وقار یونس پاکستانی ٹیم کی حوصلہ افزائی کیلیے سامنے آگئے
ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر خیال کرنا بیوقوفی ہوگی،ابھی پورا ٹورنامنٹ باقی ہے،سابق قائد
QUETTA:
سابق کپتان وقار یونس مشکل وقت میں پاکستانی ٹیم کی حوصلہ افزائی کیلیے سامنے آگئے۔
ویسٹ انڈیز سے ابتدائی میچ میں 7 وکٹ کی شکست کے حوالے سے سابق کپتان و کوچ وقار یونس نے کہاکہ ابھی بہت ساری کرکٹ ہونا باقی ہے، اسی لیے پاکستان کو صرف ایک شکست پر دوڑ سے باہر قرار دینا بے وقوفی ہوگی، آپ کو اس کامیابی کا کریڈٹ ویسٹ انڈیز کو دینا ہوگا، جنھوں نے شارٹ بال کا عمدہ استعمال کرتے ہوئے پاکستانی بیٹسمینوں کو قابو کیا، آندرے رسل غیرمعمولی ثابت ہوئے، جنھوں نے اگرچہ 2 وکٹیں لیں مگر باقی بولرز کو بتا دیا کہ کیسے بولنگ کرنا ہے، پاکستان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا، یہ ایسے مواقع ہوتے ہیں جس میں کھلاڑیوں کو وکٹ پر ٹھہر کر مزاحمت کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ گرین شرٹس 1992 کا پہلا میچ بھی بُری طرح ہارے تھے مگر پھر کم بیک کرتے ہوئے ٹورنامنٹ جیت لیا،البتہ 27 برس قبل جو ہوا اسی کے تناظر میں ہر چیز کو نہیں دیکھنا چاہیے۔
سابق قائد نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ملنے والی ناکامی اعتماد کو کافی نقصان پہنچایا ہے، کھلاڑیوں کو پُرسکون رہنے کی ضرورت ہے، ڈریسنگ روم کے ہر ممبر کو اس ناکامی پر صدمہ پہنچا ہوگا مگر ضروری ہے کہ وہ تازہ دم ہوکر واپس لوٹیں، انھیں اپنے اندر جھانکنے اور کچھ چیزوں کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
وقار یونس نے محمد عامر کی پرفارمنس کو اس میچ کا سب سے مثبت پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے چند وکٹیں لیں جو ان کا اعتماد بحال کرنے میں بہتر ثابت ہوں گی۔
سابق کپتان وقار یونس مشکل وقت میں پاکستانی ٹیم کی حوصلہ افزائی کیلیے سامنے آگئے۔
ویسٹ انڈیز سے ابتدائی میچ میں 7 وکٹ کی شکست کے حوالے سے سابق کپتان و کوچ وقار یونس نے کہاکہ ابھی بہت ساری کرکٹ ہونا باقی ہے، اسی لیے پاکستان کو صرف ایک شکست پر دوڑ سے باہر قرار دینا بے وقوفی ہوگی، آپ کو اس کامیابی کا کریڈٹ ویسٹ انڈیز کو دینا ہوگا، جنھوں نے شارٹ بال کا عمدہ استعمال کرتے ہوئے پاکستانی بیٹسمینوں کو قابو کیا، آندرے رسل غیرمعمولی ثابت ہوئے، جنھوں نے اگرچہ 2 وکٹیں لیں مگر باقی بولرز کو بتا دیا کہ کیسے بولنگ کرنا ہے، پاکستان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا، یہ ایسے مواقع ہوتے ہیں جس میں کھلاڑیوں کو وکٹ پر ٹھہر کر مزاحمت کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ گرین شرٹس 1992 کا پہلا میچ بھی بُری طرح ہارے تھے مگر پھر کم بیک کرتے ہوئے ٹورنامنٹ جیت لیا،البتہ 27 برس قبل جو ہوا اسی کے تناظر میں ہر چیز کو نہیں دیکھنا چاہیے۔
سابق قائد نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ملنے والی ناکامی اعتماد کو کافی نقصان پہنچایا ہے، کھلاڑیوں کو پُرسکون رہنے کی ضرورت ہے، ڈریسنگ روم کے ہر ممبر کو اس ناکامی پر صدمہ پہنچا ہوگا مگر ضروری ہے کہ وہ تازہ دم ہوکر واپس لوٹیں، انھیں اپنے اندر جھانکنے اور کچھ چیزوں کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
وقار یونس نے محمد عامر کی پرفارمنس کو اس میچ کا سب سے مثبت پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے چند وکٹیں لیں جو ان کا اعتماد بحال کرنے میں بہتر ثابت ہوں گی۔