لاپتہ افراد کیس آئی ایس آئی افسر کا بیان حلفی جمع نہ کرانے پر سپریم کورٹ کا سخت نوٹس
غلام سجاد امجدکیس میں اگلی سماعت سے پہلے بیان جمع کرانے کاحکم،لاپتہ نیازحراستی مرکزمیں ہے،ایف سی کا عدالت میں اعتراف
سپریم کورٹ نے لاپتہ غلام سجاد امجدکے بارے میں آئی ایس آئی کے ذمے دار افسرکا بیان حلفی جمع نہ کرانے کا سخت نوٹس لیاہے اورایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اگلی سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی اورجسٹس امیر حانی مسلم پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بدھ کو مقدمے کی سماعت کی۔آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کوبتایاکہ غلام سجاد امجدکے ایک ساتھی کا بیان حلفی ریکارڈ پر ہے کہ وہ ملتان میں آئی ایس آئی کے مرکز میں زیر حراست ہے۔ عدالت نے اس کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔آن لائن کے مطابق بدھ کو عمر زادہ ،عمربخت، ملازم حسین،عبداللہ، غلام سجاد امجد، ڈاکٹر عابد حسین، منصور مہدی، محمد زبیر، نیاز اور مہر خان کے مقدمات کی سماعت کی گئی ۔عدالت نے کہا کہ لاپتہ افرادکے مقدمات عام مقدمات نہیں، رعایت نہیں دے سکتے۔ حساس اداروںکے وکلا کی خالی پیشیوں سے کچھ نہیں ہوگا، نتائج بھی دینا پڑیں گے۔
جس کیس کو بھی اٹھاتے ہیں اسی میںکسی حساس ادارے کا نام سامنے آتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کیلیے مشکلات پیدا ہوں ،لاپتہ افراد بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ان کیخلاف صرف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی جا سکتی ہے۔چکوال سے لاپتہ عمرزادہ اور عمربخت کے مقدمے میں آئی ایس آئی کی جانب سے بیان حلفی جمع نہیںکرایاگیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس کیس میںخفیہ ادارے سے رابطہ کرکے معلومات حاصل کرنے کیلیے2ہفتے کاوقت مانگ لیا۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایف سی سے ڈاکٹر عابد اور منصور مہدی کے حوالے سے کل (جمعے کو) رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت کو بتایا گیا تھاکہ مذکورہ بالا دونوں افراد راولپنڈی سے پشاور میڈیکل کیمپ کے انعقادکے سلسلے میں جارہے تھے کہ انھیںایف سی نے گرفتارکرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ یہ معمول کا کیس نہیںکہ جس کو اس طرح سے چھوڑ دیاجائے،آخر یہ سب پاکستانی شہری ہیں ۔لاپتہ محمدزبیرکے بارے میں بتایا گیا کہ ایلیٹ فورس پر الزام ہے کہ اس نے ملتان سے اٹھایا اورحساس ادارے کے سپردکر دیا۔آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ اسلام آبادمیںآئی ایس آئی کے خفیہ سینٹر میں زبیرکو رکھا گیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ انھیں وقت دیا جائے، وہ آئی ایس آئی سے معلومات حاصل کرکے رپورٹ پیش کرینگے۔ لاپتہ نیازکے مقدمہ میںایف سی نے اعتراف کیاکہ یہ شخص مہمندکے حراستی مرکز میں موجود ہے، عدالت نے ایف سی سے وضاحت طلب کی ہے وہ ستمبرکے دوسرے ہفتے تک اس گرفتاری کی آئینی اورقانونی وضاحت بتائیں،عدالت نے جھنگ سے لاپتہ مہر خان کی بازیابی کے بارے میں بھی پولیس اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر سے ستمبرکے دوسرے ہفتے تک جواب طلب کرلیا۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی اورجسٹس امیر حانی مسلم پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بدھ کو مقدمے کی سماعت کی۔آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کوبتایاکہ غلام سجاد امجدکے ایک ساتھی کا بیان حلفی ریکارڈ پر ہے کہ وہ ملتان میں آئی ایس آئی کے مرکز میں زیر حراست ہے۔ عدالت نے اس کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔آن لائن کے مطابق بدھ کو عمر زادہ ،عمربخت، ملازم حسین،عبداللہ، غلام سجاد امجد، ڈاکٹر عابد حسین، منصور مہدی، محمد زبیر، نیاز اور مہر خان کے مقدمات کی سماعت کی گئی ۔عدالت نے کہا کہ لاپتہ افرادکے مقدمات عام مقدمات نہیں، رعایت نہیں دے سکتے۔ حساس اداروںکے وکلا کی خالی پیشیوں سے کچھ نہیں ہوگا، نتائج بھی دینا پڑیں گے۔
جس کیس کو بھی اٹھاتے ہیں اسی میںکسی حساس ادارے کا نام سامنے آتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کیلیے مشکلات پیدا ہوں ،لاپتہ افراد بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ان کیخلاف صرف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی جا سکتی ہے۔چکوال سے لاپتہ عمرزادہ اور عمربخت کے مقدمے میں آئی ایس آئی کی جانب سے بیان حلفی جمع نہیںکرایاگیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس کیس میںخفیہ ادارے سے رابطہ کرکے معلومات حاصل کرنے کیلیے2ہفتے کاوقت مانگ لیا۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایف سی سے ڈاکٹر عابد اور منصور مہدی کے حوالے سے کل (جمعے کو) رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت کو بتایا گیا تھاکہ مذکورہ بالا دونوں افراد راولپنڈی سے پشاور میڈیکل کیمپ کے انعقادکے سلسلے میں جارہے تھے کہ انھیںایف سی نے گرفتارکرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ یہ معمول کا کیس نہیںکہ جس کو اس طرح سے چھوڑ دیاجائے،آخر یہ سب پاکستانی شہری ہیں ۔لاپتہ محمدزبیرکے بارے میں بتایا گیا کہ ایلیٹ فورس پر الزام ہے کہ اس نے ملتان سے اٹھایا اورحساس ادارے کے سپردکر دیا۔آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ اسلام آبادمیںآئی ایس آئی کے خفیہ سینٹر میں زبیرکو رکھا گیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ انھیں وقت دیا جائے، وہ آئی ایس آئی سے معلومات حاصل کرکے رپورٹ پیش کرینگے۔ لاپتہ نیازکے مقدمہ میںایف سی نے اعتراف کیاکہ یہ شخص مہمندکے حراستی مرکز میں موجود ہے، عدالت نے ایف سی سے وضاحت طلب کی ہے وہ ستمبرکے دوسرے ہفتے تک اس گرفتاری کی آئینی اورقانونی وضاحت بتائیں،عدالت نے جھنگ سے لاپتہ مہر خان کی بازیابی کے بارے میں بھی پولیس اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر سے ستمبرکے دوسرے ہفتے تک جواب طلب کرلیا۔