کم عمر ملزموں نے تاوان کیلیے اغوا کیا 12 سالہ بچہ قتل کر ڈالا
کلاس فیلوز سے مل کر اغواء کرنے کے بعد انتہائی بے رحمی سے اس لئے قتل کر ڈالا کہ انہیں موبائل فون کے لئے پیسے چاہیں تھے۔
عصر حاضر میں جہاں موبائل فون معاشرے کے ہر فرد کے لیے انتہائی اہم بن چکا ہے وہیں اس کا غیر ضروری استعمال کم عمر بچوں میں بگاڑ بھی پیدا کر رہا ہے۔
موبائل کے نیٹ پیکیجز استعمال کرنے سے کم عمر بچوں میں نہ صرف بے راہ روی بڑھ رہی ہے بلکہ ان کا ذہن بھی جرائم کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہی کم عمر بچے بعض اوقات ایسا گھناؤنا کام کر جاتے ہیں کہ انسان ہکا بکا رہ جاتا ہے۔
ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سٹی سرکل اوکاڑہ کے علاقہ فاروق آباد میں پیش آیا جس میں دینی تعلیم حاصل کرنے والے مدرسہ کے طالب علم 12سالہ بلال کو اس کے محلے دار پندرہ سالہ نوجوان نے اپنے دو ساتھی کلاس فیلوز سے مل کر اغواء کرنے کے بعد انتہائی بے رحمی سے اس لئے قتل کر ڈالا کہ انہیں موبائل فون کے لئے پیسے چاہیں تھے۔
تھانہ بی ڈویژن کے علاقہ کے رہائشی دکاندار حاجی اکرم کا بارہ سالہ بیٹا بلال، جو پانچویں جماعت پاس کرنے کے بعد حافظ قرآن بننے کے لیے مدرسہ کاطالب علم تھا، 3مئی کو گھر سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے گھر سے نکلا تو اس کا محلے دار پندرہ سالہ توقیر جو بلال کے ساتھ ایک ہی مدرسہ میں پڑتا تھا وہ موٹر سائیکل لے کر مسجد کے ساتھ والی گلی میں آیا اور بلال کو کہا کہ مدرسہ کے استاد کی کچھ کتابیں لانی ہیں میرے ساتھ موٹر سائیکل پر آؤ لے آئیں۔
بلال کو کیا معلوم تھا کہ پندرہ سالہ حافظ توقیر کے ذہن میں کیا ہے بلال جیسے ہی موٹر سائیکل پر بیٹھا تو حافظ توقیر اس کو فور ایل کے علاقہ میں اپنے ساتھی کلاس فیلو سیموئیل مسیح اور وشام مسیح کے پاس لے آیا۔ تینوں کا پلان تھا کہ اس کو کسی جگہ پر بند کر کے ان کے گھر والوں سے تاوان کی رقم کا مطالبہ کرنا تھا لیکن سیموئیل مسیح نے کہا کہ جگہ کا بندو بست نہیں ہو سکا، جس پر جرم کا پردہ پاش ہونے کے ڈر سے انہوں نے بلال کو قتل کر دیا۔
رات ساڑھے نو بجے کے قریب ملزم توقیر اور اس کے ساتھیوں نے ایک موبائل فون سے بلال کے گھر کال کی اور کہا کہ بلال ان کے پاس ہے اگر اس کی زندگی چاہتے ہو تو سات لاکھ روپے تاوان کا بندو بست کرو۔ کال آتے ہی بلال کے گھر صف ماتم بچھ گئی اور اس کے گھر والوں نے پولیس کو اطلاع کی، جس پر ڈی پی او اطہر اسماعیل نے ڈی ایس پی سٹی سرکل ندیم افضال ،ایس ایچ او اے دویژن قلب سجاد ،ایس ایچ او بی ڈویژن جاوید خان اور تفتیشی سب انسپکٹر نعیم سکندر پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی۔
سٹی سرکل ٹیم کے فوکل پرسن ایس ایچ او اے ڈویژن قلب سجاد نے دن رات محنت کرتے ہوئے آئی ٹی کی مدد سے موبائل نمبرز سے کالز والی سم کا ڈیٹا نکلوایا اور جس کے نام سم تھی اس کو گرفتار کیا تو اس نے بتایا کہ اس کا موبائل فون خراب تھا جس کو ٹھیک کروانے دیا تھا اس دوران موبائل تو ٹھیک ہو گیا لیکن سم غائب تھی۔
دکاندار نے کہا کہ تم موبائل فون اور سم رہنے دو پیسے لے لو نئی سم اور موبائل لے لو ملزمان اس موبائل فون کو استعمال کرتے رہے پولیس نے وہ موبائل فون قبضہ میں لیا اور اس میں استعمال ہونے والی سم اور ڈیٹا چیک کیا تو پولیس کو معلوم ہوا کے اس موبائل فون کے ذریعے زیادہ تر کالز فور ایل کے رہائشی وشام مسیح کو کی گئی ہیں جس کے بعد قلب سجاد نے پولیس پارٹی کے ہمراہ وشام کو گرفتار کیا اور تحقیقات کی لیکن وشام کسی صورت یہ بات ماننے کو تیار ہی نہ تھا کہ وہ بلا ل کو جانتا ہے۔
پولیس کو کسی نے بتایا کہ وشام مسیح کا تعلق فاروق آباد کے رہائشی حافظ توقیر سے ہے اور حافظ توقیر وشام کا سابق کلاس فیلو رہا ہے پولیس نے حافظ توقیر کو گرفتار کیا اور تحقیقات کی تو وہ بھی نہ مانا۔ اس دوران پولیس پارٹی نے خفیہ اداروں کی معاونت بھی لی اور مزید کال ڈیٹا نکلوایا تو کڑیاں ملنے پر وشام کے دوست سیموئیل مسیح کو پولیس نے گرفتار کیا سمیوئیل مسیح بھی توقیر اور وشام مسیح کی طرح منحرف ہو گیا، تاہم پولیس نے تفتیش کا روایتی طریقہ اپنایا تو ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا۔
موبائل کے نیٹ پیکیجز استعمال کرنے سے کم عمر بچوں میں نہ صرف بے راہ روی بڑھ رہی ہے بلکہ ان کا ذہن بھی جرائم کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہی کم عمر بچے بعض اوقات ایسا گھناؤنا کام کر جاتے ہیں کہ انسان ہکا بکا رہ جاتا ہے۔
ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سٹی سرکل اوکاڑہ کے علاقہ فاروق آباد میں پیش آیا جس میں دینی تعلیم حاصل کرنے والے مدرسہ کے طالب علم 12سالہ بلال کو اس کے محلے دار پندرہ سالہ نوجوان نے اپنے دو ساتھی کلاس فیلوز سے مل کر اغواء کرنے کے بعد انتہائی بے رحمی سے اس لئے قتل کر ڈالا کہ انہیں موبائل فون کے لئے پیسے چاہیں تھے۔
تھانہ بی ڈویژن کے علاقہ کے رہائشی دکاندار حاجی اکرم کا بارہ سالہ بیٹا بلال، جو پانچویں جماعت پاس کرنے کے بعد حافظ قرآن بننے کے لیے مدرسہ کاطالب علم تھا، 3مئی کو گھر سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے گھر سے نکلا تو اس کا محلے دار پندرہ سالہ توقیر جو بلال کے ساتھ ایک ہی مدرسہ میں پڑتا تھا وہ موٹر سائیکل لے کر مسجد کے ساتھ والی گلی میں آیا اور بلال کو کہا کہ مدرسہ کے استاد کی کچھ کتابیں لانی ہیں میرے ساتھ موٹر سائیکل پر آؤ لے آئیں۔
بلال کو کیا معلوم تھا کہ پندرہ سالہ حافظ توقیر کے ذہن میں کیا ہے بلال جیسے ہی موٹر سائیکل پر بیٹھا تو حافظ توقیر اس کو فور ایل کے علاقہ میں اپنے ساتھی کلاس فیلو سیموئیل مسیح اور وشام مسیح کے پاس لے آیا۔ تینوں کا پلان تھا کہ اس کو کسی جگہ پر بند کر کے ان کے گھر والوں سے تاوان کی رقم کا مطالبہ کرنا تھا لیکن سیموئیل مسیح نے کہا کہ جگہ کا بندو بست نہیں ہو سکا، جس پر جرم کا پردہ پاش ہونے کے ڈر سے انہوں نے بلال کو قتل کر دیا۔
رات ساڑھے نو بجے کے قریب ملزم توقیر اور اس کے ساتھیوں نے ایک موبائل فون سے بلال کے گھر کال کی اور کہا کہ بلال ان کے پاس ہے اگر اس کی زندگی چاہتے ہو تو سات لاکھ روپے تاوان کا بندو بست کرو۔ کال آتے ہی بلال کے گھر صف ماتم بچھ گئی اور اس کے گھر والوں نے پولیس کو اطلاع کی، جس پر ڈی پی او اطہر اسماعیل نے ڈی ایس پی سٹی سرکل ندیم افضال ،ایس ایچ او اے دویژن قلب سجاد ،ایس ایچ او بی ڈویژن جاوید خان اور تفتیشی سب انسپکٹر نعیم سکندر پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی۔
سٹی سرکل ٹیم کے فوکل پرسن ایس ایچ او اے ڈویژن قلب سجاد نے دن رات محنت کرتے ہوئے آئی ٹی کی مدد سے موبائل نمبرز سے کالز والی سم کا ڈیٹا نکلوایا اور جس کے نام سم تھی اس کو گرفتار کیا تو اس نے بتایا کہ اس کا موبائل فون خراب تھا جس کو ٹھیک کروانے دیا تھا اس دوران موبائل تو ٹھیک ہو گیا لیکن سم غائب تھی۔
دکاندار نے کہا کہ تم موبائل فون اور سم رہنے دو پیسے لے لو نئی سم اور موبائل لے لو ملزمان اس موبائل فون کو استعمال کرتے رہے پولیس نے وہ موبائل فون قبضہ میں لیا اور اس میں استعمال ہونے والی سم اور ڈیٹا چیک کیا تو پولیس کو معلوم ہوا کے اس موبائل فون کے ذریعے زیادہ تر کالز فور ایل کے رہائشی وشام مسیح کو کی گئی ہیں جس کے بعد قلب سجاد نے پولیس پارٹی کے ہمراہ وشام کو گرفتار کیا اور تحقیقات کی لیکن وشام کسی صورت یہ بات ماننے کو تیار ہی نہ تھا کہ وہ بلا ل کو جانتا ہے۔
پولیس کو کسی نے بتایا کہ وشام مسیح کا تعلق فاروق آباد کے رہائشی حافظ توقیر سے ہے اور حافظ توقیر وشام کا سابق کلاس فیلو رہا ہے پولیس نے حافظ توقیر کو گرفتار کیا اور تحقیقات کی تو وہ بھی نہ مانا۔ اس دوران پولیس پارٹی نے خفیہ اداروں کی معاونت بھی لی اور مزید کال ڈیٹا نکلوایا تو کڑیاں ملنے پر وشام کے دوست سیموئیل مسیح کو پولیس نے گرفتار کیا سمیوئیل مسیح بھی توقیر اور وشام مسیح کی طرح منحرف ہو گیا، تاہم پولیس نے تفتیش کا روایتی طریقہ اپنایا تو ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا۔