جسٹس فائز عیسٰی کے خلاف دستاویز ایف بی آر کی جانب سے بھیجے جانے کا انکشاف
ہائیکورٹ کے جج کے کے آغا کے اثاثوں کی دستاویز بھی ایف بی آر کی جانب سے وزارت قانون کو بھجوائی گئی، ذرائع
ایف بی آر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے اثاثوں اور ڈیکلیئریشن میں مبینہ سقم کی نشاندہی کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے اثاثوں اور ڈیکلیئریشن میں مبینہ سقم کی نشاندہی ایف بی آر نے کی، جب کہ سندھ ہائیکورٹ کے سینئر جج کے کے آغا کے اثاثوں اور ڈیکلیئریشن کی دستاویز بھی ایف بی آر کی جانب سے وزارت قانون کو بھجوائی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ججز کے خلاف دستاویز غور کے لیے وزارت قانون کو بھجوائیں، اور وزارت قانون نے جانچ پڑتال کے بعد فائل صدر مملکت کو بھجوا دی، صدر مملکت نے وزارت قا نون کی جانب سے بھجی گئی فائل کاروائی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل بھیجی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ججزکے خلاف ریفرنس میں فروغ نسیم کے ملوث ہونے کی تردید
سپریم جوڈیشل کونسل نے ریفرنسز کا ابتدائی جائزہ لینے کے بعد اٹارنی جنرل کو نوٹس بھیجا، سپریم جوڈیشل کونسل 14 جون کو اٹارنی جنرل کا موقف سنے گی۔
واضح رہے کہ وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فروغ نسیم کو ریفرنس بھجوانے کا ماسٹر مائنڈ قرار دینا درست نہیں، ججز کے خلاف شکایت ایف بی آر اور ایسٹ ریکوری یونٹ نے کی تھی، وزارت قانون کے پاس ججز کے اثاثوں کا جائزہ لینے کا کوئی طریقہ نہیں اور وہ موصول ہونے والی شکایات پر کام کرنے کی پابند ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے اثاثوں اور ڈیکلیئریشن میں مبینہ سقم کی نشاندہی ایف بی آر نے کی، جب کہ سندھ ہائیکورٹ کے سینئر جج کے کے آغا کے اثاثوں اور ڈیکلیئریشن کی دستاویز بھی ایف بی آر کی جانب سے وزارت قانون کو بھجوائی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ججز کے خلاف دستاویز غور کے لیے وزارت قانون کو بھجوائیں، اور وزارت قانون نے جانچ پڑتال کے بعد فائل صدر مملکت کو بھجوا دی، صدر مملکت نے وزارت قا نون کی جانب سے بھجی گئی فائل کاروائی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل بھیجی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ججزکے خلاف ریفرنس میں فروغ نسیم کے ملوث ہونے کی تردید
سپریم جوڈیشل کونسل نے ریفرنسز کا ابتدائی جائزہ لینے کے بعد اٹارنی جنرل کو نوٹس بھیجا، سپریم جوڈیشل کونسل 14 جون کو اٹارنی جنرل کا موقف سنے گی۔
واضح رہے کہ وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فروغ نسیم کو ریفرنس بھجوانے کا ماسٹر مائنڈ قرار دینا درست نہیں، ججز کے خلاف شکایت ایف بی آر اور ایسٹ ریکوری یونٹ نے کی تھی، وزارت قانون کے پاس ججز کے اثاثوں کا جائزہ لینے کا کوئی طریقہ نہیں اور وہ موصول ہونے والی شکایات پر کام کرنے کی پابند ہے۔