانے میں ناکام

3 ماہ قبل پشاور ہائیکورٹ نے حملے بندنہ کرنے پرڈرون طیارے گرانے کے احکام دیے تھے

وزارت خارجہ قرارداد تیار کرسکی نہ اقوام متحدہ سے رابطہ ہوسکا، فیصلے کے بعد 4 ڈرون حملوں ہوئے۔ فوٹو: فائل

KHUZDAR:
وفاقی حکومت پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے ڈورن حملوں کے خلاف دیے گئے واضح احکام پر 3 ماہ گزرنے کے باوجود بھی عملدرآمد یقینی نہ بناسکی۔

8 مئی 2013ء کوپشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمدخان کی سربراہی میںڈویژن بینچ نے پاکستان کے قبائلی علاقوںمیںہونے والے ڈرون حملوںکے خلاف22 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں ان حملوں کو پاکستان کی سالمیت کے خلاف اورجنگی جرم قراردیتے ہوئے احکام جاری کیے تھے کہ وفاقی وزارت خارجہ اس ضمن میں قرار داد تیارکرکے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اورسیکیورٹی کونسل میں پیش کرے اور امریکا کومتنبہ کرے کہ اگراس نے ڈرون حملوں کو بند نہ کیا تو پاکستانی فورسز امریکی ڈرون طیاروں کو گرانے کاحق محفوظ رکھتی ہیں۔




ایک رپورٹ کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد اب تک 4 ڈرون حملے ہوچکے ہیں جس میں38 افراد جاں بحق ہوئے۔ پہلا ڈرون حملہ 29 مئی کو جنوبی وزیرستان میںہواجس میںطالبان رہمناولی الرحمن سمیت 7 افراد، دوسراحملہ 7جون کوبنوںکے علاقے پر ہوا جس میں 12 افراد، تیسرا حملہ شمالی وزیرستان میں 3جولائی کوہواجس میں17افراد جبکہ چوتھاڈرون حملہ 14جولائی کوجنوبی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میںہواجس میں2غیرملکی مارے گئے۔

Recommended Stories

Load Next Story