ایبٹ آباد آپریشن میں امریکا کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتارڈاکٹرشکیل آفریدی کی سزا معطل
شکیل آفریدی کو مئی 2012 میں امریکا کی مدد کرنے کے الزام میں 33 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی
القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی ایجنسیوں کی معاونت کرنے کے الزام میں سزا پانے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرکے سزا کو معطل کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف اپیل 23 مئی 2012 کو دائر کی گئی تھی جس میں شکیل آفریدی کی 33 برس قید اور جرمانے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر شکیل کی سزا میں اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا اور قبائلی جرگے نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنے بغیر اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ کو رائے دی جو فرنٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) کی خلاف ورزی ہے۔ اپیل میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کالعدم تنظیم سے تعلقات اور جنگجو کمانڈرز کے علاج کی بھی تردید کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل کو 2 مئی 2011 کو اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن میں معاونت اور کالعدم تنظیموں سے روابط کے الزام میں 23 مئی 2012 کو پشاور کے علاقے حیات آباد سے گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت نے انہیں اس جرم میں 33 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف اپیل 23 مئی 2012 کو دائر کی گئی تھی جس میں شکیل آفریدی کی 33 برس قید اور جرمانے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر شکیل کی سزا میں اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا اور قبائلی جرگے نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنے بغیر اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ کو رائے دی جو فرنٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) کی خلاف ورزی ہے۔ اپیل میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کالعدم تنظیم سے تعلقات اور جنگجو کمانڈرز کے علاج کی بھی تردید کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل کو 2 مئی 2011 کو اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن میں معاونت اور کالعدم تنظیموں سے روابط کے الزام میں 23 مئی 2012 کو پشاور کے علاقے حیات آباد سے گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت نے انہیں اس جرم میں 33 برس قید کی سزا سنائی تھی۔